سورۃ التوبہ 9 میں حرام مہینے اور مسجد ضرار سے کیا مراد ہے؟

سوال: سورۃ التوبہ 9 کے دوران یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ حرام مہینوں سے کیا مراد ہے اور ان کو حرام کیوں کہتے ہیں؟

جواب: الحمد للہ۔ بہت شاندار۔ یہ سوال تو آپ کو سورۃ البقرۃ ہی میں پوچھنا چاہیے تھا کہ وہاں 191 آیت سے گفتگو ہوتی ہے۔ لفظ حرام ہم اردو میں منفی معنی میں سمجھتے ہیں۔ عربی میں حرام دو معنوں میں ہوتا ہے، ایک تو وہی اردو والا معنی کہ جو کام ہم پر حرام ہے اور ہمیں نہیں کرنا ہے۔ دوسرا معنی ہے جس میں حرمت یعنی اسے پاکیزہ کر دیا گیا ہے اور اس میں کوئی حرکت نہیں کرنی ہے۔ 

یہ آپ دیکھیے کہ حرم شریف سے مراد بھی پاکیزہ علاقہ ہے جو مکہ مکرمہ شہر سے لے کر باہر تک چلتا ہے۔ اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام نے سمجھا دیا تھا کہ چار مہینے حرام ہے، اس میں کسی بنیاد پر بھی جنگ حرام ہے، اس میں کسی نے بھی جنگ نہیں کرنی ہے۔  یہ  تین ماہ حج کے تھے جس میں پورے عرب کے قبائل حج کے لیے آتے رہے۔ چوتھا مہینہ عمرہ کے لیے میں حرمت دی تھی۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ عرب لوگ شرک اور دیگر غلط حرکتیں کرتے رہے لیکن ان چار ماہ پر عمل کرتے رہے۔ سورۃ توبہ میں اللہ تعالی نے 9 ہجری کے حج میں اعلان کر دیا کہ تمام مشرکین کو قتل عام کر دیا جائے گا۔ جیسے ہی حج کے مہینے ختم ہوں گے تو اب ملٹری ایکشن ہو گا۔ اس اعلان کا فائدہ یہ تھا کہ تمام قبائل کے لوگ حج پر آئے ہوئے تھے۔ 

اللہ تعالی نے یہ آپشن دے دی کہ جس شخص کو ابھی قرآن نہیں پہنچا تو وہ اب پڑھ لے، پھر فیصلہ کر لے کہ وہ ایمان لانا چاہتا ہے یا پھر قتل کیا جائے۔ تمام قبائل سرنڈر تو کر چکے تھے کیونکہ جب مکہ فتح ہوا تو انہیں کنفرم ہو گیا کہ یہ اللہ تعالی کے سچ مچ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ اس لیے ہر قبیلے کے سردار اور نمائندے مدینہ منورہ پہنچے اور اپنے قبیلے کا  اعلان کیا کہ ہمارا پورا قبیلہ ایمان لا رہے ہیں۔ پھر کئی لوگوں نے قرآن مجید کو مدینہ منورہ میں پڑھا، سوال جواب کر کے واپس اپنے قبیلے میں گئے اور تمام لوگوں کو سمجھا دیا۔ 

پھر سچ مچ سزائے موت کی ضرورت ہی نہیں آئی کہ وہ ایمان لا چکے ہیں۔ اس کے دو سال بعد ان کے کچھ لوگوں نے حرکت کی کہ وہ ایمان کو توڑ کر جعلی نبی بنا بیٹھے۔ اس پر خلیفہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایکشن کیا اور تمام منکرین مارے گئے اور باقی لوگوں نے توبہ کر لی۔  

سوال: جس طرح عرب مہینوں کو آگے پیچھے کرتے تھے، ویسے آج ہمارے پاس کونسی بدعتیں موجود ہیں؟

جواب: عربوں  بلکہ اہل قریش نے یہ بدعت ایجاد کی تھی کہ وہ حج ہمیشہ اسی موسم میں ہمیشہ رہے جب کھیتوں کی کٹائی ہو چکی ہو۔ اس سے فائدہ یہ تھا کہ سارے قبائل کے لوگ اپنے پھل کو حرم شریف میں لیجا کر پیش کر دیتے تھے۔ 

الحمد للہ ہماری امت نے یہ بدعت تو نہیں کر سکے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بتا دیا تھا۔ اب حج ہمیشہ مختلف موسموں میں آتے ہیں۔ ہماری امت نے مزید کوئی قسم کی بدعتیں ایجاد کی ہیں۔ اس کی تفصیل آپ میری تاریخی کتابوں میں پڑھ سکتے ہیں۔ 

سوال: اگر دیکھا جائے تو جتنی بھی انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام آئے تھے، وہ تو فلسطین کے علاقے یا عراق یا اسرائیل کے علاقوں میں دعوت پہنچاتے رہے۔ ہمارے علاقے میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کیوں نہیں آئے؟

جواب: قرآن مجید میں جن انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کا ذکر ہے، ان کا تعلق ان عرب علاقوں سے تھا۔ پھریہ سلسلہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام سے شروع ہوا جو اب سے تقریباً 2000 قبل مسیح کا زمانہ تھا جو اب تک 4000 سال گزر گئے ہیں۔ اس سے پہلے ہر علاقے میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام آئے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی امت کو پوری زمین کے لیے دعوت کا حکم دے دیا کہ وہی سارے ممالک تک دین کی دعوت پہنچاد یں۔ پہلی بار یہ ذمہ داری بنی اسرائیل کو دی۔ ان کے نیک لوگ کرتے رہے اور تورات ہر طرف پہنچاتے رہے۔ اس کے لیے تختوں پر مختلف ممالک میں چوک میں بھی لگا دیتے تھے۔ 

پھر وہ گمراہ ہوئے تو آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنی اسماعیل سے آئے ہیں اور ان کی امت پر ذمہ داری بن گئی کہ وہ دعوت اور قرآن کو ہر طرف پہنچا  دیں۔  الحمد للہ ہم یہ خدمت مسلسل کرتے رہے ہیں اور آپ دعوتی تاریخ کو پڑھ لیجیے گا۔ 

سوال: سورۃ التوبہ میں سازشی مسجد کا معاملہ کیا تھا؟

جواب: یہ وہی حرکت تھی جو ہمارے ہاں ہوتی ہے کہ ہر فرقے کے لوگ دوسروں کی مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور سازشیں کر کے دوسرے فرقے والوں پر حملے کرتے ہیں۔ سورۃ توبہ میں عربی میں اسے مسجد ضرار کا ذکر ہے۔ اس میں منافقین نے مدینہ منورہ کے اندر ایک مسجد بنائی تھی اور اس میں بیٹھے سازشیں کرنے لگے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر نقصان پہنچا سکیں۔

اللہ تعالی نے اسی وجہ سے ذکر کیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکومتی طور پر اس مسجد کو تباہ کر دیا۔ اسی کے ساتھ اگلی آیت میں اللہ تعالی نے پاکیزہ مسجد کا ذکر کیا جس میں مخلص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رہتے تھے۔ اسے مسجد قبا کہا جاتا ہے جو مدینہ منورہ میں ہے۔ مدینہ منورہ میں اس زمانے میں تین مشہور مسجدیں بنی تھیں۔ ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد نبوی، پھر دور علاقے میں مسجد قبا۔ تیسری منافقین نے بنائی تھی۔ دونوں آیات میں یہ ذکر ہے۔

وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَىٰ ۖ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ. (107)

لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَنْ تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ. (108)

جن  (منافقین) نے ایک سازشی مسجد  بنائی ہے، اِس لیے کہ (اسلام کو) نقصان پہنچائیں ، کفر کو تقویت دیں، اہل ایمان میں پھوٹ ڈالیں اور اُن لوگوں کے لیے ایک کمین گاہ فراہم کریں جو اِس سے پہلے اللہ  تعالی  اور اُس کے رسول کے ساتھ برسرجنگ رہے ہیں، (وہ بھی آئیں گے) اور (آ کر) قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو صرف بھلائی چاہی تھی۔ مگر اللہ تعالی گواہی دیتا ہے کہ وہ بالکل جھوٹے ہیں۔

(اے رسول!) آپ اُس میں کبھی کھڑے نہ ہو جائیے گا۔ وہی مسجد (قبا) اِس کی حقدار ہے کہ آپ اُس میں (عبادت کے لیے) کھڑے ہوں  جس کی بنیاد اول دن سے اللہ  تعالی  کے تقویٰ پر قائم کی گئی ہے۔ اُس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی  انہی کو پسند کرتا ہے جو پاکیزگی اختیار کرنے والے ہوں۔ (سورۃ التوبہ 9)

سوال: آیت 113 میں ہے کہ ان مشرکین کے لیے دعا نہ مانگیں چاہے وہ آپ کے رشتے دار ہی کیوں نہ ہوں۔ اس میں کون لوگ تھے جن کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغفرت مانگی تھی اور وہ مشرک فوت ہوئے تھے؟

جواب: اب وہ دعوت کا سلسلہ ختم کر دیا کیونکہ ہر عرب انسان کو معلوم ہو گیا کہ قرآن مجید کیا ہے اور اس کا معنی کیا ہے؟ کونسی بات درست ہے اور کونسی غلط۔ جب بات کلیئر ہو گئی تو اسے اتمام حجت کہتے ہیں۔ جب مجرم کو بھی یقین آ جائے کہ میں نے غلط کیا ہے تو پھر دعوت کی ضرورت نہیں رہتی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے مشرک رشتے داروں پر بھی دعا کو روک دیا۔

پھر چند لوگ ہی مارے گئے لیکن اکثریت مخلص ہو کر ایمان لائے۔ قریبی رشتہ دار ابولہب کا قرآن مجید میں ذکر ہے چنانچہ ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا نہیں فرمائی۔ اسی طرح مزید بہت سے عرب لوگ جو مخلص نہیں تھے تو اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتا دیے کہ کون مشرک اور منافق ہے، اس کی دعا نہیں کرنی ہے۔ دیگر قبائل کے وہی لوگ جنہوں نے دین چھوڑ دیا تو ان پر ایکشن ہوا۔ تفصیل آپ میری تاریخی کتابوں میں پڑھ سکتے ہیں۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
سورۃ التوبہ 9 میں حرام مہینے اور مسجد ضرار سے کیا مراد ہے؟
Scroll to top