السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
اتمام حجت سے کیا مراد ہے؟ کیا اتمام حجت کا فیصلہ علماء کا کوئی بورڈ کرے گا یا کوئی اسلامی شرعی عدالت یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ فلاں شخص یا گروہ پر اب اتمام حجت ہوچکا ہے؟
ڈاکٹر رفعت نواب، فیصل آباد
جواب:وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
اتمام حجت کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص خود سمجھ چکا ہو کہ اس نے یہ غلطی کی ہے اور وہ اپنی غلطی کا اقرار کر لیتا ہو۔ کسی عالم یا عدالتی جج میں یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ اس شخص کے ذہن کو کھول کر اس کو ثابت کرسکے کہ وہ شخص اپنی غلطی کو سمجھ چکا ہے۔ اس لیے اللہ تعالی نے اتمام حجت کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ آخرت میں اللہ تعالی ہی اس شخص کا فیصلہ کرے گا۔ اس زندگی میں ہم فیصلہ نہیں کر سکتے ہیں کہ اس کے دل میں غلطی واضح ہے یا نہیں؟ خود کو شرعی عدالت کا زبردستی جج بنا کر یہ لوگ اللہ تعالی کے لیول پر پہنچ جاتے ہیں حالانکہ ہم میں سے کسی کویہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ اس شخص پر اپنی غلطی واضح ہو گئی ہے یا نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آ پ جانتے ہیں کہ عدالتوں میں جج تب ہی فیصلہ کر سکتا ہے کہ اتنے ثبوت سامنے آ جائیں کہ ملزم اپنے مجرمانہ عمل کو سمجھ کر اقرار کر لے۔ تب جا کر ہی عدالت میں اس ملزم کو مجرم کہہ کر اسے سزا دی جاتی ہے۔ جب تک ملزم ثبوت کے ساتھ اپنے جرم کا اقرار نہ کر لیتا ہو۔
سورۃ التوبہ میں آپ پڑھ چکے ہیں کہ اللہ تعالی نے اسی زندگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے اتمام حجت کر کے ان کی قوم کوسزا دی تھی۔ اب موجودہ زمانے کے لوگوں پر آخرت میں جزا و سزا کا معاملہ کرنا ہے۔
انہی سوالات سے متعلق لیکچرز آپ سن سکتے ہیں۔ اس میں جو سوالات مزید آپ کے ذہن میں پیدا ہوں تو ضرور شیئر کیجیے گا۔
Ask questions through email at mubashirnazir100@gmail.com.