شرکیہ رسوم اور خواتین کے ساتھ خود اعتمادی سے بات کرنا

اسلام وعلیکم مبشر صاحب کیسےہیں آپ امید ہے کہ ٹھیک ہو نگے۔

۔۔۔۔۔۔ ہماری سوسائٹی میں مختلف قسم کے شرک جیسے شرک فی الذات وصفات وغیرہ جو آہستہ آہستہ پھیل رہے ہو جن میں ہم آہستہ آہستہ ملوث ہو رہے ہوں اور ہمیں پتہ بھی نہ ہو، کیا آپ اس قسم کے شرک کے با رے میں بتائیں گے؟

۔۔۔۔۔۔ ایک مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ پچاس آدمیوں کے سامنے تو کھل کربغیر کسی گھبراہٹ،ججھک وغیرہ کے بات ہو جاتی ہے لیکن جب دوتین لڑکیاں بیٹھی ہو تو ان کے سامنے بات نہیں ہو پاتی۔ کیا یہ اعتماد میں کمی ہے ہا پھر زہن یہ سمجھتا ہے کہ لڑکیاں کوئی دوسری مخلوق ہیں۔

 عبداللہ، سیالکوٹ، پاکستان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ کا شکر ہے۔ آپ سنائیے۔ جوابات یہ ہیں۔

۔۔۔۔۔۔ شرک کی بہت سی صورتیں ہمارے معاشروں میں عام ہیں۔ ان میں سب سے نازک مسئلہ ریاکاری کا ہے جسے حدیث میں شرک اصغر کہا گیا ہے یعنی انسان اللہ تعالی کے لئے نیک عمل کرنے کی بجائے اس لئے عمل کرے کہ لوگ مجھے دیکھیں اور میری تعریف کریں۔ اس کے علاوہ ہمارے ہاں قبروں پر جا کر سجدے کرنا، صاحب قبر سے مرادیں مانگنا، صاحب قبر کے لئے نذر دینا وغیرہ ایسے معاملات ہیں جن میں اس پہلو سے شرک پایا جاتا ہے کہ یہ معاملات اللہ تعالی کے ساتھ خاص عبادت کے اعمال ہیں۔ ہمیں اس سے پناہ مانگنی چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ ہم جو کر رہے ہیں، کہیں اس میں اللہ تعالی کے ساتھ ساتھ کسی اور کو تو شریک نہیں کر رہے۔ اگر ایسا ہو تو فوراً اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔ ہر شخص کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔ جو مسئلہ آپ نے بتایا ہے اس کی وجہ ہمارا معاشرتی نظام ہے جس میں خواتین کے بارے میں الگ مخلوق ہونے کا تصور پایا جاتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ انہیں بھی اپنے جیسا انسان ہی سمجھیے۔ اگر ان کے سامنے بات کرتے ہوئے کوئی غلطی ہو گئی تو یہ ایسے ہی ہے جیسے مردوں کے سامنے غلطی ہو گئی ہو۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا۔ اس سے اعتماد پیدا ہو گا۔

ہاں دین نے ہمیں شرم و حیا کے کچھ تقاضے بتائے ہیں۔ اگر خواتین و مرد ایک جگہ پر موجود ہوں تو ان دونوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔ اس کی تفصیل آپ سورۃ نور کی آیت ۳۰، ۳۱ میں دی گئی ہے۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ مرد و خواتین دونوں کو باحیا لباس پہننا چاہیے۔ مرد و خواتین دونوں ہی کو اپنی نظر باحیا رکھنی چاہیے اور اپنی شرم کی جگہوں کو چھپا کر رکھنا چاہیے۔ خواتین کے لئے اضافی حکم یہ ہے کہ انہیں اپنے سر اور سینے کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھنا چاہیے اور اپنے فیشن کی نمائش نہیں کرنی چاہیے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

شرکیہ رسوم اور خواتین کے ساتھ خود اعتمادی سے بات کرنا
Scroll to top