سوال: سر قران پاک کو اگر پڑھا جائے تو وہ یہود و نصاریٰ، مشرکین ، کفار کو ایڈریس کرتا ہے اور باقی کسی مذہب کے لوگوں کو ایڈریس نہیں کرتا کیونکہ عرب میں صرف یہ قومیں ہی آباد تھیں تو ظاہری بات ہے کہ قران نے اِنھیں ہی ایڈریس کرنا تھا عرفِ عام میں ۔ قران میں یہ بھی ہے کہ ہم نے ہر امت کی طرف رسول بھیجا ہے ۔ تو ظاہری بات ہے ہندوستان میں بھی رسول آئے ہوں گے لیکن اُن کا تذکرہ قران میں نہیں ملتا۔ اور اگر ویدوں کو بھی بغور پڑھا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی دینِ توحید کی ہی بگڑی ہوئی اشکال ہیں اور شرک ہونے لگ گیا ہندو دھرم میں۔
ڈاکٹر ثوبان، فیصل آباد
جواب: جی ہاں، اسی بنیاد پر بہت سے علماء بھی ہندو حضرات کو اہل کتاب کے لیول پر سمجھتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ ان کے اعلی نیک لوگ جیسے رام صاحب اور اشوک حضرات بھی نبی ہوں لیکن نہ بھی ہوں تو صالحین تو تھے۔ اس لیے ان کی کتابوں میں توحید موجود ہے۔ ان کے ہاں بھی وحدت الوجود کی وجہ سے مشرکانہ عمل شروع ہو گئے۔ ایسا ہی مسلمانوں کے ہاں بھی یہی فلسفہ وحدت الوجود ہی اصل مآخذ بن گیا ہے۔
سوال: قران کے مطابق عیسائی اور یہودی عورت سے مسلمان مرد کا نکاح ہو سکتا ہے جبکہ ہندو عورت سے نہیں ۔ اب اگر دیکھا جائے تو آج کی عیسائیت بھی مشرک ہے اور ہندو بھی تو پھر قران کے مطابق عیسائی سے تو نکاح کا حکم ہے جبکہ ہندو عورت کے بارے میں خاموشی ہے۔ چونکہ ہر امت کی طرف رسول آئے اور اُنکی تعلیمات بگڑ گئی ایسا ہی ہندو اور عیسائیت کے ہاں بھی ہے تو پھر ہندو عورت سے نکاح کیوں جائز نہیں ؟ اور ویسے بھی قران نے جن مشرکین پر اتمامِ حجت کر دیا اُن سے تو نکاح جائز نہیں ۔قرانی آیات اسی کانٹیکسٹ میں ہے کہ اتمامِ حجت کے بعد نکاح کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔آج کل کے ہندوؤں تک تو ابھی بھی ہمارا پیغام نہیں پہنچا تو نہ تو اتمامِ حجت ہوا۔ تو کیا اُن سے نکاح کیا جا سکتا ہے ؟
جواب: اہل کتاب کی خواتین سے نکاح کی اجازت اس صورتحال میں نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکومت پورے عرب میں بن چکی تھی۔ اس وقت زیادہ امید تھی کہ اہل کتاب کی خواتین میں شادی کریں تو وہ توحید کو سمجھ سکیں گی۔ اس کا پریکٹیکل رزلٹ یہی ہوا کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا یہودی تھیں، لیکن وہ کچھ عرصے میں ایمان لے آئیں۔ اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شادی جن اہل کتاب خواتین سے ہوئیں تو ان کی اکثریت بھی ایمان لے آئیں اور اپنے وحدت الوجود کو چھوڑ سکیں۔
موجودہ زمانے میں یہ بہت مشکل کام ہے۔ اب وہ خواتین تو ایمان لائیں یا نہ لائیں لیکن ان کی اولاد بہرحال اپنی ماں سے ہی متاثر ہوتی ہے۔ ہندو خواتین کے ساتھ بھی یہی امید لگ رہی ہے۔ ہاں اگر کوئی ہندو خاتون ایمان لے آئیں تو ان سے نکاح ہونا چاہیے خواہ وہ اپنی سکیورٹی کی وجہ سے اسلام قبول کرنے کا اعلان نہ کریں۔
سوال: میری معلومات كے مطابق ہندوستان میں مسلمان مرد ہندو عورتوں سے نکاح کرتے ہیں ۔۔ کیا ایسا ہی ہے؟ اگر ہے تو اسکی کیا وجہ ہے ؟
جواب: عام طور پر مسلمان مرد حضرات اپنی دنیا پرستی کی وجہ سے شادی کر لیتے ہیں۔ انڈیا کے کلچر میں یہ ہوتا ہے کہ امیر بزنس مین کوشش کرتے ہیں کہ فلم کی مشہور خاتون سے شادی کر لیں۔ اس سے ان کی مارکیٹنگ اچھی چل جاتی ہے۔ موجودہ زمانے میں محض عشق کی بنیاد پر شادیاں بہت کم ہی ہوتی ہیں بلکہ اپنے مفادات کی بنیاد پر ہی شادیاں ہوتی ہیں۔ جن کے ہاں خلوص ہوتا ہے تو وہ پھر ہندو خاتون ایمان لے آتی ہیں یا پھر وہ مرد ہندو کلچر اختیار کر لیتے ہیں۔ اس کے لیے آپ ان حضرات کی ببلیو گرافی (بالخصوص فلمی حضرات) پڑھ سکتے ہیں جن کی مختلف مذہب کے باوجود شادی ہو گئی ہو۔ اس سے پھر آپ خود ہی فتوی لگا سکتے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com