تقدیر کا مسئلہ؟

سوال:  اگر ہر چیز خدا کی مرضی ہی سے ہوتی ہے اور اس نے ہر چیز کا پہلے سے فیصلہ کر رکھا ہے تو پھر دنیا کے امتحان کا کیا مقصد ہے؟  اس صورت میں جہنم میں ڈالا جانا کیا ناانصافی نہ ہو گی؟

جواب:   تقدیر کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی سے ایک انسان کے اعمال پہلے سے طے کر رکھے ہیں جن کے مطابق وہ کسی کو جنت اور کسی کو جہنم میں ڈال دے گا۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔ تقدیر کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ سے ہر بات کا علم ہے۔ اس کے علم سے ہم نیک یا برے اعمال کرنے پر مجبور نہیں ہو جاتے۔ اس کو ایک مثال سے اس طرح سمجھا جاتا ہے کہ تجربہ کار اساتذہ کسی طالب علم کو دیکھ کر اندازہ لگا لیتے ہیں کہ یہ فیل ہو گا یا پاس۔ ان کے اس اندازے سے طالب علم کبھی مجبور نہیں ہو جاتا کہ وہ محنت نہ کرے۔ یہ تو ایک عام انسان کے اندازے کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم یقینی اور حتمی ہے لیکن وہ کسی شخص کو اچھے یا برے عمل پر مجبور نہیں کرتا۔

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

تقدیر کا مسئلہ؟
Scroll to top