جعلی کہانیوں یا قابل اعتماد احادیث کو توڑ مروڑ کے مذہبی عقائد پر منفی اثرات کا حل کیا ہے؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اُمید ہے آپ بخیریت و عافیت ہوں گے اور اس حدیث کو دیکھ کر سوالات دیجیے۔

طلحہ خضر

حدثني محمد بن عثمان بن كرامة، حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، حدثني شريك بن عبد الله بن أبي نمر، عن عطاء، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله قال: من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب، وما تقرب إلي عبدي بشيء أحب إلي مما افترضت عليه، وما يزال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه، فإذا أحببته: كنت سمعه الذي يسمع به، وبصره الذي يبصر به، ويده التي يبطش بها، ورجله التي يمشي بها، وإن سألني لأعطينه، ولئن استعاذني لأعيذنه، وما ترددت عن شيء أنا فاعله ترددي عن نفس المؤمن، يكره الموت وأنا أكره مساءته " صحيح البخاري، حديث رقم 6502

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے فرمایا کہ جو دشمن ہے، میرا ایک ساتھی ہے، کیونکہ میں نے اسے جنگ کا اعلان کر دیا ہے، اور میرا بندہ میرے پاس اس سے زیادہ محبوب چیز نہیں رکھتا جو میرے پاس ہے۔ اس پر فرض کر دیا گیا ہے اور میرا بندہ مسلسل عمل کے ساتھ میرا قرب کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں اور اگر میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کی سماعت ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی بصارت ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے۔ اور اس کی ٹانگ جس سے وہ چلتا ہے، اور اگر وہ مجھ سے مانگے گا تو میں اسے دوں گا، اور اگر وہ مجھ سے مدد مانگے گا تو میں اس کی مدد کروں گا، اور میں کسی بھی چیز سے نہیں ہچکچاتا جیسا کہ میں کسی کی روح کے بارے میں ہچکچاتا ہوں۔ مومن، وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور میں اسے ناراض کرنا ناپسند کرتا ہوں۔ صحیح البخاری، حدیث نمبر 6502

اس روایت میں دو راوی قابلِ اعتراض ہیں لیکن اس کے باوجود اہلِ علم اسے قبول کر لیتے ہیں  جبکہ اس کا متن بھی قابل ِا عتراض ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالٰی کو مؤمن بندے کی روح قبض کرتے وقت تردد لاحق ہوتا ہے ۔ کیا یہ بات قرآن مجید کے اس ارشاد ان ربک فعال لما یرید  کے خلاف نہیں ہے ؟

جواب: متن کی بات میں کوئی ایسی تنقید نہیں ہے لیکن صوفیا نے پھر اس حدیث کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر اپنے وحدت الوجود آئیڈیا تک پہنچا بیٹھے ہیں۔

اس حدیث کی بات صرف اتنی ہے کہ جو بندہ اللہ تعالی کے ولی یعنی ساتھی کا جو ذکر ہے، وہ رسل علیہم الصلوۃ والسلام کے بارے میں ہے۔ ظاہر ہے کہ جب اللہ تعالی نے رسول کا مشن دیا کہ وہ بڑے بادشاہوں اور لیڈرز تک توحید کی دعوت پہنچا دیں تو پھر خطرہ تھا کہ یہی ڈیکٹیٹرز ان رسولوں کو قتل کر دیتے۔ اللہ تعالی نے اپنے رسولوں کو ہمیشہ بچایا جس کی مثالیں قرآن مجید میں ہیں کہ حضرت نوح، ابراہیم، موسی، عیسی اور محمد علیہم الصلوۃ والسلام نے کس طرح دعوت پہنچائی اور ان پر حملے کیے گئے اور اللہ تعالی انہیں بچاتا رہا۔

صوفیا نے بات کو اپنی طرف کھینچ لیا اور رسول کی طاقت اور معجزات کو اپنی طرف لے آئے۔ حدیث کا آپ ترجمہ دیکھ لیجیے تو یہ سب رسولوں کا معاملہ ہے۔ 

اس میں مثالیں یہ ہے کہ حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کو شہید یا پراپیگنڈا کیا گیا تو اللہ تعالی نے انہیں بچا دیا۔ اسی طرح حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہید کرنے کی بڑی کوشش کی گئی لیکن اللہ تعالی نے بچا دیا۔ یہاں متن میں بس یہی بات کسی راوی نے یہ کر دیا کہ رسول کے لفظ کو ہٹا کر ولی کے لفظ پر ہی فوکس کر دیا ہے۔ لفظ ولی کا سادہ معنی ہے کہ ساتھی یا دوست۔

اب اللہ تعالی کے ولی یعنی دوست تو تمام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام تھے۔ انہی انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں سے مخصوص انبیاء کو رسول کی ذمہ داری دی۔ ان رسولوں سے ہٹ کر دیگر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شہید کیا گیا۔  اس کی مثال ہے کہ حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام رسول اللہ تھے، انہیں شہید نہیں کیا گیا۔ لیکن انہی کے کزن حضرت یحیی علیہ الصلوۃ والسلام شہید ہوئے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شہید ہوئے۔

اب آپ لفظ ولی کا معنی دیکھیے تو ولی کا مطلب ہے دوست یا ساتھی۔ قرآن مجید میں یہی لفظ ملتا ہے جس کا آپ کسی بھی اسکالر کا ترجمہ دیکھ لیجیے۔

أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ. الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ۔

سن لیجیے کہ اللہ کے دوستوں کے لیے، جو ایمان لائے اور اللہ تعالی سے خبردار رہے، (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا، نہ وہ غمزدہ ہوں گے۔ (سورۃ یونس 62, 63)

اب آپ دیکھیے کہ ولی اور اولیاء وہ تمام مخلص اہل ایمان ہیں جو اللہ تعالی سے خبردار رہیں یعنی نیک عمل کرتے رہے اور گناہوں سے بچتے رہے۔ اس سے یہ واضح ہے کہ ولی ہر اہل ایمان اور نیک عمل کرنےو الا شخص ہے۔ اس میں آپ بھی ہو سکتے ہیں۔ لیکن حدیث میں خاص ولی کی بات ہوئی ہے جس میں صرف رسولوں کا ذکر ہے۔ رہے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اولیاء ہیں لیکن یہ آپ سمجھتے ہیں کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی شہید ہوتے رہے۔

اس سے یہ واضح ہو گیا کہ اس حدیث میں لفظ ولی سے مراد صرف اور صرف رسول اللہ ہی ہیں جو حدیث میں بات چل رہی ہے۔ لوگوں نے لفظ ولی کا معنی توڑ مروڑ کر اپنے لیڈرز کو ولی بنا دیا اور انہیں بھی طاقت کی کہانیاں ایجاد کر دیں تاکہ اپنا صوفی ازم کا فلسفہ پہنچا کر لوگوں کو برین واشنگ کر کے اپنا نفسیاتی غلام بناتے رہیں اور پھر انہی نفسیاتی غلاموں سے بڑی رقمیں حاصل کرتے رہیں اور پھر انہی غلاموں سے اپنے مزید فائدے حاصل کرتے رہیں۔ ان کے طریقہ کار کو میری ان کتابوں میں دیکھ سکتے ہیں جس پر لیکچرز بھی حاضر خدمت ہیں۔

سوال: اس حدیث کے راوی خالد بن مخلد كے متعلق  محدث ریسرچز کے بتا دیا ہے کہ خالد بن مخلد قابل اعتماد نہیں تھے۔

أبو الفتح الأزدي: في حديثه بعض المناكير، وهو عندنا في عداد أهل الصدق

أحمد بن حنبل: له أحاديث مناكير

إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني :كان شتاما معلنا لسوء مذهبه

صالح بن محمد جزرة: ثقة في الحديث إلا أنه كان متهما بالغلو

محمد بن سعد كاتب الواقدي: كان متشيعا منكر الحديث، في التشيع مفرطا وكتبوا عنه للضرورة

جواب: محدثین نے جب ان راویوں کی ریسرچ کی تو زیادہ واضح ہوا۔ اس سے یہ بھی سامنے آیا کہ بخاری صاحب کی ریسرچ میں پوری انفارمیشن نہیں آئی تھی حالانکہ وہ تو ہر ہر شہر اور گاؤں تک گئے تھے۔ بعد کے محدثین نے ہر ہر گینگ کی تحقیقات کیں تو تب انہیں معلوم ہوا۔ بخاری صاحب نے تو زہری اور واقدی حضرات کی احادیث بھی اپنی کتاب صحیح البخاری میں لکھ بیٹھے ہیں کیونکہ انہیں معلوم نہیں ہوا کہ یہ حضرات تو کسی گینگ کے ساتھی تھے البتہ حدیث کی بات درست انہیں ملی تو انہوں نے اپنی کتاب میں لکھ دیا۔ ظاہر ہے کہ جو بھی بڑا ریسرچر ہو، تب بھی ان سے انسانی کمزوری تو رہتی ہے۔  

سوال: ان اقوال کو دیکھنے کے بعد  یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان راویوں کی روایات پر اعتبار نہیں کیا  جا سکتا  خصوصاً خالد بن مخلد تو کٹر فرقہ واریت سے تعلق رکھنے کے علاوہ جعلی روایات  بھی بیان کرتا تھا۔ غالباً یہی روایت ہے جس سے غالی صوفیوں نے حلول کے عقیدہ پر استدلال کیا ہے۔   اسی طرح شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر بھی قدریہ مذہب سے تعلق رکھتاتھا جبکہ بعض آئمہ نے  روایت ِ معراج  میں اس پر شدید  جرح بھی کی ہے جبکہ متعدد آئمہ کے نزدیک یہ ہرگز قوی  نہیں ہے اور  یہ  بعض اوقات وہم کا شکار بھی  ہوا ہے۔ہمارے علماء نے غالباً اس  روایت کو صرف صحیح بخاری میں ہو نے کی وجہ سے قبول کیا ہے۔ آپ کا اس متعلق کیا کہنا ہے؟

جواب: ظاہر ہے کہ ان راوی قابل اعتماد نہیں تھے لیکن حدیث درست تھی اور قابل اعتماد تھی۔ بس اس میں حرکت لوگوں نے یہ کہ کہ اس حدیث کے صرف ایک لفظ ولی پر انہوں نے اپنے آپ کو بنا دیا۔ رہے فقہاء اور دیگر علماء بھی صوفی ازم سے متاثر ہوئے اور وہی بھی انہی کی بات کو مان بیٹھے۔

خاص طور پر جب 400 ہجری کے بعد جمود کا دور شروع ہوا تو پھر اس میں یہی سلسلہ جاری رہا۔ اس پر میں تاریخ کی کتابوں میں تفصیل سے اس جمود اور تقلید ہی کا رویہ ہے جس میں مسلمان زوال ہوئے۔ 505 ہجری میں تو بڑے عالم غزالی صاحب بھی متاثر ہوئے اور جو جہاں کی جعلی احادیث اکٹھے کر بیٹھے اور انہوں نے ان جعلی احادیث کو واضح بھی نہیں کیا کہ اس میں کیا جھوٹ ان احادیث میں گھسیڑا گیا ہے۔

اللہ تعالی نے یہ کیا ہے کہ اگلی صدیوں میں بھی جب مسلمانوں میں تقلید جاری تھی، تب بھی ایسے علماء پیدا ہوئے جنہوں نے جعلی احادیث یا قابل اعتماد احادیث کے معنی کی غلطی کو واضح کرتے رہے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو دلچسپی ہے تو آپ زوال کے زمانے میں بھی ان ریسرچرز نے غلطی اور جعلی کہانیوں کو جانچ پڑتال کر کے بیان کرتے رہے ہیں۔ آپ میری تاریخ کتاب اور لیکچرز میں دیکھ سکتے ہیں۔

جعلی کہانیوں یا قابل اعتماد صحیح احادیث میں توڑ مروڑ کے دینی عقائد کو مسخ کرنے کا حل صرف اور صرف یہی ہے کہ تمام بھائیوں بہنوں کو ہم وضاحت کر سکیں کہ وہ علمی ریسرچ کا ذوق پیدا کریں۔ تاکہ وہ خود کسی بھی کہانی کو فوراً نہ مانیں بلکہ جانچ پڑتال کر کے ہی چیک کر کے اور قرآن مجید کے ساتھ میچ کر کے پھر فیصلہ کریں۔ اس طرح وہ صحیح راستے پر قائم رہیں گے۔ جو لوگ جانچ پڑتال کا شوق نہ کریں تو پھر وہ انہی جعلی کہانیوں کے ساتھ کسی گینگ اور فرقے کی پیروی کرتے رہیں گے اور کسی کا حل ہم نہیں کر سکیں گے۔

محمد مبشر نذیر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”

جعلی کہانیوں یا قابل اعتماد احادیث کو توڑ مروڑ کے مذہبی عقائد پر منفی اثرات کا حل کیا ہے؟
Scroll to top