Loose-Loose Situation لوز لوز سچویشن

انیس سو ساٹھ کے عشرے میں ہماری دنیا، ایک بائی پولر دنیا تھی۔ دنیا میں دو ہی سپر پاورز تھیں جن کی کشمکش دیگر ممالک کی سیاسی پالیسیوں کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرتی تھی۔ 1965 میں امریکا ویت نام کی جنگ میں شریک ہوا۔ یہ جنگ دس سال جاری رہی جس میں امریکہ جیسی سپر پاور ناکام رہی۔ اگرچہ ویت نام اس جنگ میں پوری طرح تباہ ہو گیا لیکن امریکا بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا۔

زندگی کیا ہے؟ محض وقت۔ اگر ہم وقت ضائع کرتے ہیں تو زندگی کو برباد کر رہے ہوتے ہیں۔ ہربرٹ سپنسر

یہی تجربہ 1979 میں سوویت یونین کے ساتھ پیش آیا۔ سوویت یونین نے افغانستان میں اپنی افواج اتار دیں۔ دس سال کی شدید جنگ سے افغانستان تباہ ہو گیا لیکن روس بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا اور بالآخر اپنی افواج کو واپس بلانے پر مجبور ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی سوویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور اس کی کئی ریاستیں اس سے الگ ہو گئیں۔ 2000 کے عشرے میں امریکہ نے پھر افغانستان اور عراق پر حملہ کیا۔ یہ دونوں ممالک بری طرح تباہ ہو گئے لیکن امریکہ بھی اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا۔ ان جنگوں کے باعث امریکہ کی معیشت کو بہت بڑے بوجھ کا سامنا کرنا پڑا جس سے دنیا میں امریکہ کی سپر پاور ہونے کی حیثیت کو خاصا دھچکا لگا۔

    قدیم ادوار اور موجودہ دور میں ایک جوہری فرق وقوع پذیر ہو چکا ہے۔ پہلے زمانوں میں جب افواج آپس میں ٹکرایا کرتی تھیں تو ان کے پاس ایک ہی جیسے ہتھیار ہوا کرتے تھے۔ ان ہتھیاروں کی تعداد میں اگرچہ فرق ہوتا لیکن ان کی کوالٹی میں کوئی بڑا فرق نہ ہوا کرتا تھا۔ جنگیں عموماً میدانوں میں لڑی جاتیں جس کے باعث شہر عام طور پر محفوظ رہا کرتے تھے۔ نقصان عام طور پر فوجوں ہی کا ہوتا۔

    موجودہ دور میں ترقی یافتہ ممالک نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے ہتھیار ایجاد کئے۔ ان ہتھیاروں کے استعمال سے صرف دشمن فوج ہی نہیں بلکہ عام شہری بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ دوسری طرف کمزور ممالک نے ان ہتھیاروں کے جواب میں گوریلا جنگ اور خود کش حملوں کا طریقہ اختیار کیا۔ اس طریقے سے بھی دشمن فوج کو کم اور عام شہریوں کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات۔ 
مغربی تہذیب میں وہ کیا عناصر تھے جنہوں نے اہل مغرب کو خدا اور مذہب سے بغاوت پر مجبور کیا؟ موجودہ دور کے الحاد کے خدوخال کیا ہیں؟ کیا یہ ملحدانہ خیالات مسلم دنیا میں بھی اپنے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ ان سوالات کے جواب کے لئے اس تحریر کا مطالعہ کیجیے۔

امریکہ اور روس اپنے ہتھیاروں کی فراوانی اور ایٹمی اسلحے کے باوجود ان جنگوں میں نہ صرف ناکام رہے بلکہ ان جنگوں کی جو قیمت انہیں ادا کرنا پڑی وہ یہ تھی کہ ان کے اپنے معاشرے محفوظ نہ رہ سکے۔ ان کے اپنے ہاں خود کش حملے شروع ہو گئے۔ ان کے اپنے شہری عدم تحفظ کا شکار ہو گئے اور ان کی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی۔ روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور امریکہ کی سپر پاور کی حیثیت دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔

    دوسری طرف ویت نام، افغانستان اور عراق کے مزاحمت کار بھی ان جنگوں سے کچھ حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے اگرچہ امریکہ اور روس کی پیش قدمی کو روک لیا۔ اس سے انہیں سوائے ایک قومی فخر کے اور کچھ نہ ملا لیکن اس کی جو قیمت انہیں ادا کرنا پڑی وہ ان کے اپنے ممالک اور معاشروں کی مکمل تباہی کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ ان ممالک کا انفرا اسٹرکچر بری طرح تباہ ہو گیا۔ صنعتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ سونا اگلتی زمینیں بنجر ہو گئیں۔ بچے یتیم اور خواتین بیوہ ہو گئیں۔ خوراک سمیت ضرورت کی ہر چیز انتہائی مہنگی ہو گئی۔ روزگار ختم ہو گیا۔ عام لوگوں کے لئے اس کے سوا اور کوئی چارہ نہ رہا کہ مرد بھیک مانگنا شروع کر دیں اور خواتین اور بچے انہی فوجیوں کے جنسی استحصال کا شکار ہو کر اپنی روزی روٹی کا کچھ بندوبست کر سکیں۔

    انسان ایک بڑی عجیب مخلوق ہے۔ تاریخ کے ان پے در پے تجربات سے وہ کچھ سبق نہیں سیکھتا۔ اگر قدیم دور میں جنگ ونلوز سیچوئیشن تھی تو اب موجودہ دور میں یہ لوز لوز سیچوئشن بن چکی ہے۔ پہلے اگر قوموں کے مابین مسائل جنگ کے ذریعے حل ہو جایا کرتے تھے لیکن اب جنگوں سے اس کے سوا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلتا کہ دونوں فریق تباہ ہو کر رہ جائیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کمزور فریق بری طرح تباہ ہو جاتا ہے جبکہ طاقتور فریق مکمل طور پر تو نہیں لیکن جزوی طور پر تباہ ہو سکتا ہے۔ اب اقوام عالم کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے جنگ کے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کرنا ہو گا۔

    عجیب ہیں کمزور اقوام کے وہ افراد جو اس راستے سے اپنے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں جس راستے پر سپر پاورز ناکام ہو گئیں۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)

اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والی انارکی کے اسباب کیا ہیں۔ بیرونی سازشوں سے قطع نظر ہماری اپنی کمزوریاں کیا ہیں جن کے باعث ہمارے معاشرے لاقانونیت کا شکار ہیں؟

۔۔۔۔۔۔ ہم کس طریقے سے اپنی قوم کو تخریب کے راستے سے نکال کر تعمیر کے راستے پر لگا سکتے ہیں۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

Loose-Loose Situation لوز لوز سچویشن
Scroll to top