سوال : امید ہے آپ سے خیریت سے ہوں گے۔عرض یہ کرنی تھی کہ آج کل سوشل میڈیا پر ایک شخص ہے جس نے رسول اللہ ہونے کا دعوی کیا ہے۔ احمد عیسیٰ جو خود کو رسول اللہ کہتا ہے۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا وہ واقعی ہے کیونکہ اس کی “الکتاب” کافی دلائل پر مبنی ہیں تو کیا آپ رہنمائی کر سکتے ہیں؟ کیونکہ میرے پاس اس کے سوالات کا رد ممکن نہیں ؟تو سوچا کہ آپ کو بھی دعوت دوں آپ بھی تحقیق کر لیں اور حق کا ساتھ دیجیے؟
جواب: یہ کوئی ایسا واقعہ نہیں ہے جو آج ہی ہوا ہو۔ پچھلی صدیوں میں بھی یہ دعوی کرنے والے بہت سے گزرے ہیں جنہوں نے خود کو مسیح عیسی ٰہونے کا دعوی کیا تھا۔ اس کے لیے تفصیل سے آپ کو ملینیم تحریکوں کی تاریخ مطالعہ کر سکتے ہیں اور تقابلی مطالعہ میں احمدی حضرات کے دلائل کو بھی دیکھ سکتے ہیں، بالکل ویسے دلائل ہی ہیں، جو ان صاحب کے دعویٰ میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔ ان حضرات نے یو ٹیوب میں اپنے جودعوے بیان کئے ہیں، قرآن، سنت اور عقل کے مطابق بھی ان میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ آپ ایسے لوگوں کے دعووں کو جانچنے کے لیے میری ان کتابوں سے استفادہ فرماسکتے ہیں ۔ کتابوں اور لیکچرز کا لنک یہ ہے؛
https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1qBg8D6KnsutiyG16lwLLEePpNqgd_Pbh
آپ کو اگر ان صاحب کی قرآن و حدیث میں کوئی ایسی دلیل سامنے آئے جو احمدی قادیانی حضرات اور صوفی حضرات کی دلائل سے مختلف ہیں تو پلیز وہ آپ مجھے بھیج دیں تاکہ ان کے جواب کی ضرورت ہو۔ ورنہ قادیانی حضرات اور صوفی ازم حضرات کے دلائل تو آپ CS03, CS05 کتابوں میں دیکھ سکتے ہیں اور مسلم علماء کا جواب بھی انہی کتابوں میں موجود ہے۔
https://drive.google.com/drive/u/0/folders/12ODWBkAskGyloH1KMaU1b_1uPuhM9fW0
مسیحا ہونے کے دعوی کرنے والے حضرات نہ صرف مسلمانوں میں پیدا ہوئے ہیں بلکہ عیسائی اور یہودی حضرات کے ہاں بھی ایسے دعوی کرنے والے موجود ہیں۔ پھر ایسی تحریکیں دیگر مذاہب کے ہاں بھی موجود ہیں، آپ کو ہندو حضرات کے ہاں بھی ایسے دعوی کرنے والے آپ کو ملیں گے۔
ملینین اور مسیحا تحریکوں کا تعارف یعنی 1000 سال کےبعد نئی تحریکیں
HS66-Overall Studies of Millennialism & Masiha Movements 1258-1947CE
ملینین اور مسیحا تحریکوں کا تفصیلی تجزیہ اور بہائی اور احمدی مذاہب کا آغاز
HS67-Detailed Analysis of Millennialism & Masiha Movements – Bahai & Ahmadi Religious 1258-1947CE
سوال: جہمیہ، قدریہ، مرجیہ اور معتزلہ وغیرہ کس دور کے فرقے ہیں اور ان کے عقائد و نظریات کیا تھے؟ اس پر کوئی جامع تحریر ہوتو وہ بھی بتائیں تاکہ اس کا تفصیلی مطالعہ کیا جاسکے۔ شکریہ
جواب: اس ٹاپک میری کتابوں کا مطالعہ آپ کرسکتے ہیں۔ان فرقوں کی حقیقت یہی تھی کہ جب مسلمانوں میں غیر مسلم حضرات کی کتابوں کا ترجمہ عربی میں آیا تو کئی جنریشنز میں “فلسفہ الہیات” کے گروپس پیدا ہو گئے۔ فلسفہ کا وہ حصہ جو اللہ تعالی سے متعلق فلسفہ یونان اور انڈیا کے لوگوں نے ایجاد کیا ہوا تھا، اس پر جہمیہ، قدریہ اور مرجیہ فرقے پیدا ہوئے۔ان میں آپس میں اختلاف بھی تھا، فلسفہ الہیات پر نئے گروپس بھی بنتے رہے۔
اگر وہ لوگ اسی وقت یہ بات سمجھ لیتے کہ فلسفہ کے ذریعے اللہ تعالی کی ذات کو وہ نہیں سمجھ سکتے بلکہ انہیں قرآن مجید تک ہی فوکس کرنا چاہئے ، تو یہ فرقے نہ بنتے۔ رہا معتزلہ گروپ تو اس میں فلسفہ کے علاوہ شدت پسند سیاسی گروپس بھی شامل ہوئے اور انہوں نے اپنے فلسفے ایجاد کر لیے تھے۔ یہ سب فرقے ٹائم کے ساتھ ختم بھی ہوتے رہے۔ اب بھی مدارس میں فلسفہ کی کتابیں جو پڑھائی جاتی ہے، اس میں ان کی تفصیل ملتی ہے۔ آپ اس کا خلاصہ اس اٹیچ شدہ کتاب میں پڑھ سکتے ہیں۔
تہذیبی عروج ۔۔۔ امت مسلمہ میں علوم کا ارتقاء ۔۔۔ یونانی اور انڈین فلسفہ کے اثرات
HS40 – History of Muslims in Philosophy 133-656H & 750-1258CE
If you get any questions, send to email at mubashirnazir100@gmail.com.