موبائل فون کی کارکردگی سگنلز کےنظام پر منحصر ہوتی ہے۔ان سگنلز کو فون تک پہنچانے کے لیے بڑی تعداد میں ٹرانسمیٹرنصب کیے جاتے ہیں۔اگرموبائل فون ان ٹرانسمیٹر زکی رینج سے دورہوتویہ سگنلزکمزورہو جاتے ہیں اوررابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔دوسری جانب اگر فون کا سوئچ آف ہوتو بھی وہ کوئی سگنل وصول نہیں کرپاتا۔
انسانی دماغ بھی اس حوالے سے موبائل فون سے مماثلت رکھتا ہے چنانچہ ارد گرد کے ماحول سے یہ اچھائی اور برائی کے پھیلے ہوئے سگنلز وصول کرتا رہتا ہے۔ اس دنیا میں دو اقسام کے سگنلز پھیلے ہوئے ہیں پہلی قسم خدائی سگنلز کی ہے اور دوسری شیطان کے اشاروں کی۔ایک طرف تو شیطان کی تعلیم کے پرچار کے لئے اس کے ہرکارے ہر دم مصروف ہیں۔ اس کے مقابل خدانے بھی اپناپیغام پہنچانے کے لیے انسانوں کے علاوہ جمادات، نباتات، چرند اور پرند کو مقرر کر رکھا ہے۔ ایک جانب تو اس کے پیغمبر اور صالح لوگ اچھائی کی جانب دعوت دیتے نظر آتے ہیں تو دوسری جانب بے زبان مخلوق بھی لوگوں کو دعوت فکر دے رہی ہے۔چنانچہ کہیں دریاؤں اورپہاڑوں سے خداکی مصوری جھلک رہی ہے توکہیں آسمانی مناظررب ذوالجلال کے کی عظمت کا ثبوت دے رہے ہیں۔ کہیں نباتات کی رنگا رنگی دعوت فکر دے رہی ہے تو کہیں قوی ا لجثہ حیوانات خدا کی عظمت کا اظہار کررہے ہیں۔
ایک چوپایہ چار ٹانگوں پرچلنے کی وجہ سے اپنامنہ زمین کی طرف رکھتاہے چنانچہ وہ کائنات کی بلندیوں کودیکھنے سے قاصرہوتاہے۔انسان دو ٹانگوں پرچلنے کی بناپراس قابل ہوتاہے کہ اوپر نیچے اور دائیں بائیں دیکھے اور خدا کی پھیلی ہوئی نشانیوں پر غور و فکر کرے ۔ مگر افسوس اکثرانسان بھی دو ٹانگوں پرچلنے والے جانور ہی ثابت ہوئے ہیں۔اگرایک چوپائے کو چاند کے روشنی ،قوس قزح کے تنوع ، پھولوں کی رنگینی ، پہاڑوں کی بلندی اور برسات کی مہک سے کوئی غرض نہیں توآج کامتمدن انسان بھی ان چیزوں سے محظوظ ہونے کی صلاحیت کھو بیٹھا ہے۔اب اسے ٹی وی پرنیم عریاں لڑکیاں پسندہیں ،رنگ برنگی تتلیاں نہیں۔اب اسے بے ہنگم موسیقی بھاتی ہے، پرندوں کے نغمے نہیں۔اب اسے فلمی ستاروں کاحسن کھینچتاہے، خدائی ستاروں کانہیں۔
فطرت خدا کے سگنلزنشرکررہی ہے جبکہ بگڑے ہوئے تمدن کی خرافات شیطان کے سگنلز کو منتشر کرنے میں مصروف ہیں۔ آج کاانسان شیطان کے تمام سگنلز اچھل اچھل کروصول کررہاہے جبکہ خدائی سگنلزکے لیے اس نے دماغ کے سوئچ آف کررکھے ہیں۔وہ شاید بھول گیا ہے کہ ایک دن آنے والا ہے جب تمام ٹرانسمیٹر تباہ کردیے جائیں گے۔ چڑیوں کی چہچہاہٹ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گی،شفق کی سرخی سیاہی میں بدل جائے گی، پہاڑوں کی بلندی پست اورآسمان کی وسعت تنگ ہو جائے گی۔ اس دن تمام سگنلز بند ہوجائیں گے کیونکہ ان کی ضرورت نہ رہے گی ورنہ خدا خود ہی چالاک نادانوں کو وہ تمام باتیں سمجھا دے گا جو وہ واضح اشاروں سے نہ سمجھ پائے۔
(پروفیسر محمد عقیل، aqilkhans.wordpress.com )
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔۔ کیا آپ خوبصورت فطری مقامات کو پسند کرتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔ موبائل کے سگنلز انسان کو کیا پیغام دیتے ہیں؟
علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز