سوال:ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ محدثین اور مورخین نے اپنی کتابوں میں صرف صحیح روایات لکھنے کا التزام کیوں نہ کیا۔ خصوصاً تاریخی کتب میں ہر قسم کا رطب و یابس بھرا ہوا ہے، اس بارے میں آپ نے کچھ لکھا ہو تو راہنمائی فرما دیں؟
جواب: آپ کا سوال بہت شاندار اور ویلیڈ ہے۔ اس سوال کا جواب تو اس زمانے کے ماحول اور ٹیکنالوجی کو سمجھ کر ہی واضح ہوسکتا ہے۔ محدثین کا پہلا کام تو یہ تھا کہ وہ روایات اور راویوں کے نام کو اکٹھا کر لیں۔ اس کے لیے وہ شہروں دیہات اور ہر علاقے تک جہاں ممکن ہوا، وہ گئے اور پہلے روایات اکٹھی کر لیں۔ اسی کوشش کے نتیجےمیں ان کی کتابیں آپ کے پاس پہنچی ہیں۔
ابھی اگلا مرحلہ انہوں نے کرنا تھا کہ کونسا راوی قابل اعتماد ہے یا نہیں۔ اس دوران اپنے سفروں میں وہ نوٹ کر چکے تھےاور پھر ساتھ ساتھ ہر راوی پر نشانی لگاتے جارہے تھے جو ان کی کتابوں میں ہمیں ملتے ہیں۔ ابھی تک یہی کتابیں ہمارے پاس ہیں۔ اب ان کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ جعلی روایات کو ڈیلیٹ کر سکیں ۔ ہم تو کمپیوٹر سے آسانی سے ڈیلیٹ کر دیتے ہیں لیکن ہاتھ سے لکھی کتاب میں ڈیلیٹ کرنا مشکل تھا۔ ہاں محض وہ ہر جعلی اور ضعیف روایات کو قلم سے ڈیلیٹ کر دیتے اورپھر جا کر دوبارہ کتاب لکھتے تو پھر ہمیں صرف صحیح احادیث ہی مل سکتی تھیں۔ جو ہمیں مل جاتیں۔ یہ کام صرف امام بخاری اور امام مسلم رحمتہ اللہ علیہما ہی کر سکے لیکن باقی محدثین اس قدرنہیں کر سکے۔
اس کی وجہ یہی تھی کہ ان کے پاس ٹائم کم تھا، ابھی انہوں نے مزید سفر کر کے روایات اکٹھی کرنی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اپنے حساب سے فیصلہ کیا کہ کون سااہم کام پہلے کریں اور کونسا بعد میں کریں۔
تیسرے اسٹیپ میں انہوں نے یہ کام کرنا تھا کہ ہر راوی پر کتابیں لکھتے اور ہر راوی کی سیرت لکھ لیتے۔ یہ کام انہوں نے کیا اور اکثر محدثین نے علم کی کتابیں لکھیں جسے آپ اس لنک میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں کسی بھی ایک راوی کو کلک کر کے آپ کو اس راوی کی سیرت مل جائے گی اور اس میں ان کے استاد اور شاگرد کی تفصیل بھی مل جائے گی۔
https://hadith.islam-db.com/all-narrators
چوتھا مرحلہ ابھی کرنا تھا کہ متن پر ریسرچ کرتے اور اس میں بتاتے کہ متن میں کیا کمی ہے یا غلطی ہے۔ کسی حد تک تو محدثین نے کیا لیکن اکثر حضرات کا انتقال ہو گیا۔ اس میں پھر فقہاء نے یہ کام کیا لیکن انہوں نے اپنے زمانے ، اپنے ٹائم اور اپنے ایشو کی بنیاد پر ہی کام کیا۔ اس میں شرح کی کتابیں موجود ہیں۔ لیکن ہر فقیہ نے جو ریسرچ کی، انہوں نے اپنے ٹائم اور علاقے کے ایشوز کی بنیاد پر ہی شرح لکھی ہیں۔ موجودہ زمانے میں بڑے ایشوز کچھ اور پیدا ہوئے لیکن پرانے فقیہ کو معلوم نہیں تھا کہ کیا ایشوز پیدا ہوں گے۔ اس لیے موجودہ زمانے کے بعض فقہاء نے کسی حد تک کام کیا ہے لیکن ابھی کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ مثلاً غلام رسول سعیدی صاحب نے شرح صحیح مسلم کی کتاب لکھی ہے۔
https://www.ataunnabi.com/2020/04/sharah-sahi-muslim-by.html
اب یہ کام ہم لوگوں نے ہی مکمل کرنا ہے۔ اس لیے آپ کے پاس ٹائم ہے تو آپ بھی اس خدمت میں کام کر سکتے ہیں۔ میں بھی اپنی حقیر طاقت کے لحاظ سے کچھ کر چکا ہوں اور کچھ باقی ہے۔
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com