مبشر بھائی۔ کچھ سوالات شخصیت سازی کے موضوع پر ہیں۔
سوال: ایمان و یقین کو پیدا کرنے اور بڑھانے کا قرآنی نسخہ کیا ہے؟
جواب: قرآنی نسخہ یہی ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی کے ارشادات کو پڑھتے جائیں اور اس پر غور کرتے جائیں تو خود بخود ایمان و یقین کا سلسلہ جاری ہوتا ہے۔ ہمارے ذہن میں اللہ تعالی کے بارے میں جو سوالات پیدا ہوتے ہیں، انہی کا جواب قرآن مجید میں مل جاتا ہے۔ اس میں ایمان و یقین پیدا کر کے بڑھاتا ہی جاتا ہے۔
اس میں میرا تجربہ یہ ہے کہ قرآن مجید کا مطالعہ کرنے سے جو ایمان و یقین پیدا ہوتا ہے، اس سے زیادہ تب ہو جاتا ہے جب ہم قرآن پر کام کر سکیں۔ مثلاً میں نے قرآن مجید کا ترجمہ لکھا، اس میں لیکچرز کر لیے تو اس میں کوالٹی بہتر محسوس ہونے لگی۔ ایسا انسان جو اللہ تعالی سے دلچسپی نہیں رکھتا ہے، تو پھر اس کے ہاں ایمان و یقین پیدا ہی نہیں ہوتا ہے اور اس میں ایمان کی رمق ختم ہو جاتی ہے۔
ایسے انسان کی زندگی میں کبھی کوئی ایسا واقعہ ضرور پیش آ جاتا ہے جب رمق دوبارہ پیدا ہوتی ہے ۔ اب اس سپارک میں قرآن پڑھنا شروع کرے تو پھر ایمان شروع ہوتا ہے اور پھر وہ مسلسل جاری رہے تو اس کی کوالٹی اچھی ہوتی جاتی ہے۔ انسان سپارک کا استعمال نہ کرے تو وہ اپنی گمراہی میں رہتا ہے۔ اللہ تعالی اس کی زندگی میں کئی مرتبہ سپارک پیدا کرتا رہتا ہے۔ جب انسان سپارک کا استعمال چھوڑتا رہتا ہے،تو وہ منکر بنتا ہے اور جو کسی ایک سپارک کا فائدہ لے لے تو وہ ہدایت میں آ جاتا ہے۔
اس سپارک کی مثال آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کئی سال تک آپ میں دلچسپی نہ رہی تھی لیکن پھر اچانک خواہش پیدا ہو گئی اور آپ نے مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔ اسی طرح سپارک کی مثال میرے ہاں بھی پیدا ہوئی جب میں 10 سال کا لڑکا تھا تو اس وقت یہ خواہش پیدا ہوئی کہ جب ہمارے والدین، اللہ تعالی کے ہونے اور تعلق کی بات کرتے ہیں تو میں تجربہ کر لوں۔ چنانچہ میں نے بھی نماز پڑھنی شروع کر دی اور پھر مطالعہ بھی شروع کر دیا۔ اس کے بعد اضافہ ہوتا چلا گیا الحمد للہ۔
سوال: مستقل مزاجی کو حاصل کرنے کا قرآنی طریقہ کیا ہے؟
جواب: مستقل مزاجی کا سلسلہ تو انسان کو خود کرنا پڑتا ہے۔ اس کا پریکٹیکل طریقہ یہ ہے کہ ہم خود اپنا کوئی پلان بنا لیں اور اس میں کوئی بڑے کام کا پلان کر لیں، اس طرح کئی سال تک وہ کام جاری رہتا ہے اور سٹپ بائی سٹپ ہم کرتے ہیں تو جو حصہ ہو جائے تو اس میں اللہ تعالی کا شکر ادا کر کے ہمیں اپنے آپ کو ویلکم بھی کرنی چاہیے مثلاً ویلکم میں کوئی اپنا پسندیدہ کھانا کھا لیں یا کوئی اور کام جس میں ہمیں دلچسپی ہو۔ پھر انسان مستقل رہتا ہے ورنہ ٹائم کے ساتھ شوق بھی ختم ہو جاتا ہے۔
مثلاً میں نے بڑا کام یہ کر لیا کہ مذہبی علماء کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دور جدید کے ایشوز کو سمجھ کر دین کو اپلائی کر سکیں۔ اس کے لیے طریقہ یہی سمجھ میں آیا کہ کتابوں اور لیکچرز میں کام کروں۔ اس میں سٹپ بائی سٹپ اس پر عمل کر رہا ہوں اور یہ کام پچھلے 15 سال سےجاری ہے۔ اس کا ایک حصہ لے کر اس پر کام کیا تو ایک کتاب بن گئی۔ اس میں مزید پڑھا تو اس میں دوسری کتاب بن گئی۔ اس طرح سے سلسلہ جاری رہا ہے۔
Send questions at mubashirnazir100@gmail.com.