سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛ من و سلویٰ کیا چیز تھی؟ کیا یہ آسمانی یا جنت کی خوراک تھی یا زمین پر پیدا ہونے والی کوئی جنس تھی؟
ڈاکٹر رفعت نواب، فیصل آباد
جواب: من و سلویٰ کیا قرآن مجید میں من و سلوی کا ذکر ہے اور یہ بھی بتا دیا ہے کہ بنی اسرائیل کو جب مصر سے نکالا تھا تو تب من و سلوی عنایت فرمائی گئی۔ قرآن مجید میں اسلوب یہی ہے کہ جو پہلے تاریخ میں انفارمیشن موجود ہو تو پھر اس کی وضاحت نہیں کی جاتی ہے بلکہ صرف اشارہ ہی کیا جاتا ہے۔ تاریخ میں یہ انفارمیشن پہلے ہی بنی اسرائیل کے پاس موجود تھی جو اب بھی بائبل میں موجود ہے۔ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل مصر میں ایگریکلچر علاقہ ڈیلٹا میں رہتے تھے اور وہاں خوراک آسانی سے مل جاتی تھی۔ جب وہ فرعون کی غلامی سے نکلے تو پھر انہیں صحرا سینا میں کچھ عرصے تک رہنا پڑا ،جہاں اس صحرا میں خوراک کا مسئلہ تھا۔
اسے آپ پہلے قرآن مجید میں پڑھ لیجیے اور پھر بائبل میں تاریخ کی کتاب دیکھ لیجیے۔ تفاسیر میں بھی مسلم علماء نے بائبل کی تاریخ ہی کو اپنی تفاسیر میں بیان کیا ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ.57
وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ. 60
آپ پر بادل کا سایہ کیا اور آپ پر من و سلویٰ اتارے تاکہ آپ کھائیں اور یہ پاکیزہ چیزیں جو ہم نے آپ کو دی ہیں۔ (افسوس کہ جن پر یہ عنایت ہوئی، انہوں نے اِس کی ناقدری کی اور اِس طرح) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا، بلکہ اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے ۔ (اے بنی اسرائیل!) یاد کیجیے،جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے کہا: اپنی لاٹھی اِس پتھر پرمار دیجیے۔ (انہوں نے ایسا ہی کیا) تو اُس سے بارہ چشمے بہہ نکلے، اِس طرح کہ ہر گروہ نے اپنے لیے پانی لینے کی جگہ متعین کر لی۔ اللہ کے اِس رزق سے کھائیں اور پئیں اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھریے گا۔ (البقرۃ 57&60)
بائبل میں اس طرح وضاحت ہے جو خود بنی اسرائیل کے اسکالرز نے اپنی تاریخ لکھی ہے۔ اس کے لیے آپ بائبل کی کتاب خروج کا 16 باب ہے تو انہوں نے اپنی کہانی اس طرح لکھی ہے۔
تب لوگوں نے ایلیم سے سفر کر کے سینا کے ریگستان پہنچے ۔ یہ جگہ ایلیم اور سینائی کے درمیان تھی ۔ وہ اُس جگہ پر مصر سے نکل جانے کے بعد دُوسرے مہینے کے پندرھویں دن پہو نچے۔ تب بنی اسرائیلیوں نے پھر شکا یت کر نی شروع کی ۔ اُنہوں نے موسیٰ اور ہا رون سے ریگستان میں شکایت کی۔
لوگوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، یہ ہما رے لئے اچھا ہو تا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر میں مار ڈالا ہو تا ۔ مصر میں ہم لوگوں کے پاس کھانے کو بہت کچھ تھا ۔ ہم لوگوں کے پاس بہت سارے کھا نے تھے جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ لیکن اب تم ہمیں ریگستان میں لے آئے ہو ۔ ہم سب یہاں بھوک سے مر جا ئیں گے۔ تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، میں آسمان سے کھا نا گراؤں گا ۔ یہ غذا تم لوگوں کے کھانے کے لئے ہو گی۔ ہر روز لوگ با ہر جا ئیں اور اُس دن کے کھا نے کی ضرورت کے مطا بق کھانا جمع کریں۔ میں یہ اس لئے گرا ؤں گا کہ میں دیکھوں کیا لوگ وہی کریں گے جو میں کر نے کو کہوں گا۔
خداوند نے موسیٰ سے کہا، میں نے بنی اسرائیلیوں کی شکا یت سُنی ہے اِس لئے ان سے میری باتیں کہو، آج شام کو تم گوشت کھا ؤ گے اور کل صبح تم لوگ پیٹ بھر کر رو ٹیاں کھاؤ گے ۔ پھر تم لوگ جان جاؤ گے کہ تم خداوند اپنے خدا پر بھروسہ کر سکتے ہو۔ اس رات بہت سارے بٹیر (پرندے) آئے اور خیمہ کو ڈھک لیا ۔ صبح میں خیمہ کے چارو طرف شبنم پڑی رہتی تھی ۔ سورج نکلنے پر شبنم سوکھ جاتی اور پالے کی پتلی تہہ کی طرح زمین پر کچھ رہ جاتا تھا ۔
بنی اسرائیلیوں نے اسے دیکھا ۔ اور ایک دوسرے سے پوچھا ، وہ کیا ہے؟ انہوں نے یہ سوال اس لئے کیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا چیز ہے ۔ اس لئے موسیٰ نے ان سے کہا ، یہ کھانا ہے جسے خداوند تمہیں کھا نے کو دے رہا ہے۔ خداوند کہتا ہے، ہر آدمی اتنا جمع کرے جتنی اس کو ضرورت ہے ۔ تم لوگوں میں سے ہر ایک آٹھ پیا لے اپنے خاندان کے ہر آدمی کے لئے جمع کرے گا۔ اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا ۔ ہر آدمی نے اس کھا نے کو جمع کیا ۔ کچھ آدمیوں نے دوسرے لوگوں سے زیادہ جمع کیا ۔
ان لوگوں نے اپنے خاندان کے ہر ایک آدمی کو کھانا دیا ۔ جب کھا نا ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے یہ کافی تھا ، لیکن کبھی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوا ۔ جس نے بھی زیادہ جمع کیا اس کے پاس بھی کچھ نہیں بچا ۔ لیکن جو کوئی تھوڑا جمع کیا تب بھی وہ اس کے لئے کافی تھا ۔ موسیٰ نے ان سے کہا ،اگلے دن کھا نے کے لئے وہ کھانا نہ بچائیں۔ لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہیں مانی۔ کچھ لوگوں نے اپنا کھانا بچایا جس کو وہ دوسرے دن کھا سکیں ۔ لیکن جو کھانا بچایا گیا تھا اس میں کیڑے پڑ گئے اور بدبو آنے لگی ۔ موسیٰ ان لوگوں پر غصّہ ہوا جنہوں نے ایسا کیا تھا ۔
ہر صبح لوگ کھانا جمع کر تے تھے ہر ایک آدمی اتنا جمع کر تا تھا ۔ جتنا وہ کھا سکے لیکن جب دھوپ تیز ہو تی تھی کھانا گل جاتا تھا اور ختم ہو جاتا تھا ۔ چھٹے دن کو لوگوں نے دوگُنا کھا نا جمع کیا ۔ انہوں نے سولہ پیالے ہر آدمی کے لئے جمع کیا ۔ اس لئے لوگوں کے تمام قائدین آئے اور انہوں نے یہ بات موسیٰ سے کہی۔ موسیٰ نے ان سے کہا، یہ ویسا ہی ہے جیسا خداوند نے بتایا تھا کیوں کہ کل خداوند کے آرام کا مقدس دن سبت ہے ۔ تم جو پکانا چاہتے ہو پکا لو جو ابالنا چاہتے ہو ابال لو۔ اور بچے ہو ئے کو کل کے لئے محفوظ رکھو۔ لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطا بق دوسرے دن کے لئے بچے ہو ئے کھانے کو دیکھا اور کھانا خراب نہیں ہوا اور نہ ہی اس میں کو ئی کیڑا لگا۔
موسیٰ نے کہا ، آج سبت کا دن ہے، خداوند کو تعظیم دینے کے لئے خاص آرام کا دن ہے۔ اس لئے تم لوگوں میں سے کو ئی بھی کل کھیت میں نہیں جائے گا ۔ جو تم نے کل جمع کیا ہے کھاؤ۔ تم لوگوں کو چھ دن کا کھانا جمع کر نا چاہئے لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے اس لئے زمین پر کو ئی خاص کھانا نہیں ہو گا۔ ہفتہ کو کچھ لوگ کچھ کھا نا جمع کر نے گئے لیکن وہ وہاں تھو ڑا سا بھی کھا نا نہیں پا سکے۔ تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، تمہارے لوگ میرے حکم کی تعمیل اور نصیحتوں پر عمل کر نے سے کب تک باز رہیں گے؟ دیکھو، جمعہ کو خداوند دو دن کے لئے کافی کھانا دیگا ۔ اس لئے سبت کے دن ہر ایک کو بیٹھنا اور آرام کرنا چاہئے وہیں ٹھہرے رہو جہاں ہو۔ اس لئے لوگوں نے سبت کو آرام کیا ۔
اسرائیلی لوگوں نے اس خاص غذا کو من کہنا شروع کیا۔ منّ سفید چھو ٹے دھنیا کے بیجوں کی طرح تھے اور اسکا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی طرح تھا ۔ تب موسیٰ نے فرمایا، خداوند نے نصیحت کی کہ اس کھا نے کا آٹھ پیالے اپنی نسل کے لئے بچاؤ ۔ تب وہ اس کھانے کو دیکھ سکیں گے جسے میں نے تم لوگوں کو ریگستان میں اس وقت دیا تھا جب میں نے تم لوگوں کو مصر سے نکالا تھا۔ اس لئے موسیٰ نے ہارون سے کہا، ایک مرتبان لو اور اسے آٹھ پیالے منّ سے بھرو اور اس منّ کو خداوند کے سامنے رکھو اور اسے اپنی نسلوں کے لئے بچاؤ۔ (اس لئے ہارون نے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ہارون نے آگے چل کر منّ کے مرتبان کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھا۔) لوگوں نے چالیس سال تک منّ کھایا ۔ وہ منّ اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ اس ملک میں نہیں آئے جہاں انہیں رہنا تھا ۔ وہ اسے اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ کنعان کے قریب نہیں آگئے ۔ (وہ منّ کے لئے جس تول کا استعمال کر تے تھے وہ عومر تھا ۔ ایک عومر تقریباً آٹھ پیالوں کے برابر تھا-)
https://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm?ungw#Exodus
اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالی نے آسمان سے کھانا اس طرح اتار دیا کہ بٹیر آ کر بیٹھ جاتے اور بنی اسرائیل ان بٹیر کو پکڑ کر ذبح کر کے گوشت کا سالن بنا لیتے۔ دوسری طرح روٹی کے لیے یہ احتمام کر دیا کہ شبنم کی شکل میں آٹا گر جاتا اور لوگ اسے دھوپ میں سوکھ کر کے روٹی بنا لیتے تھے۔ یہی من وہ روٹی یا کیک مل جاتا اور سلوی وہ پرندے کا گوشت تھا۔ آپ اگر کسی صحرا میں کچھ ٹائم رہے ہوں تو آپ کو خوراک اور پانی کا مسئلہ سامنے آیا ہو گا۔
آپ اگر چاہیں تو میرے سفرنامے میں اس کا تجربہ دیکھ سکتے ہیں جب میں اسی صحرا سینا میں گیا تھا۔ یہ سفرنامہ آپ کی خدمت میں کتاب اور لیکچرز کی شکل میں موجود ہے۔
اس میں یہ واضح ہے کہ آسمان سے ہی پرندے نیچے اتر جاتے ہیں۔ اس لیے یہ جنت کی خوراک نہیں تھی بلکہ اسی زمین کی جنس ہی تھی یعنی پرندہ اور پھر بیج۔ اس بیج سے ہی لوگ روٹی اور کیک بنا لیتے تھے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com