تیری مانند کون ہے؟

ایک برتر ہستی سے محبت کرنا انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ انسان چاہے نہ چاہے، وہ کسی نہ کسی کو اپنا معبود بنانے پر مجبور ہے۔ مگر معبود بننے کے لائق صرف ایک ہی ہستی ہے۔ اللہ، جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔

    انسان کا المیہ دیکھیے کہ اس نے اپنی تاریخ میں کبھی اللہ تعالیٰ کو قابل توجہ نہیں سمجھا۔ ہر دور میں اس نے رب کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا ہے۔ پھر خدا کو غیر اہم جان کر انہی کی حمد کی ہے ۔ انہی کی عظمت کے گن گائے ہیں۔ انہی سے مدد مانگی ہے۔ انہی کے سامنے سر جھکایا ہے۔انہی سے محبت کی ہے۔ انہی کے لیے روئے ہیں۔انہی کے لیے تڑپے ہیں۔انہی کا اعتراف کیا ہے۔انہی کے شکر گزار بنے ہیں۔انہی کے لیے محبت اور انہی کے لیے نفرت کی ہے۔انہی کے نام کو آنکھوں کی روشنی اور انہی کی یاد کو زبان کی مٹھاس بنایا ہے۔

بارہ سو سال پہلے لکھی گئی کتاب الرسالہ، جو کہ اصول الفقہ کی پہلی کتاب ہے، کا مطالعہ کیجیے۔ اس کتاب کے مصنف امام شافعی ہیں جنہوں نے پہلی مرتبہ اصول الفقہ کے قواعد کو ضوابط کو مرتب کیا۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ اس لنک پر دستیاب ہے۔

    یہ سب تو اللہ کا حق ہے۔ ہر دور میں تھا۔ ہر دور میں رہے گا۔ غیر اللہ کی عبادت اور حمد کرنے والے یہ لوگ، انبیائے بنی اسرائیل کے الفاظ میں، اُس عورت کی مانند ہیں جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر دوسرے مردوں کے ساتھ بدکاری کرتی ہے۔اس کے برعکس اللہ کے رسولوں کا طریقہ یہ ہے کہ ان کا جینا مرنا سب اللہ کے لیے ہوتا ہے۔وہ ہر مشکل میں اسی پر بھروسہ کرتے اور ہر کامیابی پر اسی کی حمد کے ترانے پڑھتے ہیں۔ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے عرب پر غلبہ کے بعد صفا پہاڑ پر چڑھ کر اللہ تعالیٰ کی جو حمد کی، اس کے الفاظ یہ ہیں۔

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہاہے اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی اسی کی ہے اور حمد بھی اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ (مسلم،رقم 1218)

اللہ تعالیٰ نے فرعون کو جب غرق کیا اور حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام اور ان کی قوم کو سمندر سے سلامتی کے ساتھ گزاردیا تو اس موقع پر حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ کی انتہائی خوبصورت انداز میں حمد و ثنا کی ۔ اس حمد کا ایک جملہ یہ ہے۔

معبودوں میں، اے خداوند، تیری مانند کون ہے۔ (خروج 15:11)

جو شخص تمہیں تمہارے عیوب سے مطلع کرے، وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو تمہاری خوبیاں گنوا گنوا کر تمہیں غرور و تکبر میں مبتلا کر دے۔ فیثا غورث

ان دونوں پیغمبروں کی ذات رہتی دنیا تک اس بات کا بھی نمونہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مخلص بندے کیسے ہوتے ہیں اور اس بات کا بھی کہ ایسے وفاداروں کو وہ کس طرح نوازتا ہے۔ مگر اس کی عطا اسی پر بس نہیں، وہ تو ایسا کریم ہے کہ لوگوں کو غیر اللہ کی پرستش کرتے دیکھتا ہے، پھر بھی ان پر اپنی نعمتوں کے دروازے بند نہیں کرتا۔

    وفاداروں کو دینے والے تو بہت ہوتے ہیں، مگر بے حیا اور بے وفا لوگوں پر رحم کرنے والی ایک ہی ہستی ہے؛ اللہ جس کے سوا کوئی رب نہیں۔ وہ جب اپنے وفاداروں کو نوازے گا تو دنیا دیکھے گی۔ سو اب جو جس کو چاہے اپنی وفا کا مرکز و محور بنا لے۔ نبیوں کے طریقے پر چلنے والے، مرتے دم تک خدا کی محبت سے سرشار، یہی کہتے رہیں گے۔

معبودوں میں، اے خداوند، تیری مانند کون ہے؟

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

آپ کے سوالات اور تاثرات سے دوسرے لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اپنے سوالات اور تاثرات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے۔ اگر یہ تحریر آپ کو اچھی لگی ہو تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی سے محبت کیوں کی جاتی ہے؟ انسان کے لئے یہ کیوں ضروری ہے کہ وہ اس کائنات کے خالق کی عبادت محبت کے ساتھ کرے۔

۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی سے محبت میں اضافے کا طریقہ بیان کیجیے۔

اپنے جوابات بذریعہ ای میل اردو یا انگریزی میں ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

تیری مانند کون ہے؟
Scroll to top