کیش پر زکوۃ کا حساب کیسے کریں اور نصاب کیا ہوتا ہے؟

السلام علیکم مبشر بھائی۔ کیسے ہیں آپ؟

چند دنوں پہلے ڈاکٹر حافظ محمد زبیر کا زکوٰۃ پر آرٹیکل پڑھا جس میں انہوں بینک وغیرہ میں جمع شدہ کرنسی پر زکوٰۃ کے لئے نصاب کا سٹینڈرڈ سونے کو قرار دیا اس زمانے میں جبکہ ساڑھے ساتھ تولے سونے اور ساڑھے باون تولے۔ چاندی کی قیمت میں لاکھوں کا فرق ہو چکا ہے۔ 

میرا اس پر یہ سوال ہے۔

حدیث

The Prophet (ﷺ) said: “When you possess 200 dirhams and one year passes on them, 5 dirhams are payable. Nothing is incumbent on you, that is, on gold, till it reaches 20 dinars. When you possess 20 dinars and one year passes on them, half a dinar (0.5) is payable. Whatever exceeds, that will be reckoned properly.”

(Sunan Abi Dawud 1573)

پہلی حدیث میں صرف چاندی کا ذکر ہے۔ اور دوسری میں جہاں سونے کا ذکر ہے وہاں درہم یعنی چاندی کا ذکر بھی ہے۔ اس سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ چاندی ہی اصل ہے اور نصاب چاندی سے طے ہوگا۔ رسول اللہ کی زبان سے دین کے معاملات میں جو کچھ نکلتا تھا وہ اللہ ہی کے مطابق ہوتا تھا۔ تو اگر صرف چاندی کا ذکر اکیلا کیا گیا اس کی کوئی وجہ ضرور ہوگی۔

اگر یہ وحی تھی اور الفاظ رسول اللہ کے تھے تب بھی ان الفاظ میں سونے کا لفظ نہیں ہے تو کوئی وجہ ہوگی جبکہ اس وقت ساڑھے ساتھ تولے کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر ہی تھی۔ ایسا تو ممکن نہیں ہے کہ رسول اللہ نے یہاں صرف چاندی کا ذکر کسی خاص وجہ کے بغیر کردیا؟ لیکن یہ بھی ہے کہ اگر چاندی ہی اصل تھی تو وہ اس بات کو کھلے طریقے سے کر دیتے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ انہیں اللہ کی جانب سے سونے اور چاندی دونوں کا بتا دیا گیا ہو اور چونکہ اس وقت ساڑھے باون تولے کی قیمت ساڑھے ساتھ تولے کے برابر تھی اس لئے ان کے صرف چاندی کا ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں تھا۔

ثمامہ فہیم، کراچی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بھائی
کیا حال ہے اور کیسی طبیعت ہے؟ آپ کا دینی اسٹڈیز کا سلسلہ کیسا جا رہا ہے؟ الحمد للہ۔ تاخیر میں معذرت کہ کل مصروف تھا۔ الحمدللہ میں خیریت سے ہوں۔ آپ کی طبیعت کیسی ہے؟ اپنی اسٹڈیز کو ضرور شیئر کیا کریں۔ آپ کے ارشادات کا جواب نیچے حاضر خدمت ہے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں کرنسی کی شکل یہی تھی کہ سونا اور چاندی کے سکے پر زکوۃ لی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ لوگوں کے ایسٹس پر بھی زکوۃ لی جاتی تھی مثلاً جانور وغیرہ۔ اس کے بعد بہت طویل عرصے بعد حکومت کے کاغذ کرنسی شروع ہوئی تو اس وقت علماء میں اجتہاد کیا کہ اس کاغذ کرنسی کی حیثیت کیا ہے؟ کیا اسے سونے کی طرح زکوۃ لیں یا چاندی میں؟ 

ظاہر ہے کہ یہ اجتہاد ہے کہ حکومتی کرنسی کو سونے کے حساب سے زکوۃ لیں یا چاندی کے حساب سے۔ اس میں زبیر صاحب نے اپنا اجتہاد پیش کیا ہے اور آپ خود بھی اجتہاد کر سکتے ہیں۔ سونا ہو یا چاندی، اس میں 2.5% زکوۃ بنتی ہے۔ نصاب کا فرق تب پیدا ہوتا ہے کہ  کم از کم کتنا سونا یا چاندی ہو تو زکوۃ ہو گی۔ اس سے کم ہوا تو پھر زکوۃ نہیں ہو گی۔ اس میں میرا اجتہاد یہی ہے کہ نصاب کے لیے چاندی ہی کو زکوۃ کا نصاب ہونا چاہیے تاکہ لوگوں کی خدمت زیادہ کر سکیں۔ ظاہر ہے کہ سونا کو نصاب بنایا جائے تو پھر بہت امیر لوگ بھی زکوۃ سے استثنا بن جاتے ہیں۔ اس لیے چاندی کا نصاب ہی زیادہ درست ہے۔ اس میں آپ میرے لیکچرز  اور کتاب میں اجتہادات کی تفصیل مل جائے گی۔ 

https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1AiWnZN0yBq-VGbYeJSZNjCZNB027ZxPd

اکنامکس اور فائنانس(Economics & Finance)

روایتی فقہاء اور دور جدید کے فقہاء کا نقطہ نظر ۔۔۔ پیپر کرنسی، پرائز بانڈز، کاپی رائٹس، انٹیل کچوئل رائٹس، رباء النسیئہ اور رباء الفضل

FQ45-Paper Money, Prize Bonds, Intellectual Property Rights & Interest

FQ46-Economics & Financial Transactions – Agricultural Transactions & Heela Trick to Avoid

سونے کو نصاب بنانے کی مجھے یہ وجوہات سمجھ میں آئی ہیں۔ نصاب کا معنی ہے کہ وہ معمولی سا کیش جس میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی ہے۔ اسے آپ ایگزمپشن کہہ سکتے ہیں۔

نصاب کی ضرورت تب ہی پیدا ہوتی ہے کہ کسی شخص کے پاس ایسٹس بہت کم ہوں کہ اس پر زکوۃ یا ٹیکس نہ دیا جائے بلکہ اسے چھوڑ دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں کیش کی شکل یہی تھی کہ لوگوں کے پاس سونا یا چاندی کے سکے ہوتے تھے۔ اب جن لوگوں کے پاس بہت کم کیش ہی ہوتا تو ان سے زکوۃ کا ایگزمپشن کر دیا جاتا اور اس سے زکوۃ نہ لی جاتی۔  اسی طرح خواتین جو زیور پہنتی تھیں تو ان پر بھی زکوۃ نہیں دی گئی۔ اسی طرح مردوں کے لیے سواری کے جانوروں پر زکوۃ نہیں لی جاتی تھی۔ سب کے رہنے والے گھر کی قیمت پر زکوۃ نہیں لی جاتی تھی۔

آپ نے تولہ اور اس نوعیت کا جو فرمایا ہے، اس میں بعد کی صدیوں میں فقہاء نے حساب کیا ہے۔ انہوں نے جب اپنے ملک میں ٹیکس  یا زکوۃ کا قانون بنانا پڑا تو انہوں نے ایگزمپشن کے طور پر تولہ کا حساب لگایا۔ انہوں نے احادیث میں دینار اور درہم کے سکے کا حساب لگایا کہ اتنے تولا کے برابر ہوتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ عہد رسالت میں دینار سونے کے سکے ہوتے تھے اور چاندی کے سکے کو درہم کہا جاتا تھا۔ یہ فقہاء کی قانون سازی  ہے جس میں نصاب انہوں نے بنایا ہے۔  اس کے لیے آپ یہ حدیث دیکھ سکتے ہیں۔ 

حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہما اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما دونوں بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ بیس دینار سونا میں آدھا دینار اور چالیس دیناروں میں سے ایک دینار بطور زکوٰۃ وصول کرتے۔(رواه ابو داؤد، نیل الاوطار، باب زکاة الذھب والفضة جض ۲ص:۱۵۶)

کیا وجہ ہوئی کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس حدیث میں اکیلا چاندی کا ذکر کیا وہاں سونے کا نہیں کیا؟ اس زمانے میں ساڑھے ساتھ تولے سونے کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر تھی اس لئے ان میں سے کسی ایک کا نصاب بتا دینا مسئلے کی بات نہیں ہے۔ اور پھر چاندی ہی اصل سٹینڈرڈ ہے تو یہ بات رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کھل کر کردیتے۔ یہ بات کہ چاندی اصل سٹینڈرڈ ہے رسول اللہ کے کسی ارشاد سے ثابت ہو۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ نے دونوں کا نصاب وحی کیا ہو اور رسول اللہ نے صرف ایک کا ذکر اسلئے کیا کہ پھر وہی بات اس وقت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت ساڑھے ساتھ تولے سونے کی قیمت کے برابر تھی۔

فقہاء نے اپنے ملک اور ٹائم میں جو قانون سازی کی تھی، ان سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں۔  حدیث میں تو سونا یا چاندی کا جو ذکر کیا ہے، اس کا تعلق بالعموم سکوں سے متعلق ہے۔ آج آپ کے پاس جتنا سونا  ہو یا چاندی ہو تو اس کی نوعیت کیا ہے؟ اگر وہ خواتین کے زیورات ہیں جو وہ روزانہ استعمال کرتی ہیں تو اس میں زکوۃ  کی ذمہ داری نہیں ہے۔

اگر زیورات سنبھال کر محض رکھا ہوا ہے تو اس پر مکمل ہی زکوۃ دینی ہے۔ کئی حضرات نے زیورات کی بجائے سونا  کو بسکٹ کی شکل میں رکھ لیتے ہیں۔ ان کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ جب بیٹی کی شادی کریں گے تو اس وقت  زیورات بنائیں گے تو یہ ان کا ایسٹ ہے اور اس پر زکوۃ دینی ہو گی۔ اب یہ بسکٹ سونا میں ہے تو اس کی قیمت کے حساب سے ہی زکوۃ ہو گی۔ اگر چاندی کا بسکٹ ہے تو اس پر زکوۃ ہو گی اور اس میں نصاب وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طے کر دیا تھا۔  

آپ کے سوال کا تعلق اس سے پیدا ہوتا ہے کہ جتنا کیش روپے کی شکل میں رکھا ہوا ہے تو اس پر کتنی زکوۃ دیں۔ اس کے لیے فقہاء نے  ایگزمپشن کے طور پر چاندی کا نصاب ہی بنایا ہے  کہ جن پر زکوۃ لازم نہیں ہے۔  اب فقہاء نے کیش کا نصاب چاندی پر اس لیے کیا ہے کہ لوگ سونے کی بنیاد پر زکوۃ سے جان نہ چھڑانا چاہیں۔ جیسا کہ عرض کیا کہ نصاب یہ ہے کہ اس پر زکوۃ فرض نہیں ہے۔ اب آپ سوچ لیجیے اگر کیش کو سونے کے برابر سمجھا جائے تو بہت بڑی رقم تک زکوۃ فرض نہیں ہو گی۔ اس لیے جن کی نیت خراب ہو اور وہ زکوۃ نہ دینا چاہتے ہوں تو وہ جان چھڑا سکتے ہیں۔

اس میں آپ کسی انسان کی نیت خود سمجھ سکتے ہیں۔  آپ نے رمضان میں زکوۃ دینی ہے تو اس وقت آپ کے پاس جتنا ہی کیش ہے، اس میں ایک انسان زکوۃ سے جان چھڑانا چاہتا ہے یا زکوۃ دینا چاہتا ہے؟ 

آپ کی نیت کا مجھے علم ہے کہ آپ اللہ تعالی کے حضور زکوۃ دینا ہی چاہتے ہیں اور آپ کی نیت بالکل درست ہے۔ اس لیے آپ کے پاس فرض کیجیے کہ آپ کے پاس صرف10,000 روپے ہی ہوں تو اس میں تب بھی زکوۃ 250 روپے دینا ہی چاہیے اور نصاب پر غور ہی نہیں کرنا چاہیے ۔ نصاب کا حساب تو تب ضرورت پڑتی ہے جب آپ کے پاس 1,000,000روپے ہوں۔ تب جا کر آپ کو سوچنے کی ضرورت پڑے گی کہ کس حد تک زکوۃ کا نصاب سونا پر حساب کریں یا چاندی پر۔  اس کے لیے چاندی کا نصاب ہی محسوس ہوتا ہے۔

سوال: اب سونا اور چاندی کا نصاب کیسے طے کیا جائے؟

محمد عرفان سرگودھا

جواب: اب نصاب کی گفتگو ہے کہ نصاب کی وجہ کیا ہے؟ ٹیکس  غریب لوگوں سے نہیں لیا جاتا ہے اور اسے ایگزمپشن کہا جاتا ہے کیونکہ غریب آدمی کی آمدنی بہت کم ہوتی ہے، اس لیے حکومتیں ٹیکس نہیں لیتی ہیں، بالکل اسی طرح اللہ تعالی نے غریب بندوں پر بھی زکوۃ نہیں دی۔ 

اب عہد رسالت میں یہ ہوتا تھا کہ غریب بندوں کی آمدنی چاندی کے سکوں میں ہوتی تھی جسے درہم کہتے تھے، اس لیے ان کا نصاب 595 گرام تک ہوتا یعنی جن کے پاس اتنا سا کیش ہوتا تو زکوۃ  نہیں لی جاتی تھی جس کا معنی یہ ہوا کہ ان کی بچت 595 گرام سے کم ہوتی تو اس سے کنفرم ہوتا تھا کہ وہ غریب آدمی ہے۔ 

امیر لوگوں  کی آمدنی سونے کے سکوں میں ہوتی تھی جسے دینار کہتے تھے لیکن ان کی بچت کو بھی 85 گرام یا اس سے کم ہوتی تو اس سے یہ معلوم ہوتا کہ وہ امیر آدمی نہیں ہے بلکہ متوسط انسان کی آمدنی ہے۔ 

قدیم زمانے میں سونا اور چاندی کے سکوں کی قیمت میں فرق تو تھا لیکن بہت زیادہ فرق نہیں تھا۔ ہاں کسی ملک میں سونا بہت ہی کم ہوتا تو وہ زیادہ مہنگی قیمت ہوتی ورنہ کم ہی ہوتی تھی۔ اب موجودہ زمانے میں پیپر کرنسی بن گئی ہے اور ہر ملک کی اکنامکس کے لحاظ سے ان کی کرنسی کی ویلیو ہوتی ہے۔ پوری دنیا پر امریکی ڈالر کو گلوبل کرنسی بنا لیا ہے جبکہ پاکستان یا دیگر ممالک کی کرنسی کی ویلیو بہت کم ہے۔ 

اب آپ کے سوال میں خود اجتہاد کر لیجیے کہ 595 گرام چاندی کی ویلیو کیا ہے اور 85 گرام سونا کی ویلیو کیا ہے۔ میں ابھی اس کی ویلیو پاکستان روپے میں یکم رمضان 2023 میں دیکھ رہا ہوں تو یہ ہے۔ 

Silver 1 Gram = PKR 999 so 595 Gram = PKR 594,405

Gold 1 Gram = Rs 18,647 so 85 Gram = PKR 1,584,995 

https://www.livepriceofgold.com/silver-price/pakistan.html

https://en.dailypakistan.com.pk/19-Apr-2023/today-s-gold-rates-in-pakistan-19-april-2023

اس لحاظ سے آپ دیکھ لیجیے کہ چاندی کے ویلیو کے لحاظ سے جس کی پورے سال کی بچت چھ لاکھ روپے سے کم ہے تو پھر وہ غریب آدمی ہو گا ۔   اگر آپ سونے کی ویلیو کے لحاظ سے سوچیں گے تو پھر 16 لاکھ روپے سے کم بچت والا آدمی غریب ہو گا۔  آمدنی تو زیادہ ہوتی ہے لیکن نارمل لائف میں ہر انسان کو پوری فیملی کو زندہ رکھنے کے لیے اخراجات کرنے پڑتے ہیں تو تب جا کر بچت پیدا ہوتی ہے۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ کس شخص کو غریب آدمی کہیں گے جسے اتنے لاکھ روپے والی بچت کو غریب کہیں گے؟ 

اب یہ اجتہاد کرتے ہوئے ہر انسان میں فرق آئے گا۔ میرے اجتہاد میں تو  6 لاکھ والی بچت کرنے والا آدمی غریب ہو سکتا ہے کیونکہ کسی وقت فیملی کو ہاسپٹل لیجانا پڑ سکتا ہے۔  پاکستانی حکومت بھی یہی مان گئی ہے اور انہوں نے چھ لاکھ سے زیادہ آمدنی ہو تو تب وہ ٹیکس لیتے ہیں ورنہ نہیں لیتے ہیں۔ 

اس کے برعکس اگر کوئی  شخص اجتہاد کر کے 16 لاکھ سے کم بچت کرنے والے کو غریب سمجھے گا تو وہ اس پر زکوۃ نہیں دے گا۔ اب آپ خود فیصلہ کر لیجیے کہ جو شخص پاکستان میں 16 لاکھ روپے تک بچت کر سکتا ہے تو کیا وہ غریب آدمی ہو گا؟ نارمل حالات میں انسان کی فیملی کو اگر ہاسپٹل لیجانا بھی پڑے گا تو تب بھی اس میں سے بچت ہو سکتی ہے۔ اس سے یہی معلوم ہو سکتا ہے کہ اس شخص کی نیت درست نہیں ہے۔اس طرح اگر 16 لاکھ روپے میں کئی سال تک بچت کرتا رہے تو پھر کروڑوں میں اس کی بچت جائے گی۔ 

ہاں فرض کیجیے کہ اس انسان نے آج تک 16 لاکھ روپے بچت کر لی ہے اور اسے عین لگ رہا ہے کہ اس کے بچے کو ہاسپٹل لیجانا ہے اور وہاں 50 لاکھ کا آپریشن ہو گا تو پھر اسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کی نیت درست ہے۔ لیکن ایسا نہ ہو تو پھر اس کی نیت درست نہیں ہو گی۔ اگر نیت درست ہے تو پھر امید ہے کہ اللہ تعالی معاف کر دے گا انشاء اللہ۔ لیکن نیت خراب ہے تو پھر اسے معاف نہیں کرے گا۔  اب نیت ہر انسان ہی اپنی نیت سمجھ سکتا ہے۔ 

ویب سائٹ میں قیمت تو مختلف ٹائم اور مختلف شہروں میں فرق ہوتا ہے کہ روزانہ ہی ہر صبح ، دوپہر اور شام میں فرق ہوتا رہتا ہے۔ آپ سرگودھا میں رہتے ہیں تو وہاں جیولری والی دکان س پرائس پوچھ لیجیے تو وہی قیمت کو کیلوکیلٹ کر لیجیے گا۔ زیادہ احتیاط کرنی ہے تو جیولری کی سرافہ مین مارکیٹ میں جا کر وہاں تین چار دکانوں سے پوچھ لیجیے گا۔ اس سے آپ کو صحیح مارکیٹ کی قیمت سامنے آ جائے گی۔ ہاں یہ ضرور اہم ہے کہ چاندی اور سونا دونوں کی کوالٹی کے لحاظ سے فرق آتا ہے۔ جیسا کہ اس ویب سائٹ میں تین قسمیں بیان ہوئی ہیں، آپ تینوں ہی کی قیمت پوچھ لیجیے گا۔ 

Fine Silver (999), Sterling Silver (925), Jewelry (800) Silver, and more

The price of a single tola of 24-karat gold in Pakistan is Rs 217,500 on Wednesday. The price of 10 grams of 24k gold was recorded at Rs186,470.

جیولری میں سونا یا چاندی کی قیمت کم ہوتی ہےلیکن پھر وہ اپنی محنت کی قیمت بنا کر دیتے ہیں جبکہ وہ سونا اور چاندی کے اندر کھوٹ بھی ڈال چکے ہوتے ہیں تاکہ انہیں فائدہ حاصل ہوں۔ جب آپ اس جیولری کو بیچتے ہیں تو وہ خود اپنی لیبارٹری میں چیک کرتے ہیں اور اس میں کھوٹ کی قیمت کو زیرو کر دیتے ہیں ، سنار نے اپنی محنت کی رقم لی تھی، وہ بھی زیرو کر دیتے ہیں اور اصل سونا یا چاندی کی قیمت بتا دیتے ہیں۔  اس لیے جب بھی آپ جیولری کو بیچتے ہیں تو اس میں نقصان ہی ہوتا ہے۔ 

سونے میں سب سے بہترین قیمت 24 کیرٹ کی ہوتی ہے اور اس میں آپ خاص طور پر سوئزرلینڈ والے سونے کا پوچھیں تو  تب بالکل صحیح قیمت ہوتی ہے کیونکہ پوری دنیا میں سب سے اچھی کوالٹی کا سونا سوئزرلینڈ سے ملتا ہے۔  اگر آپ سوئزر لینڈ سونے کا بسکٹ خرید لیں، اس میں کوئی جیولری نہ بنائیں تو کئی سالوں بعد جب بھی بیچیں گے تو اس میں کبھی نقصان نہیں ملے گا۔ 

اب آپ تو زکوۃ کے نصاب کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔ قدیم زمانے میں بادشاہ ہی جب سکہ بناتے تھے تو وہ اصل میں جیولری جیسے سکے ہی بنتے تھے تو ہر بادشاہ کے جو بھی سنار ہوتے تھے، ان کی اپنی نیت کے حساب سے کوالٹی میں چوری بھی کر دیتے ہوں گے۔ اب ہمیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عرب علاقے میں سکے میں سونا یا چاندی کی کوالٹی کیا ہوتی ہو گی؟ لیکن جتنی بھی اس زمانے میں ہوتی تھی تو اسی میں نصاب میں غربت کی بنیاد پر نصاب قائم فرمایا تاکہ غریب لوگوں سے زکوۃ نہ لی جائے۔

سب سے زیادہ احتیاط یہی ہے کہ ان گرامز کے حساب سے آپ اچھی ترین کوالٹی والے سونا یا چاندی کے نصاب کو قائم کیجیے جس میں اپنی نیت درست ہو۔  آپ مارکیٹ میں جا کر سرگودھا کی مارکیٹ میں سوئزرلینڈ سونے کی قیمت پوچھیے گا اور ایسی ہی اچھی کوالٹی کا چاندی پر پوچھ لیجیے گا۔ 

اس اکسرسائز میں یہ بھی فائدہ ہے کہ آپ کو جو پرائس معلوم ہو گی، اس میں اس ویب سائٹ کی کوالٹی بھی دیکھ لیجیے گا کہ ان کی ویب سائٹ میں رزلٹ کس حد تک درست ہے؟ دیکھیے میں یہ نکالا ہے جو 10 Gram کی قیمت سرگودھا میں یہ لکھی ہے۔  مجھے بھی بتا دیجیے گا تاکہ یہ معلوم ہو کہ اس ویب سائٹ میں حقیقتاً صحیح قیمت لکھی ہے یا نہیں۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

Send your questions in email to mubashirnazir100@gmail.com.

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
کیش پر زکوۃ کا حساب کیسے کریں اور نصاب کیا ہوتا ہے؟
Scroll to top