سوال: قرآن مجید کی رو سے بیوی کی خالہ اور پھوپھی سے نکاح کی حرمت کی دلیل کیا ہے ؟ پھوپھی کے ساتھ بھتیجی اور خالہ کے ساتھ بھانجی کو جمع کرنا ، ماں کے ساتھ بیٹی کو جمع کرنا کس بنیاد پر حرام ہے؟ جمع بین الاختین میں معاملہ صر ف دو بہنوں کا ہے ، اس میں پھوپھی اور خالہ سے نکاح کی حرمت کس دلیل یا اسلوب سے واضح ہے ؟ میں نے محترم جاوید احمد غامدی صاحب کا مؤقف بھی پڑھا ہے لیکن وہ میری سمجھ میں نہیں آیا۔ براہِ کرم وضاحت فرمائیں۔
جواب: قرآن مجید میں جب اللہ تعالی نے بتا دیا کہ ساس اور سالی کو حرام کر دیا ہے تو لاجیکل اس میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر بیگم کی ماں اور بہن شوہر کے لیے حرام ہے تو پھر دیگر رشتہ جیسے خالہ اور پھوپی کا رشتہ بھی وہی بنے گا۔ اسی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجتہاد کرتے ہوئے اسے بھی بتا دیا ہے کہ بیوی کی خالہ اور پھوپھی کی نوعیت بھی وہی ہے اور ان سے شادی نہیں ہو سکتی ہے۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اجتہاد جب ہوتا تھا تو اللہ تعالی کی طرف سے کنفرمیشن بھی آ جاتی تھی۔ اس کے لیے آپ حدیث دیکھ سکتے ہیں۔
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے“۔ متفق علیہ
نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أن تنکح المرأۃ علی عمتھا
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی پر نکاح کیا جائے۔ (الصحیح البخاری صفحہ 940،مطبوعہ المکتبۃ العصریہ بیروت )
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بیوی کی ماں بھی شوہر کی ماں کی حیثیت سے ہے اور قرآن مجید میں اسے بتا دیا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیوی کی پھوپھی اور خالہ کو بھی شوہر کے لیے وہی حیثیت کر دی ہے۔ اس سے پھر فقہاء نے بیوی کی بھانجی، بھتیجی، دادی، نانی سب کو بھی شوہر کے وہی رشتہ قرار دیا ہے جو معقول اجتہاد ہے۔
ہاں بیگم سے طلاق یا وفات کی صورت ہو گئی، تو جس طرح سالی سے نکاح جائز ہے، اس لیے فقہاء نے باقی سارے رشتوں کو جائز قرار دیا ہے کہ رشتہ ختم ہو گیا۔ لیکن ساس تو ماں بن گئیں تو وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گی۔ بیوی کے انتقال یا طلاق کے بعد بھی ساس صاحبہ تو تب بھی ماں رہیں گی اور ان کے ساتھ شادی نہیں ہو سکتی ہے۔
Send questions to mubashirnazir100@gmail.com.
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com