محترم جناب مبشر نذیر صاحب! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جناب عبد الستار صاحب کے سوال (مورخہ اگست ۲۰۱۰) بعنوان کیا سیلاب اللہ تعالی کا عذاب ہے؟ کے جواب میں آپ نے جو کچھ تحریر کیا اس کے بارے میں چند سوالات پیدا ہوئے ہیں ۔ براہِ کرم ان کا تفصیلی جواب دے دیں۔
میں نے تو یہ سنا ہے کہ جب کوئی قوم اجتماعی طور پر کسی برائی میں مبتلا ہوتی ہے یا جب کسی حکم پر کھلم کھلا بغاوت کی جاتی ہے تو ان پر عذاب نازل ہوتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے لوگ گناہ کو گناہ سمجھتے تھے مگر اب صورت حال بالکل مختلف ہے۔ اگر رمضان المبارک میں دیکھا جائے تو ہمارے اسلامی ملک پاکستان میں ایسے بے شمار لوگ دیکھے جاتے ہیں جو نہ صرف رمضان کا احترام نہیں کرتے بلکہ صاف کہتے ہیں جب خدا کا ڈر نہیں تو لوگوں سے کیا ڈرنا۔ اسی طرح فحاشی، بدعنوانی، سود خوری، زنا کاری وغیرہ جیسے گناہوں میں لوگ بغاوت کی حد تک مبتلا ہیں۔ اگر کوئی سمجھانے کی کوشش کرے بھی تو اسے ذلیل و رسوا کر دیا جاتا ہے۔ کیا ان حالات میں عذاب کبریٰ نہیں تو عذاب صغریٰ تو نازل ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اور جب عذاب آتا ہے تو گندم کے ساتھ گھن بھی تو پسا کرتا ہے۔ اسی طرح جب رحمت کی بارش ہوتی ہے تو پاک و ناپاک سب جگہوں کو تر کرتی ہے۔
اُمید ہے اس بارے میں تفصیلاً جواب عنایت فرمائیں گے۔
ظفر ملک
چکوال، پاکستان
ڈئیر ظفر صاحب!
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ کی میل سے بہت خوشی ہوئی کہ آپ سوچنے سمجھنے والا ذہن رکھتے ہیں۔ یہ تحریر میرے ایک دوست ریحان صاحب کی ہے اور میں آپ کے سوالات کو انہی کو ریفر کر رہا ہوں۔
جہاں تک اس معاملے میں میری رائے ہے، وہ یہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہیں مگر اللہ تعالی کے عذاب کا معاملہ رسول کے ان مخاطبین کے ساتھ ہوتا ہے جن تک رسول نے براہ راست اپنا پیغام پہنچایا ہو۔ ہم آپ کے امتی تو ہیں مگر براہ راست مخاطب نہیں ہیں۔ یہ آپ کے ہم عصر مشرکین عرب اور یہود و نصاری تھے جن کے ساتھ عذاب کا معاملہ پیش آیا۔ اللہ تعالی کے اس قانون کی تفصیلات کا مطالعہ آپ ان لنکس پر کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔ جب کسی قوم کی اکثریت گناہوں میں مبتلا ہوتی ہے تو ممکن ہے کہ اللہ تعالی تنبیہ کے طور پر اسے کوئی سزا دے دے۔ یہ تنبیہ ہی ہوتی ہے اور اس کا موازنہ رسول کے براہ راست مخاطبین کی سزا کے ساتھ درست نہیں ہے کیونکہ رسول کا انکار کرنے والوں کو تو اعلان کر کے تہس نہس کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ قوم نوح، عاد، ثمود، بنی اسرائیل اور بنی اسماعیل کے ساتھ ہوا۔
سیلاب وغیرہ کا معاملہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے گناہوں پر تنبیہ ہو، اور ہمیں متنبہ ہونا چاہیے مگر یہ ویسا عذاب نہیں ہے جو رسول کے اعلان کے بعد اس کے براہ راست مخاطبین کے ساتھ پیش آتا ہے۔
اس موضوع پر مزید کوئی سوال آپ کے ذہن میں پیدا ہو تو بلاتکلف لکھیے۔
دعاؤں کی درخواست ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.