سوال: اسلام کے غلبہ کے لئے جہاد بالسیف کب فرض ہو جاتا ہے؟
جواب: جہاد کے لیے آپ سورۃ الانفال کا مطالعہ کر لیجیے۔ اس میں جہاد بالسیف کا حکم حکومت کو دیا گیا ہے تاکہ ظلم ختم ہو جائے۔ عہد رسالت میں سب سے بڑا ظلم یہ تھا کہ لوگوں پر مذہبی جبر جاری تھا، جہاد کے ذریعے یہ مذہبی جبر ختم ہو گیا۔ یہ مذہبی جبر اب بھی ہو تو مسلم حکومت پر ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی جبر کو ختم کریں اور یہی اسلام کا غلبہ ہے۔ اس کے علاوہ غلبہ کچھ نہیں ہے۔ جب مذہبی جبر ختم ہو جائے تو تب اگلا اسٹیپ ہر انسان کا اپنا معاملہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالی پر ایمان لائے یا نہ لائے یا شریعت پر عمل کرے یا نہ کرے۔ اس کا رزلٹ اللہ تعالی نے آخرت میں دینا ہے۔
دوسرا حصہ یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں مشرکین کو موت کی سزا دی گئی۔ یہ معاملہ تو اسی زمانے میں تھا اور یہ صرف رسولوں کے ذریعے اللہ تعالی کی سزا پر عمل کیا گیاتھا اس کی تفصیل سورۃ التوبہ میں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہی حکم دیا گیا تھا کہ مذہبی جبر کو دیگر ممالک میں ختم کر دیں ، چنانچہ انہوں نے اس زمانے کی دونوں سپر پاورز کو ختم کر دیا تھا۔
موجودہ زمانے میں اب بھی مسلم حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں مذہبی جبر اور ظلم کو ختم کریں۔ رہے عام آدمی تو انہیں یہی کرنا چاہیے کہ اپنے ملک کی حکومت کو مشورہ دینا چاہیے۔ پھر جب حکومت اس مذہبی جبر اور ظلم کے خلاف جہاد کریں تو ہمیں اس حکومت کے ساتھ مل کر اس کی مدد کرنی چاہیے۔ اس کے لیے ملٹری اور پولیس ہم کو جنگ میں بلائیں تو ہمیں اپنے جسم اور مال کے ساتھ جہاد کرنا چاہیے۔ لوگ اپنی سیاست کو جہاد کہہ دیتے ہیں تو یہ غلط فہمی ہے جس سے ہمیں بچنا چاہیے۔ پہلے یہ دیکھ لیں کہ کیا سچ مچ مذہبی جبر اور ظلم کے خلاف حکومت جہاد کر رہی ہے تو پھر ان کی مدد ہمیں کرنی ہے۔
Send questions at mubashirnazir100@gmail.com.