سب کا فائدہ

ایک لطیفہ ہے کہ شہنشاہ اکبر نے ایک روز اپنے خاص درباری بیربل سے کہا: بیربل، اگر ایک بادشاہ کی بادشاہت ہمیشہ رہتی تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ بیربل نے جواب دیا: عالی جاہ آپ نے بجا فرمایا۔ لیکن اگر ایسا ہوتا تو آج آپ بادشاہ کیونکر ہوتے۔

مذہبی راہنما دوسروں کو تو مشکل ترین فقہی احکامات دیتے ہیں اور زبردستی ان پر عمل بھی کرواتے ہیں مگر خود ان پر عمل نہیں کرتے۔ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام

اکبر نے بادشاہت کو اپنی ذات سے شروع کیا۔ اس نے سوچا کہ اگر دنیا میں یہ اصول رائج ہو کہ ایک بادشاہ ہمیشہ باقی رہے تو میں ہمیشہ اسی طرح بادشاہ بنا رہوں گا۔ اکبر بھول گیا کہ بادشاہت کا سلسلہ تو دنیا میں اس وقت سے ہے جب کہ وہ پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ ایسی حالت میں اگر اکبر کا پسندیدہ اصول دنیا میں رائج ہوتا تو اس کی نوبت ہی نہ آتی کہ وہ بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھے۔

    اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان اپنی ذات کو سامنے رکھ کر سوچتا ہے۔ وہ صرف ذاتی مفاد کے تحت اپنے گرد ایک نقشہ بنا لیتا ہے۔ وہ بھول جاتا ہے کہ اس دنیا میں وہ اکیلا نہیں ہے۔ چنانچہ بہت جلد خارجی حقیقتیں اس سے ٹکراتی ہیں اور اس کے نقشہ کو توڑ ڈالتی ہیں۔ اس وقت آدمی کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ذاتی مفاد بھی اس میں تھا کہ وہ مجموعی مفاد کا لحاظ کرتا۔

    اگر آپ اپنی ذات کا فائدہ چاہتے ہوں تب بھی آپ کو سب کا فائدہ چاہنا چاہیے۔ سب کے فائدے میں آپ کا فائدہ بھی ہے۔ اس دنیا میں ہر آدمی ایک اجتماعی کشتی میں سوار ہے۔ کشتی کے بچاؤ میں اس کی اپنی ذات کا بچاؤ بھی اپنے آپ شامل ہے۔

(مصنف: وحید الدین خان)

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

صرف اپنا فائدہ دیکھنا اور دوسروں کے فائدے کو نظر انداز کرنے سے اپنی شخصیت پر کیا اثرات رونما مرتب ہوتے ہیں؟

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

سب کا فائدہ
Scroll to top