خلافت راشدہ سے متعلق جعلی کہانیوں کے سوالات

سوال:   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛     جنگ خیبر میں علی رضی اللہ تعالیٰ کا نام لیا جاتا ہے مگر شیخَین کا تذکرہ نہیں ہوتا ،اس کی کیا وجہ ہے؟ 

فیاض الدین، پشاور

جواب:  چونکہ علی رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کامیابی ہوئی تھی، اس لیے انہی کے نام کو استعمال کیا گیا، کیونکہ اس میں پراپیگنڈا کرنے والوں کو فائدہ  بھی حاصل تھا۔ شیخین کے نام کو استعمال کرنے سے کسی کو کوئی فائدہ حاصل نہیں تھا، اس لیے ان کا تذکرہ بہت کم ہے حالانکہ انہوں نے بھی دیگر قلعے فتح کیے تھے۔

محمد مبشر نذیر

سوال:  دوسرا اعتراض یہ کیا جاتا ھے کہ نبی ﷺ کی تدفین ضروری تھی یا وہ بنی ساعدہ کا واقعہ؟ کہ جس کی خاطر  شیخین سب کچھ چھوڑ کر بنی ساعدہ آگئے تھے؟ میرے خیال میں تدفین کا معاملہ انتہائی اہم تھا مگر یہ لوگ تدفین چھوڑ کر بنی ساعدہ کیوں گئے؟ 

ڈاکٹر رفعت نواب، فیصل آباد

جواب:  اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت ابوبکر ، عمر، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم کو اندازہ ہوگیا تھا کہ کہیں مدینہ میں انصار میں کوئی  غلط فہمی نہ پیدا ہو جائے اور آپس میں مسئلہ نہ پیدا ہو۔ویسے بھی تدفین فوراً ہونی بھی نہیں تھی کیوں کہ اس وقت ابھی رات تھی۔ صبح ہی جنازہ ہونا تھا اور دفن کرنا تھا۔ اس لیے وقتی طور پر آپ  حضرات نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو یاد کروا دیا اور انصار کے تمام لیڈرز کی غلط فہمی دور ہو گئی۔ پھر رزلٹ یہی ہوا کہ و ہاں کوئی بغاوت پیدا نہیں ہوئی اور اگلی صبح سب نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  کئے ہاتھ پر بیعت اور آپ کی  خلافت پر ۱۰۰ فیصد اتفاق ہو گیا۔ 

دراصل ہمارے ہاں لوگ اپنے زمانے کے کلچر کے حساب سے سوچتے ہیں، اس لیے سوال  اس طرح کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم خود کو قدیم عرب کلچر میں محسو س کریں تو پھر وضاحت ہو جائے گی۔ قدیم عرب قبائلی کلچر تھا، جیسا کہ  آج کل بھی کچھ علاقوں میں قبائلی کلچر موجود ہے۔ 

اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتقال رات میں ہوا، اس وقت مدینہ منورہ کے باہر علاقے میں بہت سے قبیلوں کو اطلاع بھی دینی تھی۔ اس وقت رات میں بجلی تو نہیں ہوتی تھی، اس لئے اس میں دفن کرنا مشکل کام تھا۔ جنازے کے لیے ظاہر ہے کہ پہلا کام قبر تیار کرنا ہوتا ہے۔ پھر جسم کو  غسل دینا ہوتا ہے، پھر جنازہ ادا ہوتا ہے اور آخر میں جا کر دفن کرنا ہوتا ہے۔ اس زمانے میں بھی آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ کتنے گھنٹے درکار تھے کہ وہ اس پورا پراسس کو مکمل کر سکیں۔ اتنے ہی گھنٹے لگے  اور معاملہ مکمل ہو گیا۔ اس دوران رات میں ہی انصار کے قبیلوں کے لیڈرز کی گفتگو شروع ہوئی تھی۔ اب آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ آپ کے علاقے میں کسی صاحب کی وفات ہوئی ہو اور ساتھ مختلف قبیلوں کی اختلافی گفتگو بھی چل رہی ہو تو  آپ کے لیے پہلی ایمرجنسی کیا ہو گی؟ اسی وجہ سے ابوبکر، عمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم کو یہی ایمرجنسی محسوس ہوئی کہ انصار میں کوئی اختلاف پیدا نہ ہو۔ اگر فرض کر لیں کہ اگر انصار کے لیڈرز کو حکمران بنا دیتے تو پھر ممکن تھا کہ پورے عرب کے قبائل بغاوت کر دیتے اور معاملہ بہت مشکل بن جاتا۔ 

اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی وفات سے ایک سال پہلے ہی انصار کے خاص سردار سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اور دیگر سرداروں کو سمجھا دیا تھا کہ یہ مشکل ہے اور عرب قبائل صرف قریش ہی کو حکمران سمجھ سکتے ہیں۔ اس لیے کچھ منٹ کے لیے تینوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انصار کو وہی  بات یاد کروا دی کہ اصل  مسئلہ کیا ہے۔ 

اس صورتحال کو  مزیدسمجھنے کے لیے فرض کیجیے کہ نیچے دی گئی تصویر میں وہی بنو ساعدہ باغ موجود ہے لیکن اس زمانے میں مسجد نبوی بہت چھوٹی سی مسجد تھی۔ اب مسجد نبوی اور چھتریوں جیسی جو شکل ہے، اس میں چند مہاجر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے گھر اسی جگہ تھے اور انصار کی شاخ نجار فیملی کے گھر تھے۔ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا گھر اس کے قریب ہی تھا جہاں پر آپ کو اب گنبد خضری نظر آ رہا ہے۔ باقی انصار کی شاخیں موجودہ جگہ سے دور دور کئی کلومیٹر دور رہتے تھے۔  اس پوری صورتحال کو غور کرتے ہوئے کیا ہونا چاہیے؟ حقیقت میں پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہی کر دیا۔

محمد مبشر نذیر

سوال:  عمر رضی اللہ عنہ نے (حدیثِ قرطاس میں) یہ کیوں کہا کہ “ہمارے لئےقرآن ہی کافی ہے” کیا وہ رسول اللہ ﷺ سے بہتر جانتے تھے، انہوں نے وصیت لکھنے سے منع کیوں کیا؟

ڈاکٹر رفعت نواب، فیصل آباد

جواب:    یہ ایک جعلی روایت ہے۔ حدیث قرطاس اگر قابل اعتماد ہوتی تو عمر رضی اللہ عنہ کو ایسا کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ اگر عمر رضی اللہ عنہ مخلص نہ ہوتے تو پھر علی رضی اللہ عنہ ان کے ہاتھ پر بیعت نہ کرتے، بلکہ آپ  بغاوت کر دیتے۔ ایسا کچھ نہیں ہوا اور علی رضی اللہ عنہ  ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم کی حکومت میں علی رضی اللہ عنہ ساتھ ہی رہے اور سارا حکومتی کام بھی کرتے رہے۔ 

محمد مبشر نذیر

سوال:  یہ اعتراض کیا جاتا ھے کہ غزوہ بدر میں شیخین کا کیا کردار تھا؟ علی رضی اللہ عنہ کی بہادری تو اس غزوہ میں بہت بیان ہوتی ہے، مگر شیخین کا کردار سامنے نہیں  آتا۔ کیا واقعی شیخین کا اس غزوہ میں کوئی کردار نہیں تھا؟

فیاض الدین، پشاور

جواب:  شیخین سے مراد شاید حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما مراد ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ان کے متعلق کسی کو جعلی پراپیگنڈا کرنے  کی ضرورت نہیں پڑی۔  اس حوالے سےقابل اعتماد روایات بہت ہی کم  ہیں۔ دراصل  علی رضی اللہ عنہ کے نام کو جعلی روایات میں بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے اور یہ  روایات صرف پروپیگنڈا کی بنیاد پرزیادہ ایجاد ہوئی ہیں۔ علی رضی اللہ عنہ کے بعد آپ کو نظر آئے گا کہ آپ ہی کی اولاد کو استعمال کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہی کی اولاد میں حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سب سے بڑے عالم ہیں، ان کی اپنی  کوئی کتاب موجود نہیں ہے، لیکن ان کے نام پر بھی بہت سی کتابیں پھیلی ہوئی ہیں۔

محمد مبشر نذیر

سوال:  کیا فاطمہ رضی اللہ عنہا نے واقعی یہ وصیت کی تھی کہ میرے جنازے کی اطلاع ابوبکر و عمر کو نہ دی جائے ؟ اور کیا واقعی شیخین ان کے جنازے میں شریک نہیں تھے؟

جواب:  یہ بھی جعلی روایت ہے۔  

سوال:  کیا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو واقعی بنو امیہ نے شہید کیا تھا ؟

جواب:  یہ روایت بھی جعلی ہے ۔ جبکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا طبعی طریقے سے نیچرل فوت ہوئی تھیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے  کبھی سیاست میں حصہ نہیں لیا تھا تو پھر بنو امیہ کو کیا ضرورت تھی کہ  ان کے خلاف کچھ کرتے۔  ہاں بنو امیہ کے مخالفین کو ان  کے خلاف پراپیگنڈا کی ضرورت ضرور تھی تو اس کے لیے یہ جعلی روایات ایجاد ہوئیں۔  

سوال:  کیا سیدہ عائشہ نے آخری عمر میں واقعی اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا کہ مجھ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف ،امیر معاویہ کا ساتھ دے کر مجھ سے غلطی ہوئی؟

جواب:  اگر بالفرض یہ قابل اعتماد روایت بھی ہے تو اس میں بھی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام جعلی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے معاویہ رضی اللہ عنہ پر کبھی تنقید نہیں کی۔ ہاں ان کو اپنی حکمت عملی کی غلطی کااندازہ اسی وقت ہو گیا تھا جب ان کے اونٹ پر بیٹھنے سے باغیوں کو فائدہ حاصل ہوا تھا۔ اس لیے انہیں اپنی اس غلطی کا اندازہ ہو گیا اورعلی رضی اللہ عنہ نے ان کو بچایا تھا۔  

سوال :  کیا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے واقعی آخری عمر میں اعتراف کیا تھا کہ اہل بیت کے معاملے میں ان سے غلطیاں ہوئی ہیں؟جواب:  یہ بھی جعلی روایت ہی ہے۔ 

Your Question Answers in mubashirnazir100@gmail.com

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

خلافت راشدہ سے متعلق جعلی کہانیوں کے سوالات
Scroll to top