ان حضرات کے نظریات کیسے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟

سوال: میرے کچھ سوالات ہیں امید ہے کہ آپ رہنمائی فرمائیں گے۔ درج ذیل موضوعات پر وضاحت درکار ہے؟

۔۔۔۔۔۔ رفع الیدین

۔۔۔۔۔۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ

۔۔۔۔۔۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما

۔۔۔۔۔۔ انجینیر محمد علی مرزا کے نظریات کیسے ہیں؟

۔۔۔۔۔۔ کیا مجھے دوسروں کو اچھا کہنے کے لیے سند کی ضرورت ہے؟ اگر ہاں تو سند حاصل کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ 10 سال یا 11؟

۔۔۔۔۔۔ کیا انٹر نیٹ کے ذریعے علم حاصل کرنا حرام ہے؟ ہمارے ایک قاری صاحب کہتے ہیں کہ  یہ حرام ہے اور تم گمراہ ہوجاؤ گی۔

۔۔۔۔۔۔ ان کا کہنا یہ بھی ہے کہ دین میں دماغ استعمال کرنا حرام ہے۔ اب وہ میرے بچوں کوتجوید کی ٹیوشن پڑھانے بھی نہیں آتے کیوں کہ میں ان کے فرقے کے کچھ نظریات سے اختلاف رکھتی ہوں۔ میں دین سیکھنا چاہتی ہوں پہلے عربی زبان اور اس کے بعد  باقی چیزیں بھی۔ کیا میں یہ کرسکتی ہوں؟ یا واقعی یہ حرام ہے؟

جواب: بہن آپ کے سوالات بہت دلچسپ ہیں اور  ان موضوعات پر میں کتابیں لکھ چکا ہوں۔ مختصراً جواب عرض کرتا ہوں اور پوری ڈسکشن کے لیے آپ میری ان کتابوں کو آپ پڑھ سکتی ہیں۔ آپ کے جوابات بالترتیب نیچے حاضر ہیں۔ 

رفع الیدین

اس سے پہلے  یہ عرض کر دوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے دین کے جو احکامات دئے ہیں، وہ سنت متواترہ سے پوری امت تک پہنچے ہیں۔ سنت متواترہ وہ ہے جس میں ہزاروں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عمل کرتے رہے اور اگلی نسلوں تک پہنچاتے رہے ہیں۔ رفع یدین کی پہلی شکل وہی ہے جو نماز شروع کرتے ہوئے ہم کرتے ہیں۔ اس کے لیے آپ تمام احادیث پڑھ لیجیے تو معلوم ہو گا کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز شروع کرتے ہوئے رفع یدین کرتے تھے۔ اس میں پوری امت میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، انڈونیشیا سے لے کر کینیڈا تک تمام مسلمان اسی طرح پہلی رفع یدین پر عمل کر رہے ہیں۔ 

اب اختلاف اس رفع یدین پر ہے جو رکوع سے پہلے اور بعد میں کرنے کا ہے۔ اس میں یہ کنفرم ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی تبلیغ نہیں کی اور سب نے عمل بھی نہیں کیا ہے۔ ہاں چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ رکوع سے پہلے اور بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رفع یدین کرنے دیکھا ہے۔ اس سے یہ کنفرم ہوتا ہے کہ کبھی ایسا کرتے تھے اور کبھی نہیں کرتے تھے۔ اس سے یہ بھی کنفرم ہوتا ہے کہ رکوع والے رفع یدین میں یہ آپشن ہمارے لیے کر دی ہے، کر لیں تو بھی اچھا ہے اور نہ کریں تو تب بھی ٹھیک ہے۔ حقیقت میں یہ کہ اگر نماز کو مشین کی طرح کی چیز بنا دیں تو پھر اس میں مزا نہیں آتا  ۔ اس لیے کبھی کر لیں اور کبھی نہ کریں تو پھر ذہن ایکٹو رہتا ہے۔ 

اہل علم میں اس موضوع پر اختلاف شدت پسندی کی حد تک ہو گیا ہے۔ حقیقت یہ تھی کہ وہ آپشن کے طور پر ہمیں اجازت دی گئی تھی، لوگوں نے اس پر شدت کرنی شروع کر دی کہ یہ دین کا حکم ہے کہ رفع یدین کرو اور کچھ کہتے ہیں کہ دین کا حکم ہے کہ رفع یدین نہ کرو۔ یہ آپس میں رویہ کی غلطی ہے کہ اس پر آپس میں بحثیں شروع کر بیٹھے ہیں ورنہ رکوع کے رفع یدین کی تمام احادیث پڑھ لیں تو بات صرف اتنی ہے کہ ہم کر سکتے ہیں یا نہ کر سکتے ہیں۔ دونوں میں ہمیں آپشن موجود ہے۔ اس کی تفصیل آپ میرے لیکچر اور کتاب میں پڑھ سکتی ہیں۔ 

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات

Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس

Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 

 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 

(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

Methodology of Religious Thought & Law اصول الفقہ

قدیم زمانے میں اصول الفقہ کی پہلی کتاب ۔۔۔ الرسالہ از امام شافعی

نماز ۔۔۔ رفع  الیدین، ہاتھ باندھنا،  آمین کی اونچی آواز، ٹوپی، قطبین آرکٹک اور انٹارکٹک میں نماز  اور سفر میں نمازوں کو اکٹھا ادا کرنا

FQ65-Prayer Questions – Rafa Chadain, Amin in High Voice, Prayer in Travel & Living in Arctic & Antarctic

امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما

یہ سب کچھ وہ کہانیاں ہیں جو سیاسی اختلاف کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ دراصل علی، معاویہ، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم میں کوئی اختلاف نہیں تھا لیکن یہ سب کچھ بغاوتی تحریک کے لوگوں نے جعلی روایات ایجاد کی ہیں۔ آپ کے علم میں ہو گا کہ پروپیگنڈا کا طریقہ یہی ہوتا ہے کہ لوگ اپنے ساتھیوں کو موٹیویٹ کرنے کے لیے جھوٹ پروپیگنڈا کرتے ہیں جیسا کہ  ہٹلر کے وزیر نے بیان کر دیا ہے۔ اصل حقیقت یہ تھی کہ باغی تحریک کا مقصد یہ تھا کہ وہ حکومت پر قبضہ کر سکیں۔ ان کی تین پارٹیاں تھیں جنہوں نے سب نے اکٹھی ہو کر عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا۔ اب مسئلہ انہیں یہ تھا کہ وہ حکومت پر قابض نہیں ہو سکتے تھے۔ اس کا حل انہیں یہی  نظر آیا کہ تین بڑے صحابہ علی، طلحہ، زبیر رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک کو خلیفہ بنا دیں اور پھر وہ ہمیں گورنر بنا دیں تاکہ ہم حکومت پر قبضہ کر سکیں۔ 

اب مسئلہ یہ تھا کہ تینوں پارٹیوں میں اختلاف تھا۔ کوئی کہتا تھا کہ ہم علی رضی اللہ عنہ پر قابو پا لیں گے، دوسرا گروپ تھا کہ وہ کہتے تھے کہ طلحہ رضی اللہ عنہ کو قابو میں کر لیں گے اور تیسرا زبیر  رضی اللہ عنہ پر قابو  کرنے کا اعلان کرتا تھا۔ آخر کار اس پر اتفاق ہوا کہ علی رضی اللہ عنہ پر قابو پایا جائے۔ چنانچہ جب آپ کی حکومت بن گئی تو انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے نام پر جعلی خطوط لکھ کر اپنے ہاتھ سے جعلی سائن کر کے گورنرز کو بھیجے  کہ تمہیں نکال دیا گیا ہےاور اب یہ گورنر بنیں گے اور یہ  اس شخص کو گورنر بنانا چاہ رہے تھے جو اس باغی پارٹی کا حصہ تھا۔ یہ سب صحابہ نہیں تھے بلکہ اگلی نسل کے لڑکے تھے یا دیگر قبیلوں کے لڑکے تھے جو ملٹری کا حصہ رہ چکے تھے۔ 

کچھ گورنرز تو سادہ بزرگ تھے، اس لیے انہوں نے حکومت چھوڑ دی لیکن  جومعاویہ رضی اللہ عنہ تھے، وہ پہلے ہی اس باغی تحریک کی انٹیلی جنس تفصیل سے کر چکے تھے اور اسے جانتے تھے۔ اس لیے ان کے جعلی خطوط کو انہوں نے قبول نہیں کیا۔ اب باغی تحریک کا بڑا مرکز عراق بن چکا تھا۔ انہوں نے آخر یہی پلان کیا کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیں۔ اسی کے لیے وہ پارٹی نکلی تو علی رضی اللہ عنہ اس لیے ساتھ نکلے کہ وہ بغاوت ناکام رہے اور مسلمانوں میں لڑائی نہ ہو۔ چنانچہ وہ ایک مہینے تک اس بغاوت کو سنبھالنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہوں نے آخر کار معاویہ رضی اللہ عنہ پر حملہ کر ہی دیا۔ اس جنگ میں عمار رضی اللہ عنہ بھی شہید ہو گئے جنہیں حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بتایا تھا کہ باغی انہیں شہید کریں گے۔ لیکن بعد میں ان باغیوں نے اس حدیث کو اس طرح استعمال کیا کہ عمار کو معاویہ رضی اللہ عنہما نے قتل کر دیا ہے حالانکہ یہ حقیقت نہیں تھی بلکہ جعلی پراپیگنڈا تھا۔ 

جب علی  اور معاویہ رضی اللہ عنہما میں اتفاق ہو گیا تو باغی پارٹی کے ایک حصے نے عراق میں بغاوت کر دی اور انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا لیکن معاویہ اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما شہید نہیں ہوئے۔ اب حسن رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو ان کے والد صاحب نے انہیں سمجھایا تھا کہ معاویہ ہی کو حکومت دے دیجیے گا کیونکہ وہی  باغی پارٹی کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے یہی کیا اور باغی پارٹی قابو میں آ ہی گئی۔ اسی پارٹی نے پھر حسن رضی اللہ عنہ کو  خفیہ طریقے سے شہید کر دیا۔ بہرحال 20 سال تک معاویہ رضی اللہ عنہ نے امن و سکون قائم رکھا، لیکن جب وہ فوت ہوئے تو اگلی نسل قابو نہیں کر سکی۔ اسی باغی پارٹی نے حسین رضی اللہ عنہ کو بھی شہید کر دیا اور ان کے نام پر پراپیگنڈا  کر کے مسلسل بغاوتیں کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب اور لیکچرز 19-23 میں دیکھ سکتی ہیں۔

سوال: انجینیر محمد علی مرزا کے نظریات کیسے ہیں؟

بہن! کسی بھی انسان پر میں تبصرہ نہیں کر سکتا ۔ ایک اصول بتا سکتا ہوں کہ جو شخص بھی دوسروں  پر منفی تبصرہ کرتے ہیں، وہ قابل اعتماد نہیں ہوتے ہیں۔ جو لوگ علمی اختلاف ہو نے کے باوجود بھی دوسروں کی عزت کرتے ہیں تو وہ قابل اعتماد ہوتے ہیں۔ آپ ان انجینئر صاحب اور دیگر اسکالرز کو سن لیجیے کہ ان کا اختلاف کا رویہ کیسا ہے؟ اسی پر آپ خود فیصلہ فرما سکتی ہیں۔ جو لوگ بھی دوسروں پر منفی تبصرے کرتے ہیں  ان پر اعتماد نہ کریں۔ جو شخص بھی دوسروں سے عزت کے ساتھ اختلاف کرتے ہیں، تو وہ قابل اعتماد ہیں۔ اس پر بھی اصول عرض کیا ہے، آپ اسے دیکھ لیجیے۔

کیا مجھے دوسروں کو اچھا کہنے کے لیے سند کی ضرورت ہے؟ اگر ہاں تو سند حاصل کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ 10 سال یا 11؟

بہن ! سرٹیفیکیٹ کس طرح کا چاہیے؟ اگر آفیشل سرٹیفیکیٹ کرنا ہے تو پھر آپ کو کسی بھی یونیورسٹی سے ہی لینا ہو گا۔ مثلاً اسلام آباد کی اسلامیہ یونیورسٹی  یہ سرٹیفائی کرتی ہے۔ اگر آفیشل نہیں چاہیے تو آپ کے علمی کام کو میں خود سرٹیفیکیٹ کر سکتا ہوں لیکن یہ بتا دوں کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی۔ اس کا طریقہ کار آپ کی خدمت میں میری کتاب اور لیکچر حاضر ہے۔

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

اصول الحدیث لیکچرز

علوم الحدیث: ایک تعارف

سوال: کیا انٹر نیٹ کے ذریعے علم حاصل کرنا حرام ہے؟ ہمارے ایک قاری صاحب کہتے ہیں کہ  یہ حرام ہے اور تم گمراہ ہوجاؤ گی۔

آن لائن دینی تعلیم حاصل کرنے میں پوری امت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر بھی  قرآن اور احادیث ہی کی تعلیم دی جاتی ہے، جس سے دور دراز کے طلباء  استفادہ کرتے ہیں۔باقی یہ چیز کو  حرام اور ہر شخص کو گمراہ قرار دینے کے عمل کو وطیرہ بنا لینا مناسب عمل نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھاکہ ہر انسان کی جان، مال اور آبرو کی وہی حیثیت ہے جس طرح بیت اللہ اور مکہ مکرمہ کی حرمت اور عزت ہو۔اگر کسی سے اختلاف بھی ہو، تو ہمیں چاہیے کہ ان کی جان، مال، آبرو پر کوئی تبصرہ نہ کریں۔ بس اتنا کہیں کہ اپنے ان بھائی یا بہن کی اس بات سے مجھے اختلاف ہے۔ یہ اختلاف بھی عزت کے ساتھ ہی بیان کرنا چاہیے۔ 

سوال: ان کا کہنا یہ بھی ہے کہ دین میں دماغ استعمال کرنا حرام ہے۔ اب وہ میرے بچوں کوتجوید کی ٹیوشن پڑھانے بھی نہیں آتے کیوں کہ میں ان کے فرقے کے کچھ نظریات سے اختلاف رکھتی ہوں۔ میں دین سیکھنا چاہتی ہوں پہلے عربی زبان اور اس کے بعد  باقی چیزیں بھی۔ کیا میں یہ کرسکتی ہوں؟ یا واقعی یہ حرام ہے؟

دراصل جو شخص بھی فرقہ بناتا ہے تو  وہ ایک باغی تحریک ہی پیدا کرتاہے اور اگر وہ زیادہ کامیاب ہو جائے تو پھر زیادہ پھیل جاتی ہے۔ میں نے ایک ہندو اسکالر سے  پوچھا تھا کہ کیاآپ کے مذہب میں فرقے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ بہت سے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک لیڈر  پورے گروپ کا CEO بننا چاہتا ہے لیکن اسے نہیں بنایا جاتا تو پھر وہ ایک فرقہ بنا لیتا ہے۔ اس کی حقیقت یہی ہےکہ جس طرح کسی کمپنی کا بڑا ڈائریکٹر CEO فوت ہو جاتا ہے تو اس کی نسل میں بھائیوں میں اختلاف پیدا ہوتا ہے تو وہ پھر مختلف کمپنیاں بنا دیتے ہیں۔  بزنس میں بھی ایسا ہی ہے اور مذہبی معاملات میں بھی ایسا ہی  ہوتا آیاہے۔  اس پر بھی اس کتاب اور لیکچرز میں  حاضر  خدمت ہے آپ اس میں تفصیل جان سکتی ہیں۔

باقی رہا قاری صاحب کا معاملہ  تو عرض ہے کہ میں کسی انسان پر تبصرہ نہیں کر سکتا ہوں۔ بس قرآن مجید میں آپ خود پڑھ لیجیے کہ دین کو سمجھنے کے لیے اللہ تعالی نے دماغ ہی تو دیا ہے، غور و فکر، تدبر و تفکر آخر کس چیز کے ذریعے کرنا ہے؟ اسی پر آپ خود فیصلہ فرما لیجیے۔ عربی آپ ضرور پڑھ لیجیے اور قرآن مجید کو آپ خود دیکھ کر ترجمہ کر لیجیے۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام اہل علم نے جو ترجمہ کیا ہے، اس میں کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے بلکہ سب کے ہاں تصور ایک ہی ہے، ہاں ہر انسان الفاظ مختلف استعمال کرتے ہیں لیکن اس بات ایک ہی ہوتی ہے۔  عربی کی کتابیں آپ کےلئے حاضر خدمت ہیں۔

Quranic Arabic

https://drive.google.com/drive/folders/0B5mRw5mEUHv9dWItS3hPaXN0cXM

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”

ان حضرات کے نظریات کیسے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟
Scroll to top