مہربانی کی مہک

پچھلے دنوں میری والدہ سے ملنے ہمارے پرانے محلے سے کچھ خواتین آئیں۔ میں ان کو پہچان نہیں سکا تھا۔ مگر جب میری والدہ نے ان کا تعارف کرایا تو میں انہیں پہچان گیا۔ چودہ پندرہ برس پہلے یہ سب چھوٹی چھوٹی بچیاں تھیں۔ مگر اب ماشاء اللہ یہ تینوں بڑی ہو گئی تھیں اور ان میں سے ایک کی شادی اور دوسری کی منگنی ہوچکی تھی۔

جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے یا تو اچھی بات کرنی چاہیے یا پھر خاموش رہنا چاہیے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم

میں اگرچہ انہیں نہیں پہچانا تھا مگر وہ سب مجھے پہچان گئی تھیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ جب وہ چھوٹی تھیں تو میں انہیں اپنی موٹر سائیکل پر بٹھاکر گھمایا کرتا تھا۔ مجھے یاد آگیا کہ یہ میری طالب علمی کا زمانہ تھا۔ میں نے نئی نئی موٹر بائیک خریدی تھی۔ میں اپنے خاندان کے چھوٹے بچوں کو اپنی موٹر سائیکل پر بٹھاکر گھماتا تھا۔ ایسے میں وہ مجھے اپنے دروازے پر کھڑی ہوکر حسرت بھری نظروں سے دیکھتی تھیں کیوں کہ ان کے گھر میں کسی کے پاس موٹر بائیک نہ تھی۔ ان کی معصوم سی خواہش کو پورا کرنے کے لیے میں انہیں بھی ساتھ لے جایا کرتا تھا۔

    میرے لیے یہ ایک بہت معمولی سی بات تھی۔ مگر محبت اور مہربانی کی یہ بات انہیں ایک طویل عرصے بعد بھی یاد رہی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان نہ نفرت کو بھول پاتا ہے اور نہ محبت اور مہربانی کو فراموش کر پاتا ہے۔ خاص کر جب یہ مہربانی بغیر کسی وجہ اور سبب کے کی جائے۔

    آج ہمارے معاشرے میں لوگوں کے دکھ بہت بڑھ گئے ہیں۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم نے چھوٹی چھوٹی مہربانیاں کرنی چھوڑدی ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ ہماری ایک مسکراہٹ، ایک درگزر، ہمدردی کا ایک کلمہ، مہربانی کا ایک عمل چاہے کسی کو کتنا بھی چھوٹا لگے کبھی چھوٹا نہیں ہوتا۔ یہ عمل ایک کمزور اور محروم انسان کے دل میں ہمارا وہ عکس قائم کرتا ہے جو مدتوں نہیں بھلایا جاتا۔ یہ عکس کبھی ایک انسان تک نہیں رکتا بلکہ روشنی بن کر دوسروں میں منتقل ہوتارہتا ہے۔ انسان اس مہربانی سے دوسروں کے ساتھ مہربانی کرنا سیکھتا ہے۔ یہاں تک کہ پورا معاشرہ محبت کے پھولوں سے مہک اٹھتا ہے۔

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

دور جدید میں دعوت دین کا طریق کار
 یہ تحریر دعوت دین کی اہمیت، دین کا کام کرنے والوں کی شخصیت، دعوت دین کی منصوبہ بندی اور دعوتی پیغام کی تیاری کے عملی طریق ہائے کار کی وضاحت کرتی ہے۔ ان افراد کے لئے مفید جو کہ دعوت دین میں دلچسپی رکھتے ہوں۔
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ پانچ چھوٹی چھوٹی مہربانیوں کو بیان کیجیے جو ایک غریب شخص بھی کر سکتا ہے؟

۔۔۔۔۔۔ چھوٹی چھوٹی مہربانیوں کے کیا نتائج معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں؟

اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

مہربانی کی مہک
Scroll to top