سوال: جناب میرا اک دوست ہے غسل جنابت کے وقت اس کو 40 منٹ لگتے ہیں غسل کرتے وقت اور وہ پریشان ہو گیا ہے۔ کبھی کبھی تو ایک گھنٹہ بھی لگ جاتا ہے اس کو، وہ 7/8 بار کلیاں کرتا رہتا ہے کہ پانی نیچے تک ٹھیک سے گیا کہ نہیں اور 7/8 بار ناک میں پانی چڑھاتا رہتا ہے کہ کہیں پانی ٹھیک سے نرم ہیڈی تک پہنچا یا نہیں ۔ تو اس طرح کیا اس کا غسل ہوگا یا نہیں۔ کسی نے اسے کہا کہ آپ کا یہ غسل نہیں ہوگا کیوں کہ آپ شک کر رہے ہیں ۔
جواب: یہ بھائی تو ضرورت سے زیادہ تکلف کر رہے ہیں اور پانی کو بھی ضائع کر رہے ہیں ۔ اس وقت زمین میں پانی کم ہو رہا ہے ، اس لیے ہمیں پانی ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ غسل جنابت میں صرف اتنا حکم ہے کہ جسم میں کوئی گندگی ہے تو اسے پانی سے صاف کر لیں۔ پھر پورے جسم میں نہا لیں۔ اس کے لیے احتیاط یہی ہے کہ پورے جسم میں ہر حصے پر پانی بہا دیں۔ اس کے لیے ایک بالٹی کافی ہے اور شاور میں تو صرف تین چار منٹ کافی ہوتے ہیں۔ کلی اور ناک میں تین بار کرنا ہی کافی ہے اور اس میں چند سیکنڈ ہی لگتے ہیں۔
سوال: کیا حجاب کے اوپر سے سر کا مسح کیا جاسکتا ہے؟
جواب: احادیث میں عمامہ اور جرابوں میں مسح کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس طرح خواتین کا حجاب، مردوں کی پگڑی اور عمامہ ایک جیسی ہی چیز ہے تو اس کی اجازت بھی ہے۔
سوال: قصر نماز کا کیا حکم ہے کتنے دن کا سفر ہو تو قصر نماز ادا کی جائے گی یعنی کتنے دن دوسری جگہ رہنا ہو تو قصر پڑھیں گے؟
جواب: نمازِ قصر دین کا کوئی حکم نہیں ہے بلکہ ہماری مشکلات کے لیے دین میں آپشن کے طور پر آسانی دے دی گئی ہے۔ قرآن مجید میں جنگ کے دوران اجازت دی گئی کہ اس وقت جنگ کے دوران نماز قصر کر لیں اور چاہیں تو کھڑے ہوئے ہی پڑھ لیں۔ اسی اجازت پر قیاس فرماتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عام سفر کے دوران بھی اجازت دے دی کہ نماز قصر کر لیں اور اس میں یہ بھی اجازت دے دی کہ ظہر عصر کو اکٹھا پڑھ لیں اور مغرب عشا کو بھی اکٹھا ایک ہی موقع پر پڑھ لیں۔
اس سے یہ صورت حال واضح ہوتی ہے کہ سفر یا کسی آپا دھاپی کی صورتحال میں چار رکعت والی نماز کو دو رکعت پڑھ سکتے ہیں۔ اب چونکہ ہمیں یہ آپشن دے دی گئی ہے تو جب ایسی حالت بن جائے تو ہم قصر کر سکتے ہیں۔ اگر ایسی مشکلات نہ ہوں تو پھر نارمل طریقے سے پوری نماز پڑھنی چاہیے۔
ایک روایت میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کو یہ اجازت دی ہے تو اس کا فائدہ بھی حاصل کریں۔ اس میں اصول یہی ہے کہ چار رکعت کو دو رکعت کرنا اور ظہر و عصر جبکہ مغرب و عشاء اکٹھے پڑھنا۔ دین نے اس میں آپ کو آپشن دے دی گئی ہے تو جب چاہیں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جب آپ سکون کی حالت میں کسی مقام پر پہنچ جائیں کوئی افراتفری یا کوئی آفت و غیرہ نہ ہوتو پوری نمازادا کر لیجیے۔
Ask questions through email at mubashirnazir100@gmail.com.