سوال: کیا وضو کے دوران دائیں ہاتھ سے پاؤں دھوئے جاسکتے ہیں؟
جواب: اس میں شریعت میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ پاؤں دھوتے ہوئے ہاتھ کو ٹچ کرنا ضرور ی نہیں ہے۔ کر لیں تو بھی حرج نہیں ہے خواہ دائیں ہاتھ سے ٹچ کریں یا بائیں ہاتھ سے۔ انڈیا پاکستان کے کلچر میں بائیں ہاتھ سے اس لیے ٹچ کرتے ہیں کہ دائیں ہاتھ سے کوئی گندگی نہ آ جائےکیونکہ انسان نے اسی طرح کھانا کھانا ہوتا ہے۔
سوال: اگر کوئی غیر مسلم مسلمان ہونا چاہے تو کیا اس کے لئے غسل کرنا لازم ہے؟
جواب: اس کے لیے قانونی طو رپر غسل لازمی نہیں ہے۔ ہاں جب غیر مسلم، ایمان لے آتا ہے تو اسے غسل کا اس لیے کہا جاتا ہے کہ غیر مسلم کو شریعت کا علم نہیں ہوتا ہے، ہوسکتا ہےازدواجی تعلق کرتے ہوئے اس نے غسل نہ کیا ہو، اس لیے انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ اب ایمان کے وقت غسل کر لیں تاکہ پرانی گندگی نکل جائے۔
غسل کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ نفسیاتی طور پر وہ اپنے گندے عقائد اور برے عمل سے پاک ہو جاتا ہے۔ یہ نفسیاتی فائدہ ہوتا ہے کہ اب میں ان سب سے پاک ہو چکا ہوں۔ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اسی طرح غسل کروا لیتے تھے۔ اس کے لیے مشہور شخصیت یحیی علیہ الصلوۃ السلام کی ہے ۔ وہ لوگوں کو توبہ کی دعوت دیتے اور جو قبول کر لیتا تو پھر انہیں دریائے اردن میں غسل کروا لیتے تھے۔ اس لیے “باپٹسٹ دا گریٹ” کا ٹائٹل بائبل میں یحیی علیہ الصلوۃ والسلام کے لئے مشہور ہے۔
سوال: کیا عورت اپنے شوہر کے باپ کو ابو کہہ سکتی ہیں؟وضاحت سے بیان فرمادیجئے۔
جواب: میاں بیوی کے والدین کو اپنا ماں باپ ہی کہنا چاہیے۔ جیسے خاتون اپنے سسر کو ابو اور ساس کو اماں جی کہہ دیتی ہیں۔ اس میں حرج نہیں ہے ۔ اسی طرح شوہر اپنے سسر کو ابا جی اور ساس کو اماں جی کہہ دیتے ہیں۔ یہ عزت کے طور پر مجازی معنی میں کہا جاتا ہے اور اس میں حرج نہیں ہے۔ لیکن ہر شخص اور خاتون کو اپنے حقیقی والدین کو یاد رکھنا چاہیے کہ اصل میرے والد اور والدہ یہ لوگ ہیں۔ باقی مجازی اعتبار سے عزت کے طور پر سسر اور ساس کو بھی کہہ سکتے ہیں لیکن وہ محض عزت کے طو رپر کہا جا سکتا ہے۔
Send questions in email at mubashirnazir100@gmail.com.