سوال: سر ہمارے یہان جب کوئی وفات پا جاتا ہے تو اس کے ایصال ثواب کے لئے قرآن پر کےاسے بخشا جاتاہے۔کیا ایسا کرنا قران و سنت کے خلاف ہے؟ کیا ایسا کرنے سے ثواب پہنچتا ہے مرنے والے کو ؟ یا یہ کوئی بدعت تو نہیں ؟ ایصال ثواب کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
ڈاکٹر ثوبان انور، فیصل آباد
جواب: اس کا جواب آپ قرآن مجید میں پڑھ سکتے ہیں اور یہی ہے کہ ہر انسان کو ثواب اس کے اپنے ایمان اور اچھے عمل کی بنیاد پر ہے۔ ہر آدمی اپنا ثواب خود ہی تیار کرتا ہے۔ جب انسان فوت ہوتا ہے تو اس کا عمل اس کے ساتھ ہی چلا جاتا ہے اور اس کا اجر اسے مل جاتا ہے۔ ہمارے ہاں جو ایصال ثواب کی کوشش جو کی جاتی ہے، وہ ہندو حضرات کے کلچر سے ہی آئی ہے کہ وہ لوگ بھی یہی کر رہے ہوتے ہیں۔
احادیث میں اس کی وضاحت آ جاتی ہے کہ انسان کا ثواب اس کی وفات کے بعد جاری ہوتا ہے جو اس نے پہلے ہی کوشش کر دی۔ مثلاً کوئی تعلیمی ادارہ یا ہاسپٹل یا کوئی اور نیکی کا عمل کیا جو جاری رہا تو اسی کا اجر اسے وفات کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔ ہاں اتنا ہے کہ ایک حدیث میں ایک خاتون نے پوچھا کہ ان کے والد حج کرنا چاہتے تھے لیکن بیمار ہوئے اور فوت ہو گئے تو کیا میں ان کی جگہ حج کر لوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت کر دی۔ اس سے یہ لگتا ہے کہ انسان جو نیکی کرنا چاہتا تھا لیکن کر نہیں سکا تو اس کی اولاد یا اسٹوڈنٹس وہ کام کر لیں تو اس شخص کو اپنی نیت کا اجر جاری رہے گا انشاء اللہ۔
ایک اور حدیث میں ایک خاتون کے پاس گود میں چھوٹا سا بچہ تھا اور انہوں نے پوچھا کہ اس بچے کو بھی میں حج کروا لوں۔ آپ نے فرمایا کہ کر لیں لیکن اجر آپ ہی کو ملے گا۔ ظاہر ہے کہ بچہ تو شعور میں نہیں تھا اور اس کی نیت بھی نہیں تھی۔ اپنی نیت ہی کی بنیاد پر پورا اجر ہوتا ہے۔ ایصال ثواب کا پریکٹیکل طریقہ یہی ہے کہ آپ ایسا نیک کام کر لیں جو آپ کی وفات کے بعد بھی جاری رہے۔
مثلاً آپ ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ یا ہاسپٹل وغیرہ بنائیں تو اس کا اجر بعد میں ملے گا۔ میں نے اسی نیت سے اپنی ویب سائٹ کو بنا لیا ہے اور بیٹیوں سے درخواست کی ہے کہ میری وفات کے بعد بھی یہ کتابیں اور لیکچرز جاری رہیں جب تک ممکن ہو۔
سوال: اکثر ہمارے یہاں کسی کی فوتگی پر بیان کیا جاتا ہے کہ قبر میں جب میت کو اتارا جاتا ہے تو اس سے قبر میں 3سوال کیے جاتے ہیں ۔
پہلا سوال کہ تیرا رب کون ہے؟
دوسرا تیرا دین کیا ہے؟
تیسرا محمد عربی کے بارے میں تو کیا کہا کرتا تھا ؟
جواب: یہ سوالات اس نوعیت کا ہے جیسے آپ کسی ادارے میں پہنچتے ہیں تو آپ کا تعارف ہو رہا ہوتا ہے۔ فرشتے ایسا ہی کریں گے اور اگر ہم ایمان پر رہے تو اجر بھی ملنا شروع ہو گا انشاء اللہ۔ بہت ہی اعلی نیک افراد کا اجر تو فوراً مل جاتا ہے اور اسی طرح بہت ہی برے انسان کو سزا ہی بتایا جاتا ہے جو کہ خود ہی نفسیاتی ٹارچر کی شکل ہے۔ قرآن مجید میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام، شہدا کے اجر کی بات ہے اور فرعون کی مثال بھی بیان فرمائی ہے۔
رہے درمیانے درجے کے لوگ تو پھر قرآن مجید خاموش ہے۔ لگتا یہی ہے کہ وہ سوتے رہیں گے اور پھر آخرت میں ان کی بیلنس شیٹ انہیں دی جائے گی اور جزا یا سزا کا سلسلہ ہو گا۔
ان میں سے جو تیسرا سوال ہے اس میں حضرت محمد کے بارے میں اللہ کے آخری نبی ہونے کے علاوہ بھی یہاں محتلف عقائد بین کیے جاتے ہیں جیسے حاضر و ناضر کا عقیدہ وغیرہ ۔ ان سوالات کی وضاحت فرمایے ۔
ختم نبوت کو تو قرآن مجید میں اللہ تعالی نے بتا دیا ہے۔ دیکھیے سورۃ الاحزاب 33:40 آیت میں اور احادیث میں اسی کی وضاحت ہے کہ اب نبوت کی تمام صلاحیتیں ختم ہو گئی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر عقائد جو پیدا ہوئے ہیں، وہ کچھ لوگوں کے سمجھنے سے پیدا ہوئے ہیں۔ اس کے لیے زیادہ مناسب ہے کہ جو اختلاف ہے، دونوں کے دلائل آپ پڑھ لیجیے اور فیصلہ آپ کر لیجیے کہ کس کی دلیل مضبوط ہے۔ میرا تجربہ یہی رہا ہے کہ ایک ایشو میں ایک فرقے کے عالم کی دلیل مضبوط ہے اور دوسرے ایشو میں دوسری کی دلیل مضبوط ہے۔ اس لیے ہم کسی ایک فرقے کو ہر ایشو یا سوال پر حق نہیں سمجھتے اور دوسروں کو گمراہ قرار دیں۔
Comparative Studies
سوال: ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ اپ ایک دفعہ قبرستان سےگزر رہے تھے تو اپ نے ایک قبر پر ایک درحت کی تہنی رکھی اور فرمایا کہ جب تک یہ سر سبز رہے گی اس قبر پر عذاب نہیں آئے گا۔ کیا ایسا کرنے سے عذاب میں کمی ہو جاتی ہے؟
جواب: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل رہا ہے۔ اس میں لگتا یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی خاص مردے پر دعا فرمائی تھی۔ اس سے یہی لگتا ہے کہ وہ اہل ایمان ہوں گے، اس لیے ان کے لیے دعا فرمائی ہو گی کہ تاکہ ان کے چھوٹے گناہ معاف ہو جائیں۔ فرض کیجیے کہ اگر وہ صاحب منکر یا مشرک ہوتے تو بالکل ان کے لیے دعا ہرگز نہ فرماتے کہ اس کی انہیں اجازت بھی نہیں ہے۔
اس میں بعض حضرات کو غلط فہمی ہے کہ وہ خود بھی ایسا کرکے معاف کروانے کی کرتے ہیں لیکن قرآن مجید میں واضح ہے کہ ہر انسان کو اس کے ایمان اور عمل کا ریزلٹ ہی ملنا ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com