سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛ کیا مشرک اور کلمہ گو مشرک ایک ہی ہیں ؟
جواب: مشرک اور کلمہ گو کبھی نہیں ہو سکتے ہیں۔ کلمہ گو ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اللہ تعالی، رسالت اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ توحید کو اپنا دین سمجھتے ہیں۔ مشرک وہ لوگ ہیں جو شرک کو اپنا دین سمجھتے ہیں۔ اس لیے دونوں میں ہمیشہ فرق ہی رہے گا۔ اس کے لیے آپ قرآن مجید میں دیکھ سکتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اہل کتاب کو مشرک نہیں فرمایا ہے۔ اگرچہ عیسائی اور یہودی کئی مشرکانہ عمل کرنے لگے تھے اور اللہ تعالی کا بیٹا بھی قرار دے دیا تھا جو مشرک عقیدہ تھا لیکن وہ شرک کو اپنا دین کبھی نہیں سمجھتے تھے۔
اس کے لیے آپ سورۃ التوبہ میں دیکھ سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت جہاں تک پہنچی تھی، اس میں مشرکین پر موت کی سزا دی گئی تھی جبکہ اہل کتاب پر مغلوبیت کی سزا دی گئی تھی کیونکہ وہ اپنے آپ کو شرک دین نہیں سمجھتے تھے۔ اگرچہ انہوں نے مشرکانہ عقیدہ اور بعض عمل بھی شروع کر دیے تھے لیکن اسے ان کی غلط فہمی ہی کہہ سکتے ہیں۔
سوال: کیا ہم شرک کرنے والوں کو مشرک کہہ سکتے ہیں ؟
جواب: یہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے ان کی غلط فہمی ہی کہہ سکتے ہیں۔ اس کے لیے بہت سے مسلمان بھی مشرکانہ عقیدہ اور عمل کر رہے ہیں لیکن وہ اسے شرک نہیں سمجھتے ہیں۔ تاریخ میں بہت سا فلسفہ تصوف کے ذریعے مسلمانوں، عیسائیوں، یہودیوں میں آ گیا تھا اور انہوں نے اسے شرک نہیں سمجھا جبکہ حقیقت میں وہ مشرکانہ عقیدہ اور عمل تھا۔ اسے غلط فہمی ہی کہہ سکتے ہیں اور ہمیں یہی کرنا چاہیے کہ ان تمام بھائیوں بہنوں کو عزت اور محبت کے ساتھ سمجھا سکیں کہ یہ شرک ہے، اس لیے ہمیں اس سے بچنا چاہیے۔
سوال: اگر والدین مشرک ہوں تو ان کے لئے دعا کرنا جائز ہے؟ جب کہ وہ انتقال کرچکے ہوں اور کیا ان کی نماز جنازہ پڑھنا چاہئے؟
جواب: جی ہاں۔ آپ اس کو ان کی غلط فہمی ہی کہہ سکتے ہیں۔ باقی اصل فیصلہ اللہ تعالیٰ ان کی اصل نیت کے ساتھ ہی فرمائے گا۔ نماز جنازہ کی حیثیت کیا ہے کہ وہ بس ایک دعا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے والدین اور دیگر مسلمانوں کے لیے دعا کرنی چاہیے کہ ان کی غلط فہمی کو اللہ معاف فرما دے۔ باقی جو ابھی اس زندگی میں ہیں تو ان کے لیے ہدایت کی دعا کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت محبت کے ساتھ ان سب کو سمجھاتے رہے کہ یہ شرک ہے۔ جن لوگوں کے بارے میں اللہ تعالی نے بتا دیا تھا کہ وہ کبھی ایمان نہیں لائیں گے تو تب جا کر اللہ کے حکم سے ان سے براءت کر دی تھی۔
اب ظاہر ہے کہ ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کبھی کنفرم نہیں ہو سکتا کہ ان کو غلط فہمی ہوئی تھی یا وہ جان بوجھ کر شرک کو اپنائے ہوئے تھے، اس لیے آخر تک ہمیں خلوص کے ساتھ ان کی غلط فہمی کو ٹھیک کر نا چاہیے۔ جو فوت ہو گئے ہیں تو حسن ظن ہی رکھنا چاہیے کہ وفات سے پہلے انہیں غلط فہمی صحیح ہو گئی ہو گی، اس لیے ان کی دعا کرنی چاہیے۔
سوال: پیراورامیر میں کیا فرق ہے اور ان دونوں کی بیعتِ سمع و اطاعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: پیر حضرات تو صوفی ازم کے عقائد کے ماہر ہوتے ہیں۔ وہ اسی پر بیعت اور سمع و اطاعت کرواتے ہیں کہ ان کے مرید ہمیشہ کے لیے ان کے مرید اور نفسیاتی غلام بن کر رہیں۔ اس لیے ان کی بیعت سے بچنا چاہیے اور اگر کر بیٹھےہیں تو اس سے جان چھڑانی چاہیے۔ میں نے بچپن میں یہی بیعت کر دی تھی لیکن جب قرآن مجید کا مطالعہ کر کے صوفی ازم کے عقیدوں کی غلطی واضح ہو گئی تو میں نے اس بیعت سے جان چھڑا لی تھی۔
امیر کا لفظ حکمرانوں کے لئےہے۔ تاریخی طور پر یہ لفظ استعمال ہوا تھا ۔ جب عمر رضی اللہ عنہ حکمران بنے تو انہوں نے امیر المومنین کا لفظ استعمال کیا تھا۔ اس سے پہلے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے لفظ خلیفہ الرسول استعمال کیاگیا تھا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایمبیسیڈر ۔ ان کے انتقال کے بعد جب عمر رضی اللہ عنہ کے لئے لفظ خلیفہ، خلیفہ الرسول کہا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ مستقبل میں تو بڑی لمبی لائن بن جائے گی، اس لیے بہتر یہی ہے کہ آپ امیر المومنین ہی کہہ دیں تاکہ وہی لفظ رہے۔
اب ملک کے جو بھی حکمران ہوں تو ان سے بیعت کرنی چاہیے جس کا مطلب یہی ہے کہ ہم ان کے ملک کے قانون کے مطابق سمع و اطاعت کریں گے یعنی ان سے بغاوت نہیں کریں گے۔ باقی لوگ اگراپنی پارٹی بنا کر بیعت مانگتے ہیں تو اس سے اجتناب ہی کرنا چاہیے کیونکہ اس پارٹی سے لوگ عموماً نفسیاتی غلام بن جاتے ہیں۔ اگر کسی سیاسی پارٹی سے دلچسپی رکھتے ہیں تو انہیں بیشک ووٹ وغیرہ دے دیں اور جہاں ان کی غلطی نظر آئے تو ان کی اصلاح کرنے کے لیے غلطی کو واضح کر دینا چاہیے۔
Ask your questions at mubashirnazir100@gmail.com.
اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز
Islamic Studies – English
Quranic Studies – English Books
علوم القرآن ۔ کتابیں
علوم القرآن اردو لیکچرز
Quranic Studies – English Lectures
Quranic Arabic Language
Quranic Arabic Language Lectures
Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English
Methodology of Hadith Research English
علوم الحدیث سے متعلق کتابیں
قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
علوم الحدیث اردو لیکچرز
علوم الفقہ پروگرام
Islamic Jurisprudence علم الفقہ
مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ
امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز
تعمیر شخصیت کا طریقہ کار
Personality Development
Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN
علوم الحدیث: ایک تعارف
مذاہب عالم پروگرام
Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ
تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست
کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات
دور جدید میں دعوت دین کا طریقہ کار
Quranic Studies – English Lectures