غیر مسلموں کے ساتھ مثبت مکالمہ

کاش ہمارے ہاں بھی ایسی شخصیات پیدا ہوں جو دوسرے مذاہب کے ساتھ منفی انداز کی مناظرے بازی کی بجائے “مثبت مکالمے” کو فروغ دیں۔ اپنے دین کی تبلیغ دوسروں کے مذہب کی توہین سے نہیں بلکہ ہمیشہ صرف اور صرف مثبت انداز میں مکالمہ کرنے سے ہو سکتی ہے۔

    اسلام کی پوری تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ غیر مسلموں نے اسی صورت میں اسلام قبول کیا ہے جب ان کے سامنے اسلام ایک مثبت ماحول میں سامنے آیا ہے۔ سری لنکا اور بھارت کے جنوبی علاقوں کے علاوہ انڈونیشیا اور ملائشیا اس کی مثال ہیں۔ پچھلے دو سو سال سے ہمارے ہاں جو ذہنیت پیدا ہوئی ہے، اس کے تحت ہم نے دنیا کے سامنے اسلام کو دہشت گردی، نفرت،اور دوسروں کی اہانت کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔

بے کاری انسان کی صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتی ہے۔ اس لئے خود کو مصروف رکھو۔ بنجمن فرینکلن

اس امیج کو ہماری بے وقوفیوں اور اسلام دشمنوں کے پراپیگنڈے کے تحت غیر مسلموں کے سامنے پوری شدت سے پیش کیا گیا ہے۔ اسلام کو غیر مسلموں کے سامنے ان کے مخالفین کے مذہب کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس امیج کے تحت کون ایسا شخص ہو گا جو مثبت طریقے سے اسلام کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے معجزہ ہے کہ دیار مغرب میں بے شمار لوگ پھر بھی اسلام قبول کر رہے ہیں اور غیر مسلموں کے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ اور یورپ میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہے۔

    ہمارا ایمان ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام، اللہ تعالیٰ کی جانب سے صرف اور صرف ایک ہی دین لے کر آئے۔ اس دین میں عقائد اور اخلاقیات کے لحاظ سے کوئی فرق نہ تھا البتہ وقتی حالات کی مناسبت سے شرعی احکام میں تھوڑا بہت تغیر واقع ہوتا رہا ہے۔ آج بھی اگر ہم اپنی شریعت کا عیسائیوں اور یہودیوں کی شریعت سے موازنہ کریں تو ان میں مشترک احکام کی تعداد، اختلافات کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔

اسلام میں جسمانی و نظریاتی غلامی کے انسداد کی تاریخ
کیا اسلام نے غلامی کے خاتمے کے لئے کچھ اقدامات کیے یا اسلام غلامی کی حمایت کرتا ہے؟ موجودہ دور میں غلامی کی تحریک مغربی دنیا سے شروع کیوں ہوئی؟ مسلم دنیا میں غلامی کا خاتمہ کیسے اور کیوں ہوا؟ مسلم اور مغربی دنیاؤں میں موجود غلامی میں کیا فرق تھا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دنیا میں غلامی کے خاتمے سے متعلق کیا کردار ادا کیا؟  پڑھنے کے لئے کلک کیجیے۔

ایسا ضرور ہوا ہے کہ بعض غیر مخلص لوگوں نے (بشمول مسلمان کہلانے والوں کے) اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت کو اپنی خواہشات، تعصبات اور مفادات کے تحت مسخ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت اتنی واضح ہے کہ اگر کوئی خلوص نیت سے کوشش کرے تو حق تک آسانی سے پہنچ سکتا ہے۔ قرآن مجید نے ہمیں اہل کتاب سے گفتگو کرنے کا جو طریقہ بتایا ہے، اس کے مطابق ہماری گفتگو ان کے ساتھ متفق علیہ چیزوں سے شروع ہونی چاہیے۔ اسی چیز کو میں “مثبت مکالمہ” کا نام دیتا ہوں۔ ہمارے ہاں علماء کہلانے والے بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے برعکس “مناظرہ” کا طریقہ اختیار کیا جو کہ شروع ہی اختلاف سے ہوتا ہے اور اس میں دوسرے کے نقطہ نظر کی توہین کی جاتی ہے جس سے نفرتوں میں اضافے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

    یہودی، عیسائی اور مسلمان کے درمیان مشترک شخصیت سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی شخصیت ہے۔ دین ابراہیمی کی روایت میں مشترک عقائد، اخلاقیات اور شرعی احکام کی تعداد اختلافات سے کہیں زیادہ ہے۔ انہی مشترک عقائد، اخلاقیات اور شرعی احکام کو بنیاد بنا کر مثبت مکالمہ شروع کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں ان تینوں مذاہب کے ماننے والوں میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہی مکالمہ ہندو مت، بدھ مذہب اور دیگر تمام مذاہب کے ساتھ شروع کیا جا سکتا ہے جن میں اسلام کے ساتھ مشترک عقائد، اخلاقیات اور شرعی احکام کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    اس مکالمے کو شروع کرنے کے لئے سب سے اہم کام مثبت ذہن رکھنے والے ایسے اہل علم کی تیاری ہے جو اپنے دین کے ساتھ ساتھ دوسرے ادیان کو بھی کھلے دل سے سمجھنے کے لئے تیار ہوں۔ اپنے ہاں ایسے اہل علم کی تیاری کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے بھی اپیل کرنی چاہیے کہ وہ بھی اپنے ہاں ایسے مثبت ذہن رکھنے والے اہل علم تیار کریں تاکہ ڈائیلاگ کے اس عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)

اپنے خیالات اور تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ غیر مسلموں کے ساتھ مکالمے کی اہمیت بیان کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ اس مکالمے کی صورت کیا ہونی چاہیے؟

اپنے جوابات بذریعہ ای میل اردو یا انگریزی میں ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

غیر مسلموں کے ساتھ مثبت مکالمہ
Scroll to top