السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ :ایک سوال ہے کہ تلاوت قرآن کے وقت اگر کوئ سورہ یس شروع کرنے سے پہلے لفظ یس کہ کر درود شریف صلی للہ علیہ وسلم کہے اسکے بعد والقرآن الحکیم سے آگے تلاوت جاری رکھے تو کیا یہ بدعت ہے ؟اور طہ کہے درود پڑھے پھر آگے شروع کرے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ اور وہ کہتا ہے کہ یس اللہ کے رسول کا نام ہے اسلئے پھلے درود پرھو پھر آگے بڑھو تو کیا صحیح ہے ؟ اور کہتا ہے کہ حالت نماز میں بھی اگر یس شروع کرے تو پہلے درود پڑھو پھر آگے شروع کرو ؟ حضرت والا سے گزراش ہے جواب دے تو مہربانی ہوگی۔
عبدالوحید، حیدر آباد، انڈیا
ڈئیر وحید بھائی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کی میل کا بہت شکریہ۔ سب سے پہلے یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ میں حضرت والا ٹائپ کی کوئی چیز نہیں ہوں۔ ایک عاجز، حقیر اور گناہگار سا انسان ہوں اور آپ سے یہی درخواست کروں گا کہ مجھے اپنے کسی عام دوست کی طرح ہی کہہ کر بلائیے۔ اپنا تفصیلی تعارف کروا دیجیے تو نوازش ہو گی۔
بدعت کے معاملے میں اصول یہ ہے کہ جس کام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دینی عمل کی حیثیت سے جاری نہیں فرمایا، اسے اگر ایک دینی عمل کے طور پر کیا جائے تو وہ بدعت ہوتی ہے۔ بخاری و مسلم کی حدیث مبارک میں ہے، من احدث فی امرنا وما ہو منہ فہو بدعۃ۔ جس نے ہمارے (اس دین کے) معاملے میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے تو وہی بدعت ہے۔
درود شریف ایک دینی نوعیت کا عمل ہے اور ایک امتی کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ کبھی بھی اور کسی بھی وقت پڑھا جا سکتا ہے۔ کچھ بھائیوں کا موقف یہ ہے کہ طہ اور یس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے گرامی ہیں جو کہ قرآن مجید میں بیان ہوئے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے انہوں نے یہ پریکٹس شروع کر لی ہے کہ اس کے ساتھ درود شریف پڑھ رہے ہیں۔ ان کا یہ جذبہ اور شوق بہت عمدہ ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہم سے کہیں زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والے تھے۔ اگر یہ موقع خاص طور پر درود شریف پڑھنے کا ہوتا تو وہ لازماً ایسا کرتے مگر احادیث و آثار کے کثیر ذخیرے میں ایسا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی حدیث ہو تو مجھے بھی مطلع فرمائیں ورنہ میرے علم میں نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ ہم اگرچہ محبت رسول ہی میں سہی لیکن اگر ہم نت نئے اعمال ایجاد کریں گے تو اس سے دین کا حلیہ بگڑ جائے گا۔ ایسا کر کے گویا ہم خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں گستاخی کے مرتکب ہوں گے کہ معاذ اللہ آپ کا لایا ہوا دین تو ناقص تھا، اب ہم اس میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔
اس وجہ سے ان امور میں خاص احتیاط کرنی چاہیے۔ درود شریف ہم نماز میں بھی پڑھتے ہیں اور اس سے باہر بھی۔ اسے کسی موقع کے ساتھ مخصوص کر لینا دین میں اضافہ ہو گا۔
کوئی اور سوال ذہن میں ہو تو بلاتکلف لکھیے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.
https://mubashirnazir.org/2022/11/21/%d8%a7%d8%b5%d9%88%d9%84-%d8%a7%d9%84%d8%ad%d8%af%db%8c%d8%ab/
https://mubashirnazir.org/2022/11/21/methodology-of-hadith-research/
https://mubashirnazir.org/islamic-studies-urdu/
https://mubashirnazir.org/islamic-studies-english/
https://mubashirnazir.org/2022/11/19/islamic-studies-al-fatihah-1st-verse-al-baqarah-2nd-verse/