کیا ہم اپنے بیوی بچوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کر رہے ہیں؟

ایسے افراد کے لئے جو سگریٹ نوشی کے عادی نہیں ہیں مگر ان کے گھر میں کوئی اور سگریٹ پیتا ہے، دل کی بیماریوں اور پھیپھڑے کے کینسر کا خطرہ 25% زیادہ ہو جاتا ہے۔ صرف برطانیہ ہی میں ہر سال 10,700 افراد اس وجہ سے موت سے ہم کنار ہو جاتے ہیں کہ ان کے گھر میں کوئی دوسرا شخص سگریٹ کا عادی ہے۔

    سگریٹ کے استعمال شدہ دھویں میں ٹار نائسوٹین، بنزین اور پائرین شامل ہوتی ہیں۔ یہ زہریلے مادے سگریٹ کے ابتدائی کش کی نسبت استعمال شدہ دھویں میں زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ گھر کے اندر قریباً 80% دھواں سگریٹ کا استعمال شدہ دھواں ہی ہوتا ہے۔

    بچوں والے والدین کو خصوصی طور پر گھر کے اندر سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ سترہ ہزار سے زائد بچے، جن کی عمر پانچ سال سے بھی کم ہے، ہر سال ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جو سانس کی بیماریوں اور نمونیا کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ دونوں ایسی بیماریاں ہیں جو سگریٹ کے دھویں سے پیدا ہوتی ہیں۔

اپنے ہاتھوں سے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (قرآن 2:195 )

    کیا ہی اچھا ہو کہ اگر دنیا کے تمام ممالک ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تمباکو کے کنٹرول کے فریم ورک پر دستخط کر دیں۔ اس کے نتیجے میں پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد ہو سکے گی۔ سگریٹ سے متعلق ہر قسم کی ایڈورٹائزنگ پر پابندی عائد کر دی جانی چاہیے اور تمباکو کی تمام مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دینے چاہییں۔

(Framework on Convention on Tobacco Control)

    ان منفی طریقوں کے ساتھ ساتھ، کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کو سگریٹ نوشی ترک کر دینے کی مالی ترغیب دیں۔ اس کے نتیجے میں ان کے کارکنوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا اور بیماری کی وجہ سے کی جانے والی چھٹیوں میں بھی کمی واقع ہو گی۔

(مصنف: ڈاکٹر پان الینگو، ترجمہ: محمد مبشر نذیر، بشکریہ www.inneruniverse.com )

نہ صرف سگریٹ نوشی بلکہ بچے اپنے والدین کی شراب نوشی کی عادت سے بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ جب ایک بچہ اپنے باپ کو شراب پیتے ہوئے دیکھتا ہے، تو اس کے ناپختہ ذہن کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ہوتا کہ اس کے نقصان کو سمجھ سکے۔ جب بھی اسے موقع ملتا ہے، وہ اس کا ذائقہ چکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کمسن بچے اور بچیاں اس غلیظ عادت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ہمیں اپنی نئی نسل کو ان گندی عادتوں سے بچانے کے لئے سگریٹ، شراب اور اس قبیل کی تمام اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے۔ عجیب بات ہے کہ اہل مغرب سگریٹ نوشی کے خلاف تو بھرپور مہم چلا رہے ہیں مگر انسان کی جسمانی، ذہنی اور اخلاقی صحت کے لئے اس سے بھی زیادہ نقصان دہ چیز شراب کے معاملے میں وہ بے اعتدالی کا شکار ہیں۔ محمد مبشر نذیر

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ آپ کے سوالات، تاثرات اور تنقید دوسروں کے لئے مفید ہو سکتی ہے۔ ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ سگریٹ کی عادت نوجوانی میں کیسے پڑتی ہے؟ سگریٹ پینے کی وجوہات بیان کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ سگریٹ نوشی سے نجات کا طریقہ بیان کیجیے۔ اگر آپ نے سگریٹ چھوڑنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے تو اپنے تجربے سے دوسروں کو مستفید کیجیے۔

برائے کرم اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن کے ذریعے اپنی تعمیر شخصیت لیکچرز

کیا ہم اپنے بیوی بچوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کر رہے ہیں؟
Scroll to top