سُدّی صغیر و کبیر

محترم مبشر بھائی

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

احادیث کی اسناد میں  ایک شخص “سدی” کا ذکر آتا ہے۔  یہ کون ہے اور کیا قابل اعتماد راوی ہے؟ کیا امام مسلم نے بھی ان سے روایت کی ہے؟

والسلام

باذوق، ریاض، سعودی عرب

جواب: محترم باذوق بھائی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں نے تفصیل سے دیکھا ہے۔ سدی اصل میں دو ہیں۔ ایک سدی کبیر ہیں۔ ان کے بارے میں ائمہ جرح و تعدیل میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک یہ درمیانے درجے کے لائق اعتماد ہیں، بعض کے نزدیک یہ حدیث کے معاملے میں کمزور ہیں اور ان کی احادیث کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔ تفصیل اٹیچ منٹ میں موجود ہے۔ امام مسلم نے انہی سے روایت کی ہے کیونکہ ان کے نقطہ نظر کے مطابق یہ قابل اعتماد ہیں لیکن انہوں نے بھی ان کی بیان کردہ حدیث کو “متابعات” میں نقل کیا ہے۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ امام مسلم ہر باب میں پہلی روایت پر بنیاد رکھتے ہیں، اس کے بعد مزید روایات اس کو مزید کنفرم کرنے کے لئے لاتے ہیں۔ انہوں نے بنیادی روایت میں سدی کبیر سے روایت نہیں لی مگر متابعات میں ان کی روایات کو قبول کیا ہے۔

دوسرے سدی صغیر جو کہ محمد بن مروان ہیں۔ ان کو دجال کذاب کہا گیا ہے۔ یہ صاحب شدت پسندوں میں سے تھے اور احادیث گھڑا کرتے تھے۔ تفصیل کے لئے یہ آرٹیکل دیکھیے۔

http://www.saaid.net/Doat/Zugail/287.htm

https://hadith.islam-db.com/

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی باہمی جنگوں کے بارے میں زیادہ تر روایات سدی صغیر ہی سے  ملا کرتی ہیں۔ یہ صاحب روایات گھڑ کر اسے صحابہ سے منسوب کر دیا کرتے تھے۔ اس وجہ سے تاریخ کی کتب میں سدی صغیر کی روایات سے بچنا چاہیے۔ ان دونوں کے متعلق جو مواد مل سکا ہے، میں نے اٹیچ منٹ میں شامل کر دیا ہے۔

دعاؤں کی درخواست ہے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

نوٹ: جو حضرات اس موضوع پر مزید مطالعہ کرنا چاہیں، وہ اس لنک پر کلک کریں۔

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

سُدّی صغیر و کبیر
Scroll to top