سوال : سورہ رحمن کی آیت 36 میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ ‘تم پر آگ کے شعلے اور تانبہ چھوڑا جائے گا، پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے’۔ اسی طرح اور بھی آیتوں میں عذاب کا ذکر کیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ پھر تم رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ یہاں پر عذاب نعمت کس طرح ہوئے؟
جواب: عذاب بھی تو انسانیت کے لئےایک نعمت ہے۔ خاص طور پر وہ مجرم جو ہمیں دہشت گردی، تشدد اور دیگر حرکتیں کرتےنظر آتے ہیں تو انہیں دیکھ کر ہمارے دل میں کتنی خواہش ہوتی ہے کہ ان مجرموں کو سزا ملے۔ اس لیے جب آخرت میں ہم اپنے ان مجرموں کو سزا میں پڑا ہوادیکھیں گے تو پھر ہمیں اس نعمت کا احساس ہو گا اور کتنا سکون ہو گا۔ ابھی بھی اگر عدالت میں کسی مجرم کو سزا ملتی ہے اور اس جرم کے متاثرین میں ہم ہوں، تو پھر ہمیں اس سزا پر کتنا سکون ملتا ہے۔ اس سے ہم اس نعمت کو سمجھ سکتے ہیں۔
آپ قرآن مجید میں سورۃ المائدہ میں موجودہ زندگی کی سزاؤں کو دیکھ لیجیے، اس سے آپ کو خود اندازہ ہو گا کہ عام انسانیت کے لیے یہ سزائیں کس طرح نعمت ہیں۔
آیات 33-40: اللہ تعالی سے شریعت کا معاہدہ ۔۔۔ قتل، فساد، دہشت گردی اور کرپشن کی سزا کا قانون (Penal Law)
Send your questions to us through email at mubashirnazir100@gmail.com.