سوال: میرا سوال یہ ہے کہ انسان دنیا کی کشمکش سے نکلتا ہی نہیں اور کرائسس کی وجہ سے اور پھنس جاتا جاتا ہے، جانے انجانے میں گناہ بھی ہوجاتا ہے، اس کے بعد بھی توبہ کرکے اللہ کو تلاش کرنا چاہتا ہے۔ جیسے ہم کسی کو شدت سے تلاش کرتےہیں تو وہ مل ہی جاتا ہے۔ میں بھی کچھ ایسا ہی چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کو ڈھونڈ لوں اور وہ مجھ سے راضی ہوجائے اور میری غلطیاں معاف فرمادے۔ میری اس حولے سے رہنمائی فرمائیں؟
جواب: بھائی یہ زندگی محض ایگزام سینٹر ہے جس میں ہم امتحان دے رہے ہیں۔ جس طرح امتحان میں کوئی مشکل سوال بھی آ جاتا ہے اور کبھی آسان۔ ایسا ہی زندگی میں ہوتا ہے۔ یہ کرائسس مشکل سوال ہوتا ہے ہمارا جواب یہ ہونا چاہیے کہ ہم پھر بھی ایمان پر قائم رہیں اور اخلاقیات پر۔ اگر کوئی گناہ بھی جائے تو اللہ تعالی نے بتایا ہے کہ جب بھی خیال آئے تو توبہ کر لیں۔ بس اتنی بات ہے اس امتحان میں۔
اللہ تعالی کی تلاش کس طرح کرنی ہے، اس بارے میں اللہ اور اس کے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے بتا دیا ہے کہ آپ اللہ تعالی کی کتاب کو پڑھیں اور اس پر عمل کریں تو اس پر گارنٹی ہے کہ آپ کی توبہ بھی قبول ہو جاتی ہے اور آپ کامیاب ہو کر اللہ تعالی سے ملاقات بھی کر لیں گے۔ بس کچھ ٹائم کے لیے ہم امتحانی سینٹر میں ہیں، جیسے ہی ہم نکلیں گے تو اللہ تعالی سے ملاقات ہو جائے گی۔
اللہ تعالی نے اس امتحانی سینٹر یعنی اس زندگی میں یہ بتا دیا ہے کہ یہاں سے بھاگنا یعنی خودکشی گناہ ہے، ایسا نہیں کرنا بلکہ پہلےامتحان مکمل کر لیں تو پھر اللہ تعالی سے ملاقات بھی ہو جائے گی۔ اس کا ثبوت آپ خود قرآن مجید میں شروع سے آخر تک پڑھ لیجیے اور اس کے مطابق عمل کرتے جائیں۔ قرآن کا سادہ، ماڈرن اردو یا انگلش میں ترجمہ موجود ہے۔
https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1NEDycXkyPa2NuJT1Ou52OYu2GXlY5pxI
سوال: میں کسی لڑکی سے پیار کرتا تھا، ہم سات سال سے ساتھ تھے، ہم شادی کرنے والے تھے۔ پھر وہ مجھے یہ کہہ کر چھوڑ گئی کہ وہ کسی اور سے شادی کرنا چاہتی ہے، اس ڈیپریشن کی وجہ سے کبھی کبھی خود کشی کو بھی جی چاہتا ہے۔ اب وہ واپس آئی اور کہنے لگی کہ سب جھوٹ تھا اس لئے اب ہم شادی کرلیتے ہیں۔ میں نے اس سے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے، آپ قسم اٹھالو پھر میں یقین کرنے کو تیار ہوں۔ وہ کہتی ہے کہ نہیں، اب کیامیں رشتے کو بچانے کے لئے اور شادی کرنے کے لئے قسم کھاؤں؟ اس کے لئے وہ لفظوں کی ہیرا پھیری کرتی ہے۔ مجھے اس صورت حال میں کیا کرنا چاہئے؟
جواب: آپ نے دلچسپ سوالات بھیجے ہیں۔ اگر آپ اجازت دیں تو ان سوالات اور جوابات کو میگزین میں پبلش کر لوں کیونکہ بہت سے لڑکوں کا یہی مسئلہ آ رہا ہے، اس سے سب کو کچھ فائدہ مل جائے۔ عام طور پر کسی بھائی نے سوال بھیجا ہے تو ان کا نام میں میگزین میں شائع نہیں کرتا ۔ ہاں اگر وہ اجازت دیں تو تب ان کا نام لکھ دیتا ہوں۔ جواب نیچے حاضر ہے:
یہ مسئلہ صرف لڑکے لڑکی ہی کا نہیں ہوتا ، بلکہ کسی بھی انسان میں اس کے بھائی، بہن ،والدین، اولادیہاں تک کہ سب کے ہاں یہ مسئلہ ہوتا ہے۔ ایک لڑکے کو لڑکی سے محبت ہو گئی۔ اگلی کو بھی محبت ہو گئی لیکن پھر کچھ عرصے بعداس کا موڈ ہی تبدیل ہو گیا اور پھر وہ لڑکی یا لڑکا کسی اور سے محبت کرنے لگے۔ اس کے نتیجے میں دوسرے کو ڈیپریشن آ جاتا ہے۔
اس کا حل صرف یہی ہے کہ انسان پہلے ہی اپنے ذہن کو خود کنٹرول کر لیا کرے۔ دین میں ہمیں اللہ تعالی نے یہی اصول بتا دیا ہے کہ فطرت کے اندر ہی انسان کو یہ سکھا دیا ہے کہ وہ اپنے ذہن کو پہلے ہی کنٹرول کر کے رکھے۔ یہ دیکھیے کہ قرآن مجید میں ہے:
وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا۔ فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا.قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا. وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاهَا۔
ترجمہ: انسانی شخصیت کو جس طرح اُسے سنوار دیا، پھر اس کی برائی اور نیکی اُسے سجھا دی (کہ آخرت میں ان تمام برائیوں اور نیکیوں کا رزلٹ لازماً ملنا ہی ہے۔) (اِس لیے) فلاح پا گیا وہ شخص جس نے نفس کا تزکیہ کر لیا اور نامراد ہوا وہ شخص جس نے اُسے آلودہ کر ڈالا۔ (الشمس 7-10)
اب آپ دیکھیے کہ زیادہ بہتر طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جب ڈپریشن جیسی بیماری آئے، تو اس سے پہلے ہی اس کی تیاری کر لینی چاہیے۔
جب بھی ایک شخص کو محبت ہوئی، تو اسے چاہیے کہ وہ سمجھ لے کہ اس لڑکی کا ذہن ہم سے کہیں مختلف ہے۔ وہ جب چاہیں، تبدیلی کر سکتی ہے۔
جب ہم اس حقیقت کو سمجھ کر قبول کر لیں گے تو چاہے تو محبت ساری عمر تک رہے، تب بھی ٹھیک ہے۔ اگر محبت تبدیل ہو گئی تو اس شخص کو ڈپریشن نہیں آئے گا۔
اگر ڈپریشن کی پہلےسے تیاری نہ کی جائے اور اس خاتون کی محبت کسی اور کے ساتھ تبدیل ہو گئی، تو اس لڑکے کو ڈپریشن آجائے گا۔ اس کے لیے جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ پھر وہ اسے خودکشی کی خواہش بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں اس لڑکے کو چاہیے کہ اب اس کے دو حل ہیں۔
ایک یہ کسی نیورو فزیشن ڈاکٹر سے مل لیں۔ وہ صورتحال دیکھ کر ایسی میڈیسن دیں گے کہ ڈپریشن ختم ہو جائے گا اور آپ کا ذہن بہتر ہوجائے۔ گا ان شاء اللہ۔
دوسرا حل یہ بھی ہے کہ سیلف ہپنا ٹزم بھی کر لینا چاہیے۔ اس کے لیے کسی بھی ہپناٹزم ڈاکٹر تک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ اس لڑکے کو چاہیے کہ وہ خود اپنے آپ کو ہپناٹزم کریں۔ اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ ڈپریشن ختم ہو جائے گا۔ ڈپریشن ہونے سے پہلے ہی اگر انسان خود اپنے آپ کو ہپناٹزم کر کے اپنے ذہن کو مشورہ دیتا رہے کہ اس کی محبت میں کوئی مسئلہ آ بھی جائے تو ہمارا ذہن کھلا رہے اور آزادی کے ساتھ رہے۔
اس کا طریقہ کار آپ خود ایک سیلف ہپناٹزم کے ماہر کا لیکچر سن لیجیے جس میں انہوں نے طریقہ کار بتایا ہے۔ انہی پروفیسر ارشد جاوید صاحب سے یہ طریقہ میں نے 1997 میں سیکھا تھا اور یہ فائدہ مند استعمال ہوا ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com