غلطی کرنے والے کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟

ایک صاحب غصے کے بہت تیز تھے۔ ذرا ذرا سی بات پر چیخنے چلانے لگتے۔ ان کی بیوی سے ایک دن کھانے میں نمک تیز ہو گیا۔ ان صاحب نے کھانا چکھا اور غصے میں گھور کر بیوی کو دیکھا۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتے، بیوی نے کہا، “اگر یہی غلطی آپ کی بیٹی سے ہوتی تو آپ اپنے داماد سے کیسے رویے کی توقع کرتے؟”

کاہل شخص وقت پر ہل نہیں چلاتا اور فصل کاٹنے کے وقت حسرت سے دوسروں کو دیکھتا ہے۔ سیدنا سلیمان علیہ الصلوۃ والسلام

ان صاحب نے سوچا تو ان کے ذہن میں خیال آیا کہ اس صورت میں میں داماد کو یہی مشورہ دیتا کہ یہ ایک معمولی سی غلطی ہے۔ اسے نظر انداز کر دینا چاہیے یا زیادہ سے زیادہ اپنی بیوی کو وہ محبت سے سمجھا دے۔ یہ خیال آتے ہی انہوں نے سوچا کہ میں اپنی بیٹی کے معاملے میں تو دوسروں سے اچھے سلوک کی توقع رکھتا ہوں لیکن میری بیوی، جو کسی اور کی بیٹی ہے اس کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔

    یہ خیال آتے ہی انہوں نے اپنے سابقہ رویے کی بیوی سے معافی مانگی اور طے کر لیا کہ جب بھی ان کے سامنے کوئی غلطی کرے گا تو وہ پہلے یہ سوچیں گے کہ یہ غلطی اگر میں کروں تو دوسرے کا کیسا سلوک میں برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔

    اگر ہر انسان کسی بھی بات پر رد عمل ظاہر کرنے سے پہلے یہ سوچ لے کہ یہ رد عمل اگر مجھ سے کیا جائے تو مجھے کیسا لگے گا تو ہماری یہ زندگی جنت کا نمونہ بن سکتی ہے۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)

 اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔ اپنی عملی زندگی سے کوئی مثال پیش کیجیے کہ کسی شخص نے اپنے لئے تو توقعات کچھ اور رکھی ہوں اور دوسروں کے بارے میں کچھ اور۔ اس رویے کے اس شخص کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوئے تھے؟

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

غلطی کرنے والے کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟
Scroll to top