سوال: سر میں ایک ڈیری فارم میں آجکل انٹرنشپ کر رہا ہوں ۔ اس لیے کپڑے بہت گندے ہو جاتے ہیں وہاں جانوروں کے ساتھ رہ کر۔اس لیے میں نے ایک ہی کپڑے رکھے ہوئے ہیں کام کے لیے۔ مجھے دوپہر کے وقت بریک ہوتی ہے تو میں اپنے روم میں واپس آ کر صاف کپڑے پہن کر ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر دونوں نمازیں اکٹھی ادا کر لیتا ہوں ۔ کیونکہ عصر کے وقت بریک نہیں ہوتی اور اگر فارم پر نماز ادا کرنی بھی ہو تو کپڑے چونکہ نا پاک پہنے ہوتے ہیں اس لیے نماز ادا نہیں کی جا سکتی آسانی کے ساتھ ۔ اس لیے میں دونوں نمازوں کی جمع کر لیتا ہوں۔ اسی طرح شام 7 بج جاتے ہیں جب ہمیں چھٹی ہوتی ہے تو واپسی پر مغرب کا وقت تقریباً ختم ہو چکا ہوتا ہے تو میں آکر نہا دھو کر عشاء کے وقت میں مغرب اور عشاء دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ لیتا ہوں ۔یہ سب کچھ بسبب مجبوری اور سہولت کی خاطر ہے۔ کیا میں صحیح طرز پر نماز ادا کر رہا ہوں؟ ڈاکٹر ثوبان، فیصل آباد
جواب: اگر آپ کے لیے ممکن ہو کہ آپ ڈیری فارم میں ایسی پاکیزہ جگہ مل جاتی ہو تو زیادہ اچھا ہے کہ آپ دوسرے کپڑے وہاں چھوڑ دیا کریں۔ صحیح ٹائم پر نماز پڑھنے کے لیے اس پاک جگہ پہنچ کر کپڑے تبدیل کر کے نماز پڑھ لیں خواہ صرف فرض ہی ادا کر لیں۔ پھر آپ تبدیل کر کے اپنے معاملات میں کام کریں۔ اگر مجبوری ہو تو پھر اس میں آپ اسی طرح اکٹھا کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ آپ خود اچھی صورتحال سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کام کے دوران پانچ دس منٹ بھی مل جائیں جہاں آپ وضو ، کپڑے کی تبدیلی اور فرض نماز صحیح ٹائم پر پڑھ لیں تو یہی بہترین طریقہ کار ہے۔ اگر ممکن ہی نہ ہو تو پھر دو نمازوں کو اکٹھا کر سکتے ہیں۔
سوال: سر ہندو مذہب میں گائے کو ایک مقدس حیثیت حاصل ہے اور وہ لوگ گائے کا گوشت وغیرہ نہیں کھاتے۔ یہ معاملہ مذہب سے ہٹ کر بھی ہے جس میں ایک ظلم کا پہلو پایا جاتا ہے ہندوؤں کے مطابق۔ وہ ہم سے ہمیشہ یہ ہی کہتے ہیں کہ تم لوگ کتنے ظالم ہو کہ گائے کو یا کسی اور جانور کو اپنی لذت کی خاطر مار کر کھا جاتے ہو ۔جبکہ ہم لوگ اتنے نرم دل ہیں کہ ساری عمر ویجیٹیرین رہتے ہیں اور کبھی کسی جانور کا گوشت نہیں کھاتے۔ مسلمان اتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے؟ اُن کے اس اعتراض کو کیسے ایڈریس کیا جا سکتا ہے؟
جواب: یہ ان کا احمقانہ خیال ہے کہ وہ ظالم کہہ دیتے ہیں۔ ان سے پھر یہ کہنا چاہیے کہ بہت سے ہندو افراد پھر بکرے اور چکن کھا لیتے ہیں۔ ان کی اکثریت چکن کھاتے ہیں، تو پھر یہ ظلم نہیں ہو گا کہ وہ بھی تو زندہ جانور ہوتے ہیں؟ ان کے جین مت فرقہ زیادہ احتیاط کر لیتے ہیں کہ کیڑے مکوڑے اور جراثیم کو بھی قتل کرنے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ گاندھی صاحب بھی اسی نقطہ نظر کےقائل تھے۔ ہندو حضرات صرف گائے کے بارےمیں مسئلہ پیدا کرتے ہیں کیونکہ وہ وحدت الوجود کی بنیاد پر گائے کو حرام سمجھتے ہیں۔ اس کی کہانی یہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام جب سمندری جہاز سے نکلے تو ان کو گائے کا دودھ ہی خوراک میں مل سکا تھا۔ اس لیے وہ وحدت الوجود کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com