چار خواتین سے شادی کی اجازت کیوں دی گئی ہے؟

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

اُمید ہے خیریت سے ہوں گے؟ قرآن مجید کی روشنی میں  چند معاشرتی سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔ قرآن مجید کی آیت مبارکہ میں آزاد عورتوں  سے نکاح کو  بشرطِ عدل  بین الزوجین چار خواتین تک محدود کر دیا ہے۔ لیکن لونڈیوں کے معاملے میں عدل کی شرط مفقود نظر آتی ہے۔ اس کی کیا وجہ و حکمت ہے؟

طلحہ خضر، لاہور

جواب: قرآن مجید کے نزول کے وقت تمام انسانوں میں غلامی کی لعنت موجود تھی۔ اب اس موقع پر بہت سے مرد اور خواتین غلام بنے ہوئے تھے جو کئی صدیوں سے موجود تھے۔ جب قرآن مجید نازل ہوا تو اس وقت اگر ان تمام لانڈیوں اور غلاموں کو ایک منٹ میں آزاد کر دیتے، تو وہ گھروں سے نکالے جاتے اور  ان کی معاشی مشکلات آ جاتیں۔ اس لیے اللہ تعالی نے اسٹپ بائے اسٹپ غلامی کو ختم کیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انہیں ٹریٹ کر دیا اور غلامی کو ختم کیا۔ یہ الگ بات ہے کہ جب مسلمانوں میں بادشاہت آ گئی تو انہوں نے پھر اس غلامی کو قائم کر دیا۔ اس کے لیے آپ میری اس کتاب میں پڑھ سکتے ہیں۔ 

جس وقت لونڈیاں موجود تھیں تو مسئلہ یہی تھا کہ انہیں آزاد کر کے  مالک گھروں سے نکال دیتے تو وہ پھر طوائف ہی بن سکتی تھیں، اس لیے انہیں ایک منٹ میں آزاد نہٰں کیا۔ ابھی انہیں گھر میں جگہ موجود تھی، لیکن اگر انہیں نکال دیا جاتا تو پھر وہ بھیک مانگتیں یا طوائف بن سکتی تھی۔ 

آزاد خواتین سے زیادہ شادیوں کی وجہ یہ تھی کہ عرب لوگ جنگوں میں جہاں بحق ہوتے رہتے تھے اور ہر قبیلے میں مردوں کی تعداد کم ہو جاتی تھی اور خواتین کی تعداد زیادہ ہوتی تھی۔ اب ان خواتین کو سیٹل کرنے لیے پھر عورت لوگ دیگر خواتین سے شادی کرتے تاکہ وہ سیٹل کر سکیں۔ جاہلیت میں امیر آدمی تو سینکڑوں خواتین سے شادی کر لیا اور اس پر لوگ فخر کرتے کہ اتنے سو خواتین کو سنبھالا رکھا ہے۔

سوال: دوسرا یہ کہ آیت میں لونڈیوں کی تعداد کو چار تک محدود کیوں نہیں کیا گیا؟

جواب: اس کا جواب بھی وہی ہے کہ جب امیر لوگوں میں 100 لونڈیاں ہوتیں  تو ان پر ایک منٹ میں انقلاب کر دیں تو وہ گھروں سے باہر کہاں جاتیں۔ پھر یہی ہوتا کہ وہ گھروں سے باہر ہو کر یا تو طوائف والے گینگ کا حصہ بن جاتیں یا پھر وہ بھیک مانگنے لگتیں اور رات میں کسی پارک میں بیٹھی سو لیتیں۔ موجودہ زمانے میں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بمبئی میں لاکھوں  مرد و خواتین کی فیملی پارک یا روڈ پر فٹ پاتھ پر سو رہے ہوتے ہیں۔ کچھ  سال پہلے لاہور اور کراچی میں بھی یہی صورتحال تھی لیکن اسے بہتر کر دیا گیا ہے۔ اس مسئلے کا حل یہی ہے کہ انہیں اسٹپ بائی اسٹپ ختم کیا جائے۔ 

سوال: اگر ایک شخص  ارکان اسلام کی پابندی کے باوجود پہلی بیوی کو مطلع کیے بغیر چھپ کر دوسری شادی کر لیتا ہے تو کیا یہ  دھوکہ دہی نہیں کہلائی گی؟

جواب: آپ کا ارشاد بالکل درست ہے۔ چھپ کر شادی دھوکہ دہی ہی ہو سکتی ہے۔ یہ دھوکہ پہلے بیوی سے بھی ہے اور نئی بیوی پر بھی۔ اس کے لیے یہ سچ مچ واقعہ عرض کرتا ہوں۔ پاکستان کے ایک صاحب جدہ میں جاب کر رہے تھے اور کمپنی کے کسی کام پر انڈیا چلے گئے۔ کام کے دوران تعلق ہوا تو ایک خاتون کے والدین کو متاثر کر دیا کہ وہ بڑا بزنس کروا رہے ہیں۔ یہ غریب فیملی تھی تو والدین نے اپنی بیٹی کے ساتھ ان کی شادی کر دی اور وہ بیگم کا ویزا کر کے سعودی عرب لے آئے۔ جدہ میں جب وہ خاتون ان کے گھر میں پہنچیں تو معلوم ہوا کہ پہلے بیگم موجود ہے۔ 

ان صاحب نے یہ فراڈ اس لیے کیا تھا کہ انڈیا کی بیگم تعلیم یافتہ ہیں، وہ سعودی عرب میں کہیں جاب کر لیں گی اور پوری فیملی میں فنڈ زیادہ آ جائے گا۔ یہ معلوم ہوا کہ ان صاحب کا کوئی بزنس نہیں ہے بلکہ وہ جاب کر رہے ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ دونوں بیویاں آپس میں کچھ لڑ لیں گی، بعد میں معاملہ صحیح ہو جائے گا کہ وہ طرف سے سیلری آ جایا کرے گی۔ لیکن معاملہ الٹا ہو گیا کہ پاکستان انڈیا میں اتحاد ہو گیا۔ دونوں خواتین نے شوہر کو کہا کہ آپ ہماری معاش کو حل نہیں کر رہے ہیں، اس لیے ہم سعودی فیملی عدالت میں مقدمہ کرنے لگی ہیں۔

دونوں خواتین نے جدہ کے علاقے عزیزیہ میں بتا بھی دیا کہ اس علاقے کی اکثریت میں پاکستان اور انڈیا کی فیملی رہ رہی ہیں۔ اس طرح ہمیں معلوم ہوا جو میں سنا رہا ہوں۔  ان صاحب نے دونوں بیویوں سے معذرت کی اور پھر دن میں اپنا جاب کرنے لگے اور شام میں ایک دکان پر مزید کام کرنے لگے تاکہ دونوں بیویوں کی خدمت کر سکیں۔ 

سعودی عرب میں تو یہ قانون ہے کہ اگر کوئی دوسری تیسری شادی کرے تو ہر بیگم کے لیے الگ گھر یا فلیٹ کا اہتمام کرے ورنہ قانونی طور پر شادی بھی نہیں ہوتی ہے۔   لیکن ان صاحب کی محنت پر دونوں بیگم نے ایک ہی فلیٹ میں رہنے کو قبول کیا اور وہ  اکٹھی رہنے لگیں۔ 

سوال: کیا اسلام میں عورتوں کے جذبات کی کوئی قدر نہیں  ہے؟ مثلاً سوکن کا دکھ درد  جو اسے صبر کے کڑوے گھونٹ پی کر  پوری زندگی جھیلنا پڑتا ہے،  اس کا ذمہ دار کون ہے ؟

جواب: اس کی ذمہ داری شوہر ہی پر ہے۔ اگر وہ اس کا حل نہیں کر سکتے تو انہیں ایک ہی خاتون سے شادی کرنی چاہیے اور دوسری نہ کرے۔ قرآن مجید میں سورۃ النساء ہی میں انہیں حکم اس موقع پر فرمایا کہ وہ یتیم بچوں کی خدمت کے لیے شادی کریں اور اس میں چار شادی کی لمٹ تھی۔ا س میں مزید فرمایا کہ اگر عدل نہیں کر سکتے تو پھر ایک ہی سے تعلق قائم کریں۔ آپ قرآن مجید میں پڑھ لیجیے۔

إِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا. 3

وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَرِيئًا. 4

اگر آپ  کو  اندیشہ ہو کہ یتیموں کے معاملے میں انصاف نہ کر سکیں گے تو اُن کے ساتھ جو خواتین ہیں، اُن میں سے جو آپ کے لیے موزوں ہوں، اُن میں سے دودو یا  تین تین یا چار چار سے نکاح کر لیجیے۔ پھر اگر ڈر ہو کہ (اُن کے درمیان) انصاف نہ کر سکیں گے تو (اِس طرح کی صورت حال میں بھی) ایک ہی بیوی رکھیے یا پھر لونڈیاں [جنہیں  بیوی کے حقوق دیں] جو آپ کے کنٹرول میں ہوں۔  یہ اِس کے زیادہ قریب ہے کہ آپ بے انصافی سے بچے رہیں۔

اور اِن خواتین  کوبھی اِن کے حق مہر ادا کر دیجیے، مہر کے طریقے سے۔ پھر اگر وہ اُس میں سے آپ کے لیے اپنی خوشی سے کچھ چھوڑ دیں تو اُس کو، البتہ آپ مزے سے کھا سکتے ہیں۔ (سورۃ النساء) 

پریکٹیکل حل یہی ہوتا ہے کہ اگر شوہر  قرآن مجید کے حکم کے خلاف عمل کرے تو اس ملک میں فیملی کورٹ اچھی ہونی چاہیے تاکہ جلد  ہی فیصلہ کر سکے اور پولیس ایکشن کرے۔

جیسا کہ واقعہ میں نے عرض کیا ہے تو  سعودی عرب میں فیملی کورٹ بہت عمدہ طریقے سے کام کرتی ہے۔ ہماری بلڈنگ کے مالک  سعودی بزرگ تھے اور ان کی دو بیگم تھیں۔ دونوں کا  ایک ایک فلیٹس دیے تھے۔ ہمارے سامنے تیسری شادی  بھی انہوں نے کی۔ اس وقت سوچا کہ تیسرا فلیٹ بھی خالی کروا کر دوں۔ لیکن پھر اپنی آمدنی کو چھوڑنے کی بجائے انہوں نے ہماری بلڈنگ کی چھت میں ایک نیا فلیٹ بنا دیا اور تب تیسری شادی کر سکے۔ مرد حضرات  کا اگر ایک بیوی سے دل بھر جائے تو  وہ  اسلام میں چار عورتوں سے شادی  کی اجازت کا بھرپور فائدہ اٹھانے میں دریغ نہیں کرتے  ۔ لیکن اگر عورت کے ساتھ یہ معاملہ ہو تو وہ کیا کرے؟

سوال: اگر ایک معاشرے میں مردوں کی تعداد عورتوں سے زیادہ ہو  تو پھر کیا صورتِ حال ہو گی؟ ہمارے علماء مرد کے لیے چار شادیوں کا بہت پرچار کرتے ہیں ۔ بعض تو اس معاملے میں ایک بیوی والے کو بزدلی کا طعنہ بھی دیتے ہیں۔

ہمارے علماء تعدد ازواج کو  قطع نظر  شخصی حالات کے ہمیشہ مستحسن نظر سے ہی کیوں دیکھتے اور اسکی تبلیغ کرتے  ہیں؟  جب حالات کو مدِ نظر رکھ کر ہی ایک انسان پہلی شادی کرتا ہے تو  دوسری ، تیسری اور چوتھی شادی کے لیے حالات سے صرفِ نظر کیوں جائز ہو  جاتا ہے ہمارے علماء کیوں ایک بیوی پر راضی نہیں ہوتے؟

اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ شادی کرنے سے رزق بڑھ جاتا ہے یعنی وہی روایتی جملہ کہ آنے والی اپنا رزق ساتھ لاتی ہے ۔میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک کم آمدنی والے شخص  کوجو اپنی ذمہ داری صحیح طور سے اٹھا نہیں سکتا   اس کو شادی کا مشورہ دینا کہاں کی عقل مندی ہے ؟

جواب: علما میں یہی مسئلہ ہے کہ وہ تقلید کو اختیار کر رہے ہیں۔ قدیم زمانے کے علماء نے اپنے کلچر کے لحاظ سے جو فتوے کیے تھے، موجودہ علماء اسی پر عمل کرنا چاہتے ہیں، چنانچہ یہ نتیجہ ہے جو آپ ارشاد فرما رہے ہیں اور اسے آپ فراڈ فتوی ہی کہہ سکتے ہیں۔ 

ایسے شخص کی شادی ہونے کے بعد میں نے اسے ان لوگوں سے ادھار  اور قرض لیتے دیکھا ہے جن کے سامنے وہ کبھی  سر اٹھا کر چلا کرتا تھا۔ وہ لوگ جو اس کی کبھی  عز ت کرتے تھے  ان کی ہی نظروں میں وہ گرا ہوا نظر آتا ہے ۔ بعض حالات میں تو معاملہ خود کشی تک منتج ہو جاتا ہے۔  اسن سار ےحالات کا کون ذمہ دار ہے،  ہمارے مفاد پرست علماء یا اسلام ؟

اس میں آپ مفاد پرست علماء بھی ملیں گے اور کچھ ایسے بھی ملین گے جو مفاد پرست نہیں لیکن تقلید پر عمل کر رہے ہیں۔ 

میری نظر میں شادی کا مشورہ اس شخص کو دینا چاہیے جو  مالی و جسمانی  طور پر مستحکم ہو  بلکہ بیوی  بچوں کی دیکھ بھال بھی بہ آسانی کر سکتا ہو۔  یہ نہیں ہونا چاہیے کہ جس کسمپرسی  کی زندگی وہ گزار گیا ہے وہی وراثت میں اپنے بچوں کو دے کر شادی کی فرضیت سے سبکدوش ہو جائے اور ان کو پل پل مرنے کے لیے چھوڑ جائے۔

آپ کا ارشاد بالکل درست ہے۔ ہم تو بس اتنا ہی کر سکتے ہیں کہ جو حضرات جعلی فتوی کر کے یہ حرکت کرتے ہیں تو انہیں قرآن مجید پڑھنے کا مشورہ دے دیں۔ پھر بھی وہ اس پر عمل نہ کریں تو پھر انہیں فیملی کورٹ میں لیجانا چاہیے۔

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”

چار خواتین سے شادی کی اجازت کیوں دی گئی ہے؟
Scroll to top