لڑکے اور لڑکی کی تربیت کا فرق

(ہمارے معاشرے میں) عموماً بچیوں کو تو مائیں بہترین بیوی بننے کے گر سکھاتی رہتی ہیں، مگر اس کے برعکس وہ بیٹوں کو ایک بہترین مسلمان شوہر بننے کی تلقین کبھی نہیں کرتیں۔ ہمارے معاشرے میں اس چیز کی بے حد کمی ہے۔ اس کی طرف خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔

    والدین کو چاہیے کہ لڑکوں کو “قوام” کے درست معنی سمجھائیں اور بتائیں کہ وہ عورتوں کے آقا اور مالک نہیں بلکہ وہ ان آبگینوں کے نازک جذبات، احساسات، خواہشات و ضروریات کے نگہبان ہیں۔ ہمارے معاشرے نے بے جا طور پر، جو جھوٹی شان، تمکنت، رعونت، کرختگی اور آمرانہ روش لڑکوں اور بیٹوں کے ذہنوں میں بٹھا دی ہے، وہ اسلام اور اخلاق دونوں حوالوں سے غلط ہے۔ مردانگی تو یہ ہے کہ عورت کو بحیثیت ماں، بیٹی، بیوی اور بہن کے قدر و منزلت دی جائے۔

    یاد رہے، ظلم کے کھیتوں میں کبھی محبت و شفقت کے پھول نہیں کھلتے۔ اگر ایک مرد اپنی بیوی، بہن اور بیٹی کے ساتھ ظلم یا خود پسندی کا رویہ اختیار کرے گا تو اس سے بیمار معاشرہ ہی پیدا ہوگا، جیسا ہمیں دکھائی دیتا ہے۔ کیا ہمیں معاشرے کو نہیں بدلنا؟

(مصنفہ: بشری تسنیم، بشکریہ www.quranurdu.com )

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ ہمارے ہاں بیٹوں اور بیٹیوں میں انصاف روا کیوں نہیں رکھا جاتا؟

۔۔۔۔۔۔ بیٹوں کو بیٹیوں پر ترجیح دینے سے بیٹیوں کی شخصیت پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

لڑکے اور لڑکی کی تربیت کا فرق
Scroll to top