سوال: السلام علیکم
اگر کسی زندگی میں کسی ایسے انسان کو اپنا استاد سمجھے۔اس اپنا پیر مرشد مان لے جو مجھے علم سے نوازے۔ ایسا ممکن ہے؟
نشا علی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ بیٹی
رہا لفظ مرشد پیر کا دین میں کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی دین میں اس کا کوئی حکم ہے۔ آپ قرآن مجید شروع سے پڑھ لیجیے، پھر تمام آتھنٹک قابل اعتماد احادیث پڑھ لیجیے، اس میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں جو مرشد ہیں اور ان کے علاوہ کسی اور انسان کو مرشد پیر نہیں بنانا چاہیے۔
استاذ نارمل بات ہے کہ استاد صاحب سے پڑھیے سنیں اور اگر آپ کو ان کی غلطی واضح آ جائے تو وہی ٹاپک دوسرے استاد سے پوچھ لیجیے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں یہی طریقہ تھا کہ اپنے استاذ جو صحابی تھے، ان سے بات پڑھی اور پھر کلیئر نہیں ہوئی تو دوسرے صحابی سے پوچھ لیتے تھے۔ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تک حیات تھے تو صرف آپ ہی ان کے مرشد تھے۔
پیر مرشد کا تصور تو ہندو مت، یونانی فلسفہ اور اس نوعیت سے آیا ہے کہ آنکھیں بند کر کے مرشد سے پڑھیں اور سمجھ نہ آئے تو پھر اپنی غلطی سمجھیں۔ قدیم زمانے میں یہی طریقہ ایجاد کیا گیا تاکہ اپنے شاگردوں پر نفسیاتی غلامی کر سکیں۔ اس کی تاریخ آپ پڑھ اور سن سکتی ہیں جو میری اسی ٹاپک پر کتاب اور لیکچرز ہیں جس میں یہ کنفرم کیا ہے کہ غیر مسلم، جب مسلمان بنے تو انہوں نے پرانی عادت کو اس طرح نفسیاتی غلام میں پیر مرشد کا تصور ایجاد کر لیا تھا۔
سوال: قرآن مجید میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کا کر ہے۔ یہ کونسی شخصیتیں ہیں؟
جواب: سب سے شاندار شخصیتیں تو انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام ہیں۔ اس لیے سٹوری کے لیے سب سے عمدہ شخصیت ہی کر ذکر ہے جو انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام ہی ہیں۔ اس سٹوری کا فارمیٹ اس نئے اسٹوڈنٹس کے لیے ہے تاکہ وہ بچپن میں دیکھ لیں۔ تفسیر اور دیگر معاملات تو جوانی ہی میں سمجھ سکتے ہیں ورنہ بچپن میں مشکل ہوتا ہے۔
سوال: تفسیر القرآن اور علم الکلام میں کیا فرق ہے؟
جواب: تفسیر کا مطلب ہے وضاحت۔ قرآن مجید کی تفسیر یہ ہوتی ہے کہ جب ایک اسکالر کو نظر آتا ہے کہ یہاں پر اسٹوڈنٹ کو واضح نہیں ہو گا، اس لیے وہ تفسیر لکھتے ہیں اور وضاحت کر دیتے ہیں۔ مثلاً آپ سورۃ البقرۃ میں دیکھ لیجیے کہ اللہ تعالی نے پرانی امت مسلمہ بنی اسرائیل سے گفتگو کی ہے۔ اب اسٹوڈنٹ کو معلوم نہیں کہ بنی اسرائیل کون لوگ ہیں اور ان کا کیا معاملہ ہوتا رہا ہے؟ اس لیے اسکالرز نے تفسیر میں وضاحت کی ہے کہ بنی اسرائیل کون لوگ ہیں اور ان کی تاریخ کیا ہے؟
علم الکلام بھی ملتا جلتا علم ہے۔ اسے سادہ الفاظ میں یہ سمجھ لیجیے کہ جن لوگوں میں دین سے متعلق کوئی سوالات پیدا ہوئے تو ان کا جواب اسکالرز نے کیا ہے۔ پھر اسکالرز میں اختلاف ہوا تو انہوں نے آپس میں گفتگو کی ہے جسے علم الکلام کہا جاتا ہے۔ لفظ کلام کا عربی میں مطلب ہے گفتگو۔ اب بہت سے اسکالرز نے اپنی تفسیر میں گفتگو یعنی علم الکلام کی بحث کو بھی لکھ دیا ہے۔
سوال: علم الفقہ اور اصول الفقہ میں کیا فرق ہے؟
جواب: علم الفقہ کا مطلب یہ ہے کہ دین سے متعلق جو پریکٹیکل عمل ہے، اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ مثلاً دین میں حکم ہے کہ نماز ادا کریں۔ اب نماز کیسے پڑھنی ہے تو فقہ کی کتاب میں نماز کا طریقہ لکھا جاتا ہے کہ پہلے نماز کی نیت کریں اور اللہ اکبر کہیں۔ پھر سورۃ الفاتحہ پڑھیں اور قرآن کا تھوڑا سا حصہ پڑھیں۔ پھر رکوع کریں۔ وغیرہ۔ پھر اسٹوڈنٹس نے نئے سوالات پیدا کیے تو استاذ نے جواب دیا اور ان سب کو فقہ کی کتابوں میں لکھ دیا۔
اصول الفقہ کا مطلب یہ ہے کہ دین میں پریکٹیکل عمل پر سوال جواب کی کتابیں کیسے لکھیں؟ اس کتاب کو کیسے لکھیں اور اس میں جب قانون بتانا ہے تو کیسے لکھنا ہے؟
اس طرح آپ سمجھ لیجیے کہ فقہ ہوتا ہے کہ دین پر عمل کیسے کریں؟ اب دین پر عمل کی کتاب لکھیں گے تو کتاب کیسے لکھیں تو اس سے اصول الفقہ کا علم شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے آپ علوم الفقہ اور اصول الفقہ کی میری کتابیں اور لیکچرز سن لیجیے تو آپ کو آسانی رہے گی۔
دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز
قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز
(Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب ۔۔۔ سیاست
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر
اصول الفقہ کی پہلی کتاب بڑے اسکالر امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھی تھی کہ کس طرح فقہ تیار کریں؟ ان کی کتاب 200 ہجری یعنی 804 عیسوی کیلنڈر میں عربی میں لکھی گئی۔ میں نے اسی کتاب کا ترجمہ اردو میں کر دیا ہے اور دو ماہ پہلے دہلی میں اسے پرنٹ بھی کر دیا گیا ہے۔ آپ کو کسی دکان میں بھی مل جائے گی اور سافٹ کاپی آپ اس لنک سے بھی فری میں پڑھ سکتی ہیں۔ یہ مشورہ یہی دوں گا کہ آپ پہلے فقہ پڑھ لیجیے، پھر اصول الفقہ پڑھ لیجیے گا ورنہ آپ کو سمجھ آنا مشکل ہو گا۔
امام شافعی صاحب کی کتاب الرسالہ ہے جس کا مطلب ہے خط۔ اصل میں مصر کے گورنر نے ان سے فقہ کا طریقہ کار پوچھا تھا تو انہوں نے خط میں کتاب لکھ دی تھی۔
سوال: سر ایک کنفیوژن ہے۔ کہتے ہیں کہ کسی بھی چیز کے بارے میں پڑھنے کے لیے سمجھنا بہت ضروری ہے۔ پہلے بنیاد کو سمجھو، پھر آسانی سے آپ کو بات سمجھ آ جائے گی۔
جواب: آپ کو بالکل صحیح کسی استاذ نے بتایا ہے کہ پہلے بنیاد سمجھ کر ہی کتاب پڑھنی چاہیے۔ عام طور پر ہر کتاب میں اس کا تعارف شروع میں ہی دی جاتی ہے۔ اس میں آپ کو دلچسپی ہو تو پھر آپ جاری رکھیں۔
سوال: نبوت کا سلسلہ کب شروع ہوا؟
جواب: پہلے انسان حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام تھے اور وہ خود بھی نبی تھے۔ اس لیے انہوں نے اپنی اولاد کو وہیں سے دین سمجھا دیا تھا۔ اس کے بعد مسلسل مختلف علاقوں میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام دین سمجھاتے رہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ انبیا سے اسلام شروع ہوا۔ نہیں بلکہ پہلے انسان کو اللہ تعالی نے اسلام کو سمجھا دیا تھا۔ پھر ہر نسل میں اور ہر علاقے میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اپنے قریب لوگوں کو سمجھاتے ہی رہے۔
اس کے ساتھ اسلام کی بنیادی احکامات تو ہر بچے کو واضح ہو جاتے ہیں۔ مثلاً آپ دیکھیے کہ چھوٹا سا بچہ جو تین چار سال کا ہے، وہ جانتا ہے کہ چوری غلط کام ہے۔ یہ بھی اسلام کا حکم ہے جو فطرت کے ذریعے ہر بچے کو آٹو میٹک طریقے سے سمجھ آتا ہے۔ والدین نہ بھی بتائیں، تب بھی بچے کو یہ معلوم ہو جاتا ہے۔ جب بچے فطرت کو توڑ کر غلط حرکت شروع کرتے ہیں تو پھر اس کے والدین، اساتذہ سمجھاتے رہتے ہیں۔
سوال: کہا جاتا ہے کہ پری اسلامک پیریڈ کو پڑھنا ضوری ہے۔ یہ کونسا دور ہے؟
جواب: پری اسلامک پیریڈ ہی ہے نہیں۔ پہلے انسان حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام سے لے کر آج تک اسلام رہا ہے اور ہر پیریڈ ہی اسلامک پیریڈ ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ مختلف ٹائم میں لوگ اسلام کو چھوڑ کر گمراہیاں کرنے لگے۔ وہ بھی ہر زمانے میں لوگ ایسی غلط حرکتیں کرتے رہے۔
آپ اگر حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام سے لے کر آج تک کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیں تو اس پر میں 8 کتابیں لکھ چکا ہوں۔ اس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی تاریخ، پھر انسانوں کی گمراہیاں اور صحیح اور غلط عمل کی تاریخ ہے۔ اس میں آپ کو دلچسپی محسوس ہو تو ضرور پڑھ لیجیے۔ انہی کتابوں میں لیکچرز بھی کر دیے ہیں جسے آپ سن چکی ہیں۔ کتابیں اور لیکچرز اس لنک پر موجود ہیں۔
یہ سب کتابیں اور لیکچرز موجود ہیں۔ صرف انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی جو علوم القرآن میں کتاب ہے، وہ بنیاد ہے جس میں بچوں کو تعارف کروا نا ہے۔ پھر اس کی تفصیل تاریخ میں موجود ہے۔
Civilization History — Religious, Political, Preaching & Religious Movements
Books: https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1qBg8D6KnsutiyG16lwLLEePpNqgd_Pbh
بہت شاندار اور ویلڈ سوال آپ کے ذہن میں آیا ہے۔ پہلے عرض کر دوں کہ جب بھی کوئی انسان دوسری زبان اور دوسرے ٹائم کی کتاب پڑھیں تو اس میں نیچرل سوالات آتے ہیں۔ اس کا حل یہی ہے کہ اس کے پروفیشنل استاذ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے میں پورا دن یہی سوال جواب کی خدمت ہی فوکس کر دیا ہے۔
اب آئیے کہ دلوں کی مہر۔ اس کا جواب اس طرح آپ سمجھ سکتی ہیں کہ اس آیت میں اگلی اور پچھلی آیات میں بات کس کی چل رہی ہے؟ آپ دیکھیے کہ یہاں گفتگو مشرکین کے ان لیڈرز کے بارے میں بات چل رہی ہے۔ اب مکہ مکرمہ کے سیاسی اور مذہبی لیڈرز کے رویے کا ذکر ہے۔ جب آدمی خود اپنے لیے کنفرم کر لے کہ اس نے اپنا دین ایجاد کر دیا ہے، اور وہ چاہتا ہے کہ سب اسی کے مرید اسے ملتے جائیں تو پھر کوئی نبی اور رسول بھی انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کرے تو تب بھی وہ لیڈرز انہیں سننے کا تیار نہیں ہوتے ہیں۔
ایسا ہی معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہو رہا تھا۔ پھر بھی 23 سال تک آپ کی جدوجہد اور دعوت کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کے بعد اکثریت تو ایمان لے آئے لیکن لیڈرز نہیں مانا کیونکہ خود اپنی مرضی سے انہوں نے سننا ہی نہیں چاہتے تھے۔ اس لیے ان لیڈرز کا رزلٹ یہی آیا۔ مثلاً ابو جہل، ابو لہب اور ولید بڑے لیڈرز تھے اور انہوں نے اپنی لیڈرشپ کو بچانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن بنتے رہے۔ اس پر بھی اللہ تعالی نے 15 سال تک مہلت دی۔ اس کے بعد پھر جنگ بدر میں یہ آسانی سے مارے گئے۔
لیکن انہی تینوں لیڈرز کے بیٹے دل میں خلوص رکھتے تھے۔ اس لیے ان کے بیٹے ایمان لے آئے۔ خاص طور پر سب سے بڑی شخصیت ولید کے بیٹے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتا دیا کہ یہ اللہ تعالی کی تلوار ہیں۔ چنانچہ خالد رضی اللہ عنہ نے عراق اور رومن ایمپائر سے جنگیں کرتے ہوئے ان کی لیڈر شپ کو ختم کر دیا۔
اس سے ہم اپنا رزلٹ سوچ سکتے ہیں کہ جس میں خلوص ہو، تو اس پر مہر کبھی نہیں لگتی۔ جس کی نیت خراب ہو اور وہ دین کے دشمن ہی بنتے رہیں تو پھر مہر آ جاتی ہے۔ اب رزلٹ یہی ہے کہ ہمیں خلوص پر فوکس کرنا چاہیے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Institute of Intellectual Studies & Islamic Studies (ISP)
Learn Islam to make your career in the afterlife
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com