مسلمان کن غیر مسلم خاتون سے شادی جائز ہے اور دوسرے فرقے کی لڑکی سے شادی جائز ہے یا نہیں؟

السلام علیکم سر 

قرآن مجید میں شادی سے متعلق جو احکامات ہیں، اس سے متعلق ان سوالات کو واضح کر دیجیے۔  

خضر حمید ،ڈیرہ غازی خان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بیٹا
پہلی مرتبہ بہت ہی شاندار سوالات ملے ہیں اور اس میں بہت خوشی ہوئی ہے۔ آپ کے کلاس فیلو  نے بھی پرسوں دلچسپ سیاسی اور عقائد سے متعلق سوالات بھیجے تھے جسے اپلوڈ بھی کر دیا ہے۔ اسے دیکھ لیجیے اگر آپ کو دلچسپی ہو۔ 

آپ کے سوالات کا جواب نیچے حاضر خدمت ہے۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

سوال: اگر ایک شخص اپنے آپ کو فقہ حنفی کا مقلد سمجھتا ہے وہ عام فہم آدمی ہے۔  دوسری عورت فقہ جعفریہ کی شاخ اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھتی ہے کیا ان دونوں کا نکاح ہو جائے گا؟

جواب: تقلید ہی وہ بیماری ہمارے ہاں عام ہے جس میں امت مسلمہ کا زوال ہوا تھا۔ تمام فرقوں کےلوگ مسلمان ہیں اور دین میں کوئی پابندی نہیں ہے کہ کوئی مسلمان مرد و خاتون شادی کر سکتے ہیں۔ یہ تو دین کا حکم ہے۔ نفسیاتی اور سوشل سائنسز کے لحاظ سے ایشو پیدا ہو سکتے ہیں، اس لیے فقہاء نے اپنے کلچر اور فرقوں کی صورتحال کو دیکھ کر اپنے حساب سے فتوے دیے ہیں۔

اسماعیلی فرقہ کا نقطہ نظر عقیدے میں یہ ہے کہ شریعت اپنے امام کے احکامات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و سنت کے احکامات سے بہت زیادہ فرق بن گیا ہے۔ ان کے امام صاحب کا لائف اسٹائل بالکل مختلف ہو گیا اور وہ یورپی کلچر کے عادی ہیں۔ ان کی لڑکیاں اپنے امام کو خدا کا اوتار سمجھتی ہیں۔ پریکٹیکل تو وہ کسی اور فرقہ کے لوگوں سے شادی نہیں کر سکتی ہیں کیونکہ ان کے امام کا حکم یہی ہے۔

اب اگر اہل سنت کا لڑکا، کسی اسماعیلی لڑکی سے  بالفرض شادی کر لیں تو پھر گھر میں شریعت کے اختلافات پر زمین آسمان کا فرق پیدا ہو جائے گا۔ اس میں بچے پیدا ہوئے تو پھر وہ دینی طور پر کنفیوژن میں رہیں گے اور جب جوان ہوں گے تو عین ممکن ہے کہ زمین آسمان کے دینی اختلافات میں وہ دین کو چھوڑ کر ایتھیسٹ  بن جائیں۔ اس لیے مشورہ یہی عرض کروں گا کہ بچوں کو بچانے کے لیے مختلف فرقوں میں شادی نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔ ہر شوہر اور بیگم میں زمین آسمان کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔  معمولی سا اختلاف تو نارمل ہے کہ ہر انسان میں ہوتا ہے لیکن بڑا شدید اختلاف نہیں ہونا چاہیے،  ورنہ بچوں کی نفسیات مسخ ہو جاتی ہے۔ 

سوال: ایک مسلم آدمی مسلک اور فرقے وارانہ کشیدگی سے پاک ہے،  وہ سب کو اچھا سمجھتا ہے،  قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے۔  کیا وہ اسماعیلی فرقے میں نکاح کرسکتا ہے یا عام مسلمان کیلئے کونسے لوگوں سے اہل کتاب کے ساتھ نکاح جائز ہ؟  

جواب: جو مسلمان مسلک اور فرقہ واریت سے پاک ہیں تو  الحمد للہ۔ سب مسلمان ایسے ہو جائیں تو فرقہ واریت سرے سے ختم ہی ہو جائے گی انشاء للہ۔  اب مرد اور خاتون بھی فرقہ واریت سے پاک ہو گئی ہیں تو پھر شادی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ میاں بیوی میں کوئی بڑا اختلاف رہے گا ہی نہیں۔ لیکن خاتون ابھی اپنے  اپنے فرقے میں شدت پسندی کے ساتھ ہیں تو پھر شادی نہیں کرنی چاہیے ورنہ پھر بچوں پر برے اثرات کا امکان جاری رہے گا۔ 

بالکل یہی اصول اہل کتاب کی خواتین سے شادی کا ہے۔ قرآن مجید میں مسلمان مرد اور اہل کتاب خاتون سے شادی جائز ہے۔ یہ حکم اس زمانے میں نازل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکومت تمام عرب ممالک میں قائم ہو چکی تھی۔ اب امید بہت کم تھی کہ اہل کتاب خواتین اپنے بچوں کی تربیت میں دینی اختلافات پیدا نہیں کریں گی اور کنفیوژن پیدا نہیں ہو گی۔ اس لیے اس ماحول میں  قرآن مجید میں یہ اجازت دے دی تھی۔ 

اب موجودہ زمانے میں ماحول تبدیل ہو گیا ہے۔ اب ہم لوگ اگرچہ مسلم ممالک میں ہیں لیکن  اکثر مسلم ممالک کے حکمران، حقیقتاًامریکہ کے ملازم ہی ہیں۔ امریکہ میں بھی عیسائیت اور یہودیت کے دینی احکامات  کو جبراً نافذ نہیں کیا ہوا ہے۔ لیکن امریکہ کی حکومت ’’الحاد اور سیکولر ازم‘‘ کے اصول پر قائم ہے۔  یہی وجہ ہے کہ مسلم ممالک میں بھی سیکولر اصول پر ہی عمل کرتے ہیں۔

اب مسلمان مرد اور عیسائی یا یہودی خاتون سے شادی ہو جائے اور دونوں میں دین کو اہمیت نہیں سمجھتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا اور دونوں موجودہ زندگی  میں رہیں گے لیکن آخرت میں کوئی فائدہ دونوں کو نہیں ہو گا۔ لیکن مسلمان مرد اور عیسائی خاتون اپنے دین پر پوری طرح  سختی سے عمل کر رہے ہیں تو پھر بچوں میں کنفیوژن جاری رہے گی۔ اس لیے پھر اس میں شادی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ شادی کا مقصد یہی اگلی نسل کی خدمت کرنا ہے۔ 

سوال : سورۃ البقرہ میں پڑھا ہے  کہ سوائے مشرک کے،  سب کے ساتھ شادی جائز ہے ۔ اگر کوئی مواحد  (معاہدہ کرنے والے) نہ ملے تو پھر نکاح کیلئے کیا صورت حال باقی رہے گی؟

جواب: اس آیت میں یہی واضح ہے کہ مشرکین کے ساتھ شادی ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔  خواہ مرد مشرک ہو یا خاتون مشرک ہو، اس سے شادی نہیں ہو سکتی ہے۔ اسی آیت کے ساتھ آپ سورۃ المائدہ کی آیت  کے ساتھ مطالعہ کر لیجیے۔  اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت میں کوئی حکم ایک آیت میں ہو تو پھر وہی ٹاپک کسی اور سورۃ اور کسی اور آیت میں ہو تو پھر ہمیں دونوں آیات کو پڑھ کر ہی فیصلہ کرنا چاہیے۔  اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی ایک سورت میں کوئی حکم ارشاد فرماتا ہے تو پھر اس کی وضاحت اسی سورۃ یا دوسری سورۃ میں آ جاتا ہے۔ اب آپ دونوں سورتوں کی آیات کا مطالعہ کر لیجیے۔

وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ۔

مشرک خواتین سے نکاح نہ کیجیے  گا،  جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ (یاد رکھیے کہ) ایک مسلمان  غلام خاتون ،  کسی بھی مشرک آزاد خاتون سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ آپ کوپسند ہو ۔  اپنی مسلمان خواتین بھی مشرکوں سے نکاح ہرگز نہ کریں،  جب تک وہ مشرکین  ایمان نہ لے آئیں۔

(یاد رکھیے کہ) ایک مسلمان غلام،  کسی آزاد مشرک سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ آپ  کو  پسند ہو۔ یہ (مشرک لوگ آپ  کو) جہنم کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ تعالی  مخلص لوگوں کو جنت اور مغفرت کی دعوت دیتا ہے،اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کی وضاحت کر دیتا ہے تاکہ وہ ریمائنڈر حاصل کر سکیں۔ (البقرۃ 2:221)

الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔

تمام پاکیزہ اشیاء اب آپ کے لیے حلال طےکر دی گئی ہیں۔ چنانچہ اہل کتاب کا کھانا آپ کے لیے حلال ہے (بشرطیکہ انہوں نے تورات کی شریعت کے مطابق ذبح کیا ہو) اور آپ کا کھانا اُن لوگوں کے لیے بھی حلال ہے۔

اِسی طرح (مسلمان حضرات! شرک و توحید کے حدود بھی واضح ہو گئے ہیں۔ اس لیے مسلمان مردوں کے لیے) مسلمانوں کی پاک دامن خواتین سے شادی آپ کے لیے حلال ہیں اور ان اہل کتاب کی پاک دامن خواتین سے شادی بھی حلال ہیں جنہیں آپ سے پہلے اللہ تعالی کتاب دی گئی ہے۔ یہ کنفرم ہے کہ آپ ان کے مہرانہیں ضرور ادا کر دیجیے گا۔

اس شرط کے ساتھ یہ نکاح جائز ہے کہ آپ بھی پاک دامن رہنے والے ہوں،  نہ بدکاری کرنے والے اور نہ چوری چھپے آشنائی کرنے والے ہوں۔ جو لوگ ایمان کے منکرہوں گے، ان کی سب محنت ضائع ہو جائے گی اور قیامت کے دن وہ ناکام لوگوں میں سے ہو جائیں گے۔  (المائدہ  5:5) 

اب آپ دیکھیے کہ سورۃ البقرۃ اور سورۃ المائدہ کی آیات کا مطالعہ کر چکے ہیں۔  اس سے آپ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ مشرکین کےساتھ شادی تو ہو ہی نہیں سکتی ہے لیکن اہل کتاب کی خاتون کے ساتھ مسلمان مرد شادی کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ پاکیزہ مرد اور پاکیزہ خاتون ہوں۔ 

اب ان البقرۃ اور المائدہ کی آیات کا رزلٹ یہ بھی بنا کہ مسلمان مرد یا خاتون  کسی مشرک خاتون یا مرد سے شادی نہیں کر سکتے ہیں۔ صرف مسلمان مرد کو اجازت ہے کہ وہ پاکیزہ عیسائی یا یہودی خاتون سے شادی کر سکتے ہیں۔  اب آپ کے ذہن میں سوالات پیدا ہوں گے۔ 

۱۔ باقی مذاہب کا معاملہ کیا ہے کہ قرآن مجید میں کوئی حکم نہیں ہے؟ آپ دیکھیے کہ ہندو،  بدھ مت، ایتھیسٹ  تو مشرکین ہیں۔ ملحدین اللہ تعالی پر ایمان نہیں رکھتے لیکن وہ پوری کائنات کو ہی خدا سمجھتے ہیں کہ وہ آٹو میٹک پیدا ہو گئی ہے اور اسی نیچرل قانون  پر چل رہی ہے۔ اس لیے وہ  ایتھسٹ حضرات بھی مشرکین بن گئے ہیں۔ اس لیے ان سے شادی بھی نہیں کر سکتے ہیں۔  سکھ اور بعض ہندو فرقے مشرکین تو نہیں ہیں لیکن وہ اہل کتاب بھی نہیں ہیں، اس لیے ان سے بھی شادی بھی نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ وہ تورات پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ 

۲۔ یہودی ، عیسائی  بلکہ مسلمانوں کے بعض فرقوں کے لوگ بھی مشرکانہ عمل کرتے ہیں اور  اپنے عقائد میں مشرکانہ آئیڈیاز کا اضافہ کر چکے ہیں تو پھر اللہ تعالی نے ان کی خواتین سے شادی کی اجازت کیوں کر دی ہے؟

اللہ تعالی نے واضح کر دیا ہے کہ اہل کتاب  خواہ یہودی، عیسائی اور مسلمان کے تمام فرقہ کے لوگ خود کو مشرک ہرگز نہیں سمجھتے ہیں۔ اگر کسی یہودی یا عیسائی  یا کسی مسلمان فرقہ کے لوگوں کو مشرک کہا جائے تو وہ پھر لڑائی کریں گے کہ ہم تو شرک پر لعنت بھیجتے ہیں۔ انہوں نے خود کو مشرک ہرگز نہیں سمجھتے ہیں  بلکہ وہ خود کو توحید پر ایمان رکھتے ہیں۔

ہاں وہ مشرکانہ آئیڈیاز ان کے ذہن میں آ گئے ہیں جیسے عیسائیوں نے حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالی کا بیٹا اور سیدہ مریم رضی اللہ عنہا کو اللہ تعالی کی بیگم سمجھ لیا ہے اور اپنے چرچ میں ان سے بھی دعائیں مانگتے ہیں۔ اسی طرح یہودیوں کے بعض فرقوں نے حضرت عزیر علیہ الصلوۃ والسلام  کو اللہ تعالی کا بیٹا سمجھ بیٹھے تھے۔ اسی طرح مسلمانوں کے بعض فرقوں کے لوگ اپنے بزرگوں کو اولیاء اللہ سمجھ کر انہیں ایسی طاقت بنا دیتے ہیں کہ وہی ہماری مشکلات آسان کرتے ہیں اور وہ انہی بزرگوں کے مزارات پر جا کر ان سے پوجا والے عمل کرتے ہیں۔

اس سے یہ واضح ہے کہ اللہ تعالی نے صرف انہی پاکیزہ عیسائی یہودی خاتون سے شادی کی اجازت دی ہے جو مشرکانہ عمل نہ کرتی ہوں۔ ورنہ وہ پاکیزہ نہیں ہوں گی جو چرچ میں کوئی پوجا  قسم کا عمل کرتی ہوں گی۔ عہد رسالت میں عیسائیوں اور یہودیوں کی اکثر آبادی میں مشرکانہ عمل نہیں کرتے تھے۔ اس لیے جب ان کی خواتین سے نکاح ہوا تو آہستہ آہستہ کچھ سال میں وہ صحیح طرح ایمان لے آئیں اور ان کے بچے بھی قرآن مجید پر ایمان لائے اور صحیح عمل کرتے رہے۔

افریقہ  اور ایشیاء کے اکثر عیسائی حضرات تو اس زمانے میں حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اور آپ کے حواری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پیروکار تھے، تورات پر عمل کرتے تھے  اور وہی لوگ جلد ایمان لائے۔ ہاں جو لوگ سینٹ پال کے پیوروکار تھے، وہ ایمان نہیں لائے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کی خواتین سے شادی بھی نہیں کی۔

اسی طرح یہودیوں میں پاکیزہ مرد و خواتین بھی تورات پر عمل کرتے تھے، اس لیے وہی لوگ ایمان لائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان پاکیزہ عیسائی اور یہودی خواتین سے نکاح کی اجازت دی تھی ۔  عام طور پر لوگ پاکیزہ سے مراد یہ سمجھتے ہیں کہ بدکاری وغیرہ نہ کرتی ہوں۔ لیکن پاکیزگی میں صرف بدکاری ہی نہیں بلکہ  ذہنی اور نفسیاتی پاکیزگی  بھی درکار ہوتی ہے جس میں مرد اور خواتین میں اللہ تعالی کے ساتھ خلوص موجود ہوتا ہے۔  جو مرد یا خاتون نفسیاتی پاکیزگی نہ ہو، تو پھر وہ فحاشی پر جائیں  یا نہ جائیں، تب بھی ان سے اچھا رشتہ پیدا نہیں ہو سکتا ہے۔

موجودہ زمانے میں بھی ایسی عیسائی خواتین موجود ہوں جو   حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے صحابی برناباس رضی اللہ عنہ کی پیروکار ہوں اور تورات پر عمل کرتی ہوں تو ان سے شادی بالکل جائز ہے۔ اسی طرح یہودی خاتون حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام اور دیگر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام پر ایمان رکھتی ہوں اور تورات پر عمل کرتی ہوں تو پھر ان سے بھی شادی بالکل جائز ہے۔

موجودہ زمانے میں یورپ اور امریکہ کے عیسائی اور یہودی سیکولر ازم کے پیروکار ہیں، اس لیے وہ تورات پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خواتین سے بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ ان کی اکثر خواتین ہی پاکیزہ نہیں رہتی ہیں۔ بہت سے مسلمان جب یورپ اور امریکہ میں رہنے لگے  اور محض امگریشن کے لیے اہل کتاب خواتین سے شادی کر بیٹھے لیکن وہ پاکیزہ نہیں تھیں اور مسلمان مرد بھی مخلص نہیں تھے۔ اس کا رزلٹ یہی ہوا ہے کہ وہ اکثر مسلمان شوہراور ان کی اولاد بھی دین سے دور ہو گئے ہیں۔ 

اس لیے اب یورپ اور امریکہ کے مخلص مسلمان لڑکوں کو یہی احتیاط کرنی چاہیے کہ وہ اہل کتاب خواتین بلکہ مسلمان خواتین کے لائف اسٹائل کو دیکھ کر اور ان کے عقائد پر غور کر کے ہی شادی کا فیصلہ کریں ورنہ وہ صرف مخلص لڑکی سے شادی کریں۔  اگر احتیاط نہیں کریں گے تو پھر وہ بھی آہستہ آہستہ ایتھسٹ بن جائیں گے اور ان کی اولاد بھی ایسی ہو جائے گی۔ 

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
مسلمان کن غیر مسلم خاتون سے شادی جائز ہے اور دوسرے فرقے کی لڑکی سے شادی جائز ہے یا نہیں؟
Scroll to top