ہماری دلچسپی

موجودہ دور کے ایک عالم مسلمانوں میں بہت مقبول ہیں۔ ان کی خصوصی وجہ شہرت غیر مسلموں کے ساتھ مناظرہ ہے۔ پچھلے دنوں ٹی وی پر ان کا ایک پروگرام آ رہا تھا جس میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ بائبل کو خدا کا کلام مانتے ہیں؟ انہوں نے نفی میں جواب دیا اور پھر اپنے جواب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بائبل میں خدا کا کلام بھی ہے، انبیا کی باتیں بھی ہیں، انسانوں کی ملاوٹیں بھی ہیں اور ’پورنو گرافی‘ بھی ہے۔ یہ گفتگو انگریزی میں تھی، اس لیے ان کی باقی باتوں کا میں نے ترجمہ کیا ہے ۔ البتہ آخری لفظ ’پورنو گرافی‘  کو بعینہ نقل کیا ہے۔اس لفظ کا مطلب ہوتا ہے، جذبات برانگیختہ کردینے والا فحش مواد۔

کام کو جلدی جلدی انجام دینے کی فکر مت کرو بلکہ اس میں کوالٹی پیدا کرو۔ لوگ یہ نہیں دیکھیں گے کہ تم نے کام کتنی مدت میں کیا۔ وہ تمہارے کام کا معیار دیکھیں گے۔ افلاطون

مذکورہ عالم نے بائبل کی جس ’پورنو گرافی‘ کی طرف اشارہ کیا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں۔ یہ بائبل میں نزولِ قرآن کے وقت بھی موجود تھی۔ لیکن قرآنِ پاک اس کے تذکرے سے بالکل خالی ہے۔ وہ سابقہ کتابوں کو اللہ کی کتابیں مانتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے ان پر ایمان کو لازمی قرار دیتا ہے۔ البتہ یہ وضاحت کردیتا ہے کہ نزول قرآن کے بعد اب قیامت تک قرآن ہی وہ کسوٹی ہے جس پر پرکھ کر یہ دیکھا جائے گا کہ پچھلی کتابوں کی کون سی بات ٹھیک ہے اور کون سی نہیں۔

    قرآن سابقہ نبیوں اور کتابوں کے ماننے والوں کو اسلام کے دائرے میں لانا چاہتا ہے۔ انہیں رسوا نہیں کرنا چاہتا۔وہ انہیں انتہائی نرمی کے ساتھ اسلام کی دعوت دیتا ہے۔ البتہ کبھی اہل کتاب کے فاسق لوگ جھگڑنے پر آجائیں تو وہ مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے بحث نہ کریں اور اگر کبھی اس کی نوبت آجائے تو اچھے طریقے سے بحث کریں۔ (عنکبوت 29:46)

    یہ قرآنِ کریم کی تعلیم ہے اور دوسری طرف آج ہم سب مسلمان ہیں۔ ہمیں جب کسی سے اختلاف ہوتا ہے تو اخلاق و شرافت ہی کی نہیں دین کی مقرر کردہ حدود بھی اطمینان کے ساتھ پھلانگ جاتے ہیں۔معاملہ مسلمانوں کا ہو تو ان میں کفر و شرک اور امریکی ایجنڈا دریافت کرتے اور غیر مسلموں کا ہو تو ’پورنو گرافی ‘ڈھونڈتے ہیں۔اس رویے سے ہم دنیا میں تو مقبول ہوسکتے ہیں، مگر خدا کی رحمت ہمیں کبھی حاصل نہیں ہوسکتی۔ مگر کیا کیجیے کہ ہمیں آج ہر شے سے دلچسپی ہے، خدا کی رحمت سے نہیں۔

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

موجودہ دور کیا ہے؟ اس زمانے میں وہ کیا نفسیاتی، عمرانی اور معاشی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں جن سے ہمارے اہل دانش ابھی ناواقف ہیں۔ اس ناواقفیت کے نتائج کیا نکل رہے ہیں؟
اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ قرآن مجید ہمیں غیر مسلموں کے ساتھ گفتگو کرنے کے کیا آداب سکھاتا ہے؟

۔۔۔۔۔۔ مذہبی گفتگو کرتے وقت الزام تراشی کا رویہ اختیار کرنا کیا درست ہے یا ہمیں دھیمے لہجے میں مثبت گفتگو کرنی چاہیے؟

اپنے جوابات بذریعہ ای میل ارسال کیجیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن اور احادیث کے ذریعے آپ کی تعمیر شخصیت لیکچرز

ہماری دلچسپی
Scroll to top