نئی طاقت جاگ اٹھی

گیراڈ (اٹلی) نے مغربی لاطینیوں کے لیے وہی کام کیا جو حنین ابن اسحق نے مشرقی عربوں کے لیے کیا تھا۔ اس نے عربی زبان سے فلسفہ، ریاضی، طب اور علوم طبیعی کی  بے شمار کتابوں کا ترجمہ لاطینی زبان میں کر ڈالا۔

فریسی (مذہبی راہنما) تمہیں دین کے متعلق جو کہیں ان پر عمل کرو، لیکن ان کی اپنی زندگیوں کی پیروی مت کرو۔ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام

گیراڈ 1114ء میں کریونا (اٹلی) میں پیدا ہوا۔ وہ عربی زبان بخوبی جانتا تھا۔ بطلیموس کی المحبطی (عربی) کی تلاش میں وہ طلیطلہ آیا۔ اس نے 1175ء میں اس کتاب کا ترجمہ لاطینی زبان میں کیا۔ وہ عربی کی کتابوں کا ترجمہ کرنے والوں میں نمایاں ترین شخص بن گیا۔ ایک مسیحی اور ایک یہودی عالم اس کام میں اس کے مددگار تھے۔ اس نے یونانی اور عربی علوم کے دروازے پہلی بار مغرب کے لیے کھول دیے۔ اس کے بعد دوسرے بہت سے افراد پیدا ہوئے جنہوں نے اس معاملے میں اس کی تقلید کی۔ ڈاکٹر میکس میرہاف کے الفاظ میں وہ یورپی دنیا میں عربیت کا بانی تھا۔

    علم طب میں گیراڈ نے بقراط و جالینوس کی کتابوں، جنین کے تقریباً تمام ترجموں ، الکندی کی تمام تصانیف، بو علی سینا کی ضخیم’’قانون‘‘ اور ابوالقاسم زہروی کی کتاب ’’جراحت‘‘ کا ترجمہ کر دیا۔ طبیعیات میں اس نے ارسطو کی بہت سی کتابوں کا عربی سے ترجمہ کیا۔ جن میں حجریات کا وہ رسالہ بھی شامل ہے جو ارسطو سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس شعبہ علم میں الکندی، الفارابی، اسحاق اور ثابت وغیرہ کی کتابوں کو بھی لاطینی میں منتقل کیا۔

کسی دینی مدرسے سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ایک طالب علم کو عملی زندگی میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ جدید ملٹی نیشنل کمپنیوں میں کام کرنے والا کوئی شخص اگر دین کی طرف مائل ہو جائے تو اس پر کیا گزرتی ہے؟ دین دار افراد کو اپنے معاشی مسائل کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے؟

گیراڈ 1187ء میں بیمار پڑا۔ اس نے گمان کیا کہ اب اس کی موت قریب ہے۔ اگر میں مر گیا تو قیمتی عربی کتابوں کا ترجمہ مغربی زبان میں کون کرے گا۔ اس احساس نے اس کو تڑپا دیا۔ اس کے اندر نئی قوت عمل جاگ اٹھی۔ بیماری کے باوجود اس نے ان بقیہ عربی کتابوں کا ترجمہ شروع کر دیا جن کو اس نے اپنے پاس جمع کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اپنی موت سے پہلے صرف ایک مہینے کے اندر اس نے تقریباً اسی (80) کتابوں کے ترجمے پورے کر لیے۔

    عمل کا تعلق حقیقتاً جذبے سے ہے۔ نہ کہ صحت اور طاقت سے۔ اگر آدمی کے اندر کسی کام کی آگ بھڑک اٹھے تو اس کام کو وہ ہر حال میں کر ڈالتا ہے، خواہ وہ بستر مرگ پر ہو۔ خواہ اس کے ظاہری حالات کسی طرح اس کی اجازت نہ دیتے ہوں۔

(مصنف: وحید الدین خان)

  اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

·      جذبہ کس طرح قوت عمل کو متحرک کرتا ہے؟

·      اس قوت عمل سے فائدہ کس طرح اٹھایا جا سکتا ہے؟

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

نئی طاقت جاگ اٹھی
Scroll to top