یہ خوش اخلاقی

خوش اخلاقی کی سب سے زیادہ عام قسم وہ ہے جو بداخلاقی کی بدترین قسم ہے۔ اس کی ایک صورت وہ ہے جس کو تاجرانہ اخلاق کہا جا سکتا ہے۔ ایک کامیاب دکاندار اپنے ہرگاہک سے انتہائی خوش اخلاقی کامعاملہ کرتا ہے۔ مگر اس خوش اخلاقی کے پیچھے ذاتی مفاد کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔ دکان پر آنے والا گاہک اگر اپنا لبادہ اتار کر چندہ مانگنے والا آدمی بن جائے تو فوراً معلوم  ہو جائے گا کہ دکاندار کی خوش اخلاقی کی حقیقت کیا تھی۔

زندگی کی بڑی کامیابیاں انسان کو دو ایسی چیزوں سے ملتی ہیں جو کہ عام دستیاب ہیں یعنی عقل اور استقامت۔ اوون فیلتھم

    خوش اخلاقی کی ایک قسم وہ ہے جس کو’’تہذیب‘‘ کہا جا سکتا ہے۔ یہ قسم خاص طور پر جدید تعلیم یافتہ طبقہ کے درمیان رائج ہے۔ یہ لوگ جب باہم ملیں گے تو وہ نہایت ترشے ہوئے الفاظ میں بات کریں گے۔ ایک بے معنی رائے کو بھی خوبصورت علمی الفاظ میں بیان کریں گے۔ آتشیں موضوعات پر بھی وہ اس طرح بولیں گے جیسے کہ وہ برف کے موضوع  پر بول رہے ہیں۔ اپنے مخالف سے بات کرتے ہوئے ایسا رویہ اختیار کریں گے جیسے ان کا اختلاف سراسر علمی اختلاف ہے۔ اس کو ذاتی مفاد سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن زیادہ گہرائی کے ساتھ دیکھیے تو معلوم ہوگا کہ ان سب کی حقیقت مصنوعی اخلاقیات سے زیادہ اور کچھ نہیں۔ ان کا اول و آخر مقصد سماج میں مہذب انسان کہلایا جانا ہے نہ کہ فی الواقع اخلاقی اصولوں پر عمل کرنا۔

    خوش اخلاقی کی ایک اور قسم وہ ہے جو’’بڑوں‘‘ کے یہاں پائی جاتی ہے۔ جو لوگ ان سے چھوٹے بن کر ملیں ان سے وہ پوری طرح خوش اخلاق بنے رہتے ہیں۔ اسی طرح جو لوگ مسلم طور پر بڑائی کا مقام حاصل کر چکے ہوں ان کے ساتھ بھی ان کا رویہ ہمیشہ خوش اخلاقی کا ہوتا ہے۔ مگر ان دونوں کا اخلاق سے کوئی تعلق نہیں۔ اول الذکر کے ساتھ ان کی خوش اخلاقی دراصل ان کے اس عمل کی قیمت ہوتی ہے کہ  انھوں نے ان کی متکبرانہ نفسیات کے لیے غذا فراہم کی۔ ثانی الذکر کے ساتھ ان کی خوش اخلاقی اس لیے ہوتی ہے کہ ان کے ساتھ اپنے کو منسوب کرنا عوام کی نظر میں ان کی تصویر بناتا ہے کہ وہ بھی بڑوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

مایوسی سے نجات کیسے؟ 
یہ تحریر ان افراد کے لئے مفید ہے جو کسی بھی قسم کی مایوسی کا شکار ہوں۔ مصنف نے اس تحریر میں مایوسی کی اقسام اور ان کی  وجوہات کا تجزیہ کیا ہے۔ آخر میں مایوسی کو دور کرنے کی چند تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ یہ ’بڑے اس وقت اپنی خوش اخلاقی کھو دیتے ہیں جب کہ کوئی آدمی ان کی بڑائی کو چیلنج کرے، جب وہ کوئی ایسی بات کہ دے جس سے ان کی متکبرانہ نفسیات پر زد پڑتی ہو۔ ایسے شخص کے مقابلے میں وہ فوراً اپنا لبادہ اتار دیتے ہیں۔ ان کی خوش اخلاقی اچانک بدترین بداخلاقی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

(مصنف: وحید الدین خان)

    اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
 mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔ حقیقی خوش اخلاقی کیا ہے؟ حقیقی اور کاروباری خوش اخلاقی میں کیا فرق ہے؟

۔۔۔۔۔ لوگوں میں دوغلا پن پایا جانے کے اسباب بیان کیجیے۔

اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

یہ خوش اخلاقی
Scroll to top