سوال: حق مہر کیا ہوتا ہے اور اسکا کیوں حکم ہے؟
جواب: لگتا ہے کہ آپ اس کے ساتھ ان سورتوں کا لیکچرز نہیں سنتے ہیں۔ شادی کا یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ شوہر، اپنے بیگم کی معاشی ذمہ داری ساری عمر (جب تک صحت ہے) اس وقت تک کرتا رہے گا۔ اسی کا نام شادی ہے۔ نکاح کے وقت ایک ٹوکن کے طور پر یہ ثبوت دینے کے لیے کہ شوہر سیرئیس ہے، وہ مناسب ہی رقم یا تحفہ بیگم کو دے دیتا ہے۔ اس سے تمام لوگوں کو کنفرم ہو جاتا ہے کہ شوہر واقعی سیرئیس انسان ہے۔ اب وہ ساری عمر تک بیگم کی معاشی خدمت کرتا رہے گا۔
آپ نے تجربہ دیکھا ہو گا کہ آپ کے والد صاحب نے والدہ صاحبہ کو شادی کے وقت کوئی تحفہ دیا ہو گا جو حق مہر تھا۔ اس کےبعد اپنی صحت تک وہ مسلسل گھر کے اخراجات پورے کرتے رہے ہیں۔ آپ کی والدہ کو کھانا، کپڑا، گھر سب کچھ دیا۔ کبھی ہاسپٹل لیجانا پڑا تو آپ کے والد صاحب نے دیا۔ یہ ہے شادی کا معاہدہ جس پر وہ عمل کر رہے ہیں جب تک ان کی صحت اچھی رہی ہے۔
سوال: اسلام میں لونڈی کیا تھی؟ اور کیا یہ اب بھی ہیں یا ختم ہو گئی ہیں؟
جواب: یہ ایک ذلیل حرکت انسانوں نے کی ہے۔ وہ دوسرے انسان مرد اور خاتون کو غلام بنا لیتے تھے۔ اس خاتون کو لونڈی کہا جاتا تھا۔ اب مالک اس لونڈی سے ازدواجی تعلق بھی کر لیتے تھے۔ قرآن مجید جب نازل ہوا ہے تو اللہ تعالی نے اس غلامی کو ختم کرنے کا حکم دیا۔ ایک دن میں یہ ممکن نہیں تھا کہ ہزاروں غلام مرد و خاتون گھر میں تھیں، انہیں ایک دن ہی نکال دیتے تو کیا کرتیں۔ اس لیے اسٹیپ بائے اسٹیپ اس غلامی کو ختم کیا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب میں پڑھ سکتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح غلام مرد و خاتون کو ختم کیا۔ لونڈی کو بیگم کا اسٹیٹس دے دیا تاکہ وہ بھی نارمل خاتون بن جائے۔ جب بھی لونڈی کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا تو وہ آٹومیٹک آزاد بن کر بیگم بن جاتی تھیں۔ اسی کتاب میں لونڈیوں کی آزادی کے طریقہ کار کو پڑھ سکتے ہیں۔
سوال: اسلام میں دو بہنوں سے شادی کو منع کیوں کیا گیا ہے؟ اگر کسی انسان کی بیوی فوت ہو جائے تو کیا وہ اسکی بہن سے شادی کر سکتا ہے؟
جواب: جی ہاں۔ ایک ہی وقت میں دو بہنوں سے شادی جائز نہیں ہے۔ پھر ایک بار بیگم فوت ہو جائے یا طلاق لے لے تو ان کی بہن سے شادی ہو سکتی ہے۔
سوال: وراثت کی تقسیم کس طرح ہو؟ ہر فرد کا حصہ کتنا ہو۔ قرآن میں بتا تو دیا گیا ہے تھوڑی وضاحت کر دیں۔
جواب: اس کے لیے آپ لیکچر ہی سن لیں کہ اس کی تفصیل وضاحت آئے گی۔ اس کے لیے آپ فرض کر لیجیے کہ آپ کی وفات جب ہو گی تو اس وقت ایک کروڑ روپے ہوں گے، اب آپ کے بچے، بیگم اور والدین زندہ ہوں تو انہیں کتنا کتنا حصہ ملے گا۔ اس پریکٹیکل اسائنمنٹ سے آپ کو وراثت واضح ہو جائے گی۔
آیات 7-14: وراثت
Inheritance
آپ اپنی اسائنمنٹ لکھ کر کیلکولیشن کر کے بھیج دیں۔ اسے میں چیک کر کے آپ کو بتا دوں گا کہ کیلکویشن درست ہے یا نہیں۔ فرض کیجیے آپ کے 2 بیٹے، 3 بیٹیاں، ایک بیگم اور والدہ صاحبہ زندہ ہیں۔ آپ کی پراپرٹی کی ویلیو ایک کروڑ روپے ہے۔ اب آپ کیلکولیٹ کر لیجیے کہ کس کو کتنا کتنا حصہ ملے گا۔ کمپیوٹر ہے کہ Excel میں حساب لگا دیں۔
سوال: اگر ایک لڑکا کمانے لگ پڑا ہو اور وہ جو بھی کماتا ہو اس کا اسنے گھر بنا لیا ہو اور کچھ دولت جمع کر لی ہو۔ پھر اگر اسکے والد وفات پا جائیں تو کیا اس لڑکے کو وہ دولت اور گھر بھی دوسرے بہن بھائیوں میں برابر تقسیم کرنا ہوگا یا پھر وپ اسکی اپنی ملکیت ہوگی؟
جواب: والد کے انتقال کے بعد ہر بیٹا اور بیٹی کو حصہ ملے گا۔ اب ایک لڑکا امیر ہے اور باقی ابھی مشکلات میں ہیں تو قانونی طور پر تب بھہ وہ لڑکا اپنا حصہ لے گا۔ پھر اپنے بھائی بہن کو تحفہ کے طو رپر دے دے گا جتنا چاہے وہ دے سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ ہر ایک ضرورت کے لحاظ سے انہیں رقم دے گا۔ وہ تحفہ وراثت کے حصے سے بھی دے سکتا ہے جو اس کی اپنی مرضی ہے، پھر اپنی آمدنی سے بھی اپنے بھائی بہن کو دے گا۔ اس کے لیے یہ حکم وراثت سے نہیں ہے بلکہ دیگر آیات میں حکم ہے کہ اپنے بس تک سب کی مدد کرنی ہے جتنی ممکن ہو۔ خواہ وہ زکوۃ و صدقات سے دیں یا کسی اور طرح دیں۔
سوال: سورۃ النساء آیت 48 میں ذکر ہے کہ انکا خیال ہے کہ انکے عقائدواعمال کچھ بھی ہوں وہ جنت میں چلے جائیں گے ہمارے ہاں کچھ لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ ایک حافظ 10 بندوں کو جن پے جہنم واجب ہو چکی ہوگی جنت میں لے کہ جائے گا۔ اسی طرح اولیاء کرام اپنے مریدین کی بخشش کرائیں گے۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جہنم میں سے اپنا ہر ایک امتی نا نکال لیں گے تب تک جنت میں نہیں جائیں گے۔
جواب: کیا یہ بات ٹھیک ہے۔ اگر اسی طرح ہو تو پھر برائی کرنے والے اور نیکی کرنے والے میں فرق کہاں رہتا ہے۔ مزید خطبہ حجت الوداع کے موقع پے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو بھی کہا تھا کہ قیامت کے دن اپنے اعمال کی ذمہ دار تم خود ہوگی۔ اور کیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم قیامت کے دن یہ شکایت نہیں کریں گے کہ میرے بعد انھوں نے قرآن کو چھوڑ دیا۔
اس کا جواب آپ سورۃ البقرۃ کی آیت 255 میں پڑھ چکے ہیں جسے آیت کرسی کہتے ہیں۔ اس کا پھر مطالعہ کر لیجیے اور دیکھیے کہ اللہ تعالی نے جواب کیا دیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی آیات میں وہی موضوع ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ. (254)
اہل ایمان !(آپ انہیں اِن کے حال پر چھوڑ دیجیے اور) جو کچھ ہم نے آپ کو دیا ہے، اُس میں سے (اللہ کی راہ میں) اُس دن کے آنے سے پہلے خرچ کر لیجیے، جس میں نہ خریدو فروخت ہو گی، نہ (کسی کی) دوستی کام آئے گی اور نہ کوئی سفارش نفع دے گی۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اُس دن کے منکر ہی اپنی جان پر ظلم ڈھانے والے ہیں۔
اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ. (255)
اللہ تعالی جس کے سوا کوئی خدا نہیں، زندہ اور سب کو قائم رکھنے والا۔نہ اُس کو اونگھ لاحق ہوتی ہے نہ نیند۔زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، سب اُسی کا ہے۔ کون ہے جو اُس کی اجازت کے بغیر اُس کے حضور میں کسی کی سفارش کرسکے۔ لوگوں کے آگے اور پیچھے کی ہر چیز سے واقف ہے اور وہ اُس کے علم میں سے کسی چیز کو بھی اپنی گرفت میں نہیں لے سکتے، مگر جتنا وہ چاہے۔ اُس کی حکومت زمین اور آسمانوں پر چھائی ہوئی ہے اور اُن کی حفاظت اُس پر ذرا بھی گراں نہیں ہوتی،اور وہ بلند ہے، بڑی عظمت والا ہے۔ (سورۃ البقرۃ 2:255)
یہ دیکھ لیجیے کہ اللہ تعالی نے بتا دیا ہے کہ کوئی شخص بھی اللہ تعالی سے سفارش نہیں کر سکتا ہے۔ صرف اور صرف اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو کس انسان کے بارے میں اجازت دے گا، تو تب وہ درخواست کر سکیں گے اور جو درخواست کریں گے، وہ بھی اس انسان کے عمل کے لحاظ سے صحیح درخواست کریں گے۔
باقی لوگوں نے جو اولیاء اللہ کی کہانیاں ایجاد کی ہیں، وہ لوگوں نے ایجاد کی ہیں۔ یہ سب ہندو، یہودی، عیسائی اور مسلمانوں نے ایجاد کی ہیں کہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کروا دیں گے۔ اللہ تعالی نے اسے واضح کر دیا ہے کہ کوئی بھی انسان ، اللہ تعالی کی اجازت کے بغیر ہی سفارش نہیں کر سکیں گے۔
یہ کہانیاں صرف اس لیے ایجاد کی گئی ہیں تاکہ وہ اپنے مریدوں کو اپنا نفسیاتی غلام بنا سکیں۔ آپ غلامی کی تاریخ میں پڑھ سکیں گے کہ کس طرح اپنے مریدوں کو قابو کرنے کے لیے یہ جعلی کہانیاں ایجاد کی گئی ہیں۔
سوال: سر جی لیکچر کہاں پے جو سننے ہیں؟ یو ٹیوب پے ہونگے؟
جواب: یہ بیٹا میرے تمام لیکچرز یو ٹیوب پر ہی ہیں۔ آپ اس میں سبسکرائب کر لیں تو تمام کے تمام لیکچرز ایک ہی دفعہ سامنے آ جائیں گے۔ ویسے میں نے اپنی ویب سائٹ میں بھی ان کے لنکس ہی بھیج دیے ہیں۔
https://www.youtube.com/channel/UCwm0-Y5S0FfJJjNqjKMQBEQ
میری ویب سائٹ میں جو بھی لیکچر ہوتا ہے تو ان میں صرف ٹائٹل ہی ہوتا ہے۔ نیچے لیکچر آ رہا ہوتا ہے تو وہ اصل میں یو ٹیوب کا لنک ہی ہوتا ہے۔ اسے آپ رائٹ کلک کریں تو سامنے اس کا یوٹیوب کا لنک بھی آ جاتا ہے۔
سوال: جس سکول میں ہم پڑھتے تھے ادھر اپنی طرف سے لکھنے والےکو کم نمبر دیتے ہیں کہ جو پڑھایا وہ کیوں نہیں لکھا؟
جواب: سب اسٹوڈنٹس کو میں اس لیے کہتا ہوں تاکہ وہ اپنے ذہن کو استعمال کیا کریں۔ جب وہ غور کرتے ہیں تو ان کا علمی ذوق اچھا ہو جاتا ہے۔ جو اساتذہ اسٹوڈنٹس کے سوالات اور رائے کو روک دیتے ہیں تو پھر اسٹوڈنٹس میں علمی ذوق نہیں ہوتا ہے اور وہ رٹا لگا کر بس امتحان ہی پاس کرتے ہیں۔ یونیورسٹی میں جب میں پڑھا رہا تھا تو اسٹوڈنٹس کو یہی مشورہ دیا کہ وہ خود غور کریں اور یاد نہ کریں۔ پھر امتحان بھی ایسا دیا کہ جس میں وہ اپنا ذہن سوچ کر اپنی رائے بیان کریں۔ اس میں پھر اچھا رزلٹ آیا کہ اسٹوڈنٹس ریسرچ کرنے لگے۔
ہمارے ہاں یہی تعلیم کی سب سے بڑی کمزوری رہی ہے۔ اس وجہ سے ہمارے ہاں ریسرچرز کم ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہماری قوم کمزور ہے۔ یورپ کا بھی یہی حال تھا اور وہ بالکل جاہلیت ہی کا کلچر تھا۔ پھر جب انہوں نے تبدیلی کی اور وہ اپنی طرف سے سوچنے اور لکھنے لگے تو تب جا کر وہ کامیاب ہوئے اور بہت سے ممالک کو فتح کر چکے۔ اس سے یہی سامنے آتا ہے کہ تقلید ہی قوم کو ناکام کر دیتی ہے۔ تاریخ میں آپ یہی دیکھیں گے کہ ہمارے ہاں بھی آنکھیں بند کر کے تقلید کرنے لگے تو ہم دوسری قوموں کے غلام بنے۔ اس میں یہ لیکچر ضرور سنیے گا۔
تہذیبی جمود اور زوال کے دوران علمی اور فکری تاریخ 1258-1947
امت مسلمہ کے علم و فکر کی تاریخ ۔۔۔جمود اور زوال کی وجوہات
فکری جموداور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ شکنی کا رجحان
سوال: اچھا سر جی میں نے آپ سے اگلے دن پوچھا تھا کہ کیسے پتا چلے کہ کوئی حدیث منگھڑت ہے یا نہیں۔ تو اس سے مجھے ایک آیڈیا آیا ہے کہ جیسے آج آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور ہے۔ اور ویسے بھی لوگوں کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ کونسی حدیث درست ہے یا نہیں۔ تو مجھے خیال آیا کہ کیوں نا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ایسی ویب سائٹ یا ایپ بنایا جائے جس کو احادیث بھیجیں اور وہ بتا دے کہ یہ آحادیث موضوع ہے یا اصل۔
جواب: عرب بھائیوں نے یہ مسئلہ حل کر لیا ہے اور علوم الحدیث پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس بنا دیا ہے۔ آپ اپنے لیپ ٹاپ میں عربی کیبورڈ انسٹال کر لیجیے تاکہ آپ عربی میں لکھ سکیں۔ پھر آپ جس حدیث کو ڈھونڈنا چاہیں تو اس حدیث کا عربی میں کوئی خاص لفظ یاد کر لیں۔ پھر اس لنک پر سرچ کریں تو اس لفظ کے ساتھ ساری احادیث مل جائیں گے۔
اس حدیث میں کیا قابل اعتماد ہے اور کونسی حدیث جعلی ہے۔ اس کا طریقہ میں نے لیکچر میں کر دیا ہے اور اس میں ایک کیورڈ لفظ المہدی پر پریکٹس کر کے دکھا دی ہے تاکہ آپ خود ریسرچ کر سکتے ہیں۔ بس آپ کو عربی زبان اتنی آنی چاہیے کہ حدیث کو عربی زبان کی تمام کتابوں میں سے نکل سکتے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com