السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرے غلامی کے متعلق کچھ سوالات ہیں اور کچھ اور سوالات بھی ہیں برائے مہربانی مجھے ان کے جوابات ارسال فرمائیں۔
ڈاکٹر ثوبان انور، فیصل آباد
جوابات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بھائی میں آپ ایک ایک سوال کو لے کر ان کے جواب پیش کردیتا ہوں۔ آپ کے جوابات درج ذیل ہیں۔
سوال نمبر1: غلامی کو ایک دم ختم کیوں نہیں کیا گیا؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں غلامی موجود تھی اور عرب ممالک میں ہزاروں غلام موجود تھے۔ اگر ایک دم قانونی طور پر ختم کر دیا جاتا تو پھر ہزاروں غلام بیکار بھی ہو جاتے اور ان کے لیے معاش موجود نہ تھی اور پھر گھر سے بھی نکل دیا جاتا۔ چلیے جو نوجوان غلام تھے، ان کے لیے تو ممکن تھا کہ وہ کسی مسجد میں رہ جاتے، پھر سارا دن مزدوری کر لیتے تو ٹھیک تھا۔ لیکن ہزاروں بوڑھے، لنگڑے، اندھےغلام تھے، انہیں گھر سے نکال دیا جاتا تو پھر ان کے لیے معاش کا کوئی حل موجود نہ تھا۔
اس لیے اللہ تعالی نے ہر اس غلام کو قانونی طور پر آزادی کی آپشن دے دی کہ وہ اگر آزادی چاہیں، تو وہ مکاتبت یعنی آزادی کا معاہدہ کروا لے۔ اگر معاہدہ مالک نہ کرے تو غلام عدالت میں آزادی لے سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ حکومت بھی چیک کرے گی کہ وہ کیا معذور تونہیں ہے اور کوئی مجرم رجحان تو نہیں ہے؟ پھر وہ انہیں آزادی دے دی گی اور مالک کو حکومت رقم ادا کر کے غلامی ختم کر دے گی۔
اس کے لیے آپ اس طرح خود ہی فیصلہ فرما دیجیے کہ فرض کریں کہ آپ کو آج حکومت مل گئی ہے۔ ہزاروں معذور اورصحیح غلام مردو خواتین موجود ہیں، تو آپ کس طرح انہیں آزاد کریں گے؟
سوال نمبر2: غلام کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم کیوں ہے؟
جواب: بہت سے غلام معذور اور بوڑھے ہوتے ہیں جو معاش نہیں کر سکتے اور وہ خود آزادی چاہتے بھی نہیں ہیں۔ اللہ تعالی نے انہیں حکم دیا کہ ان سے اچھا سلوک کریں اور کام بھی ان سے صرف وہی کروائیں جو ان میں صلاحیت ہو۔ اس کے ساتھ ہی آقا کو یہ حکم دیا کہ وہ انہیں کھانا، کپڑا اور علاج کرواتے رہیں۔ ان معذور غلاموں کیلئے اس زیادہ اچھی آپشن اور کیا ہوسکتی ہے؟
سوال نمبر3: اسلام نے غلامی کو ختم کردیا تھااس کے باوجود تاریخ میں 1380 سال تک غلامی کیوں موجود رہی؟
جواب: اس کے لیے آپ تاریخ میں خود مطالعہ کر لیجیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکومت 11 سال رہی، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حکومت 49 سال تک رہی۔ اب یہ ہوا کہ افغانستان سے لے کر مراکش تک حکومت بن گئی تھی۔ پہلے ہزاروں غلام عرب ممالک میں تھے لیکن اب اتنے ممالک میں لاکھوں غلام پہلے ہی موجود تھے۔
آپ خود فیصلہ فرما سکتے ہیں کہ کیا 60 ہجری تک لاکھوں غلاموں کو ختم کیا جا سکتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن مجید پر عمل اسی طرح کیا کہ جو غلام آزادی چاہتا ہو، اسے وہ آزاد کرتے رہے اور جو بوڑھے اور معذور غلام تھے، ان کے ساتھ حسن سلوک ہی کرتے رہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے انتقال کے بعد اگلی نسل میں بادشاہت ہی پیدا ہوئی۔ اس میں کچھ اچھے بادشاہ بھی رہے لیکن اکثر مفاد پرست بادشاہ ہی گزرے ہیں۔ اچھے بادشاہ غلامی کے حوالے سے کم از کم دین پر تو عمل کرتے تھے، لیکن اکثر بادشاہوں نے انحراف ہی کیا۔ انہوں نے ایک ذلیل حرکت شروع کی کہ وہ بچوں کو لے لیتے اور انہیں اپنا غلام بنا لیتے۔ پھر ان بچوں کی تربیت کرکے اپنی حکومت میں پھیلاتے رہتے اور دوسرے مسلم بادشاہوں سے جنگیں کرتے ۔
اس میں مزید حقیر حرکت بادشاہ یہ کرتے کہ بچوں کا آپریشن کر کے انہیں خواجہ سرا بنا دیتے اور انہیں اپنا غلام بنا دیتے۔ اس کا سائیڈ ایفیکٹ بہرحال یہ ہوا کہ جب بادشاہ کی طاقت کمزور ہو جاتی تو پھر کئی بادشاہوں کو خود خواجہ سراؤں نے ہی قتل کردیا اور حکومت پر خواجہ سرا یا مرد غلاموں نے قبضہ کر لیا۔ اس کی مثالیں آپ کو انڈیا ، مصر اور ترکی میں ملیں گی۔
ابھی میں نے خود یہ کیس دیکھا ہے کہ 1960 تک سعودی عرب میں غلامی ختم ہوئی۔ اس وقت بھی حرم شریف کی خدمت خواجہ سرا غلام ہی کرتے تھے۔ اب قانونی غلامی تو ختم ہوئی لیکن وہ بیچارے معاش کا کیا کر سکتے تھے؟
ان کو حکومتی جاب یہ ملی کہ وہ حرم شریف کی خدمت کرتے رہیں۔ میرے استاذ عزیر شمس صاحب نے بتایا کہ وہ 1980 میں جب مکہ مکرمہ میں رہنے لگے، تو اس وقت بھی یہی خواجہ سرا حرم شریف کی خدمت کرتے تھے۔ ہاں 2006 میں جب میں وہاں پہنچا، تو اس وقت وہ خواجہ سرا انتقال کر چکے تھے۔ حکومت نے پھر یہ کیا کہ اب وہ غریب ممالک کے لوگ بلاتے ہیں جو حرم شریف کی خدمت کرتے ہیں اور آج تک جاری ہے۔ افریقہ کی خواتین خواتین کو مینج بھی اچھی طرح کر لیتی ہیں۔
سوال نمبر4: فقہاء نے دین پر عمل کیوں نہیں کیا اور انہوں نے غلامی کے قوانین کیوں بنوا دیے۔
جواب: اس کے لیے فقہاء کی تاریخ دیکھ لیجیے۔ شروع میں تو نیک فقہا ء تھے اور وہ قرآن و سنت کے مطابق غلامی کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن بعد میں انہیں معلوم ہو گیا کہ حکومت کا تختہ وہ نہیں الٹا سکتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے کمپرومائز ہی کر دیا۔ پھر اگلی نسلوں میں ایسے فقہاء پیدا ہوئے جو مفاد پرست ہی رہے۔ ان کی صورتحال تو آپ شاہ ولی اللہ صاحب کی کتاب میں دیکھ سکتے ہیں۔ میں نے ان کی تفصیل کو اس لیکچر میں بیان کر دیا ہے۔
تقلید اور اجتہاد کا تقابلی مطالعہ ۔۔۔ تقلید اور اجتہاد کے قائل فقہاء کا نقطہ نظر اور دلائل
FQ76-Taqlid Imitation vs Ijtihad Research
فقہاء کے رویے میں منفی اثرات ۔۔۔ اخلاقی انحطاط کا دور 1000-2000
FQ77-Negative Affect on Muslim Thought in Jurisprudence History 1000-2000CE
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com