کنیز اور لونڈی میں کیافرق ہے اور نکاح ضروری ہے؟

سوال: کیا لونڈی سے نکاح ضروری ہے؟ 

جواب: الحمد للہ لونڈی اور غلامی کی لعنت پوری دنیا میں ختم ہو گئی ہے۔ عہد رسالت اور اس سے پہلے غلامی موجود تھی۔ اس لیے اللہ تعالی نے قرآن مجید اور سنت نبوی  میں جو غلام رہتے تھے، انہیں اسٹیپ بائی اسٹیپ ختم کیا  اور آزادی دی اور مستقبل میں غلامی کو ختم کر دیا۔ لونڈی غلام خاتون کو یہی حکم دیا  گیا ہےکہ وہ شادی کر لیں۔ اب  وہ آقا اسی لونڈی کو شادی کےاسٹیٹس پر لے آئیں یا پھر کسی اور سے شادی کروا دیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ  آقا ان لونڈیوں کو طوائف بنا دیتے تھے۔ اس لیے انہیں روکنے کا حکم دیا۔ اس کے لیے آپ میری کتاب میں باب 9 کامطالعہ کر سکتے ہیں۔ 

یہاں قرآن مجید کی آیات اور چند احادیث یہاں موجود ہیں، اس سے آپ  اس موضوع کا باآسانی سمجھ سکتے ہیں۔ 

وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّناً لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِهُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ۔

اگر تمہاری لونڈیاں پاکدامنی کی خواہشمند ہوں تو دنیا کا مال و دولت کمانے کے لئے انہیں بدکاری پر مجبور نہ کرو۔ اگر کوئی انہیں مجبور کرے گا تو اللہ تعالی اس مجبوری کے باعث انہیں بخشنے والا مہربان ہے۔ (النور24:33)

وَأَنكِحُوا الأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ۔

تم میں سے جو (مرد و عورت) مجرد ہوں، ان کی شادیاں کر دیا کرو اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح بھی کر دیا کرو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔ اللہ بڑی وسعت اور علم والا ہے۔ (النور 24:32)

وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلاً أَنْ يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِنْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْ فَتَيَاتِكُمْ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ۔ 

جو شخص تم میں سے اتنی استطاعت نہ رکھتا ہو کہ وہ آزاد مسلمان خواتین سے شادی کر سکے تو تمہاری ان لڑکیوں میں سے کسی سے نکاح کر لے جو تمہاری ملکیت میں ہیں اور مومن ہیں۔ اللہ تمہارے ایمان کا حال بہتر جانتا ہے لہذا ان کے سرپرستوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو اور معروف طریقے سے ان کے مہر ادا کرو، تاکہ وہ حصار نکاح میں محفوظ ہو کر رہیں اور آزاد شہوت رانی اور چوری چھپے آشنائی سے بچ سکیں۔ (النساء 4:25)

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (ثلاثة لهم أجران: رجل من أهل الكتاب، آمن بنبيه وآمن بمحمد صلى الله عليه وسلم، والعبد المملوك إذا أدى حق الله وحق مواليه، ورجل كانت عنده أمة يطؤها، فأدبها فأحسن أدبها، وعلمها فأحسن تعليمها، ثم أعتقها فتزوجها، فله أجران). (بخاری، کتاب العلم، حديث 97)

ابوبردہ کے والد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین افراد کے لئے دوگنا اجر ہے۔ (پہلا) اہل کتاب کا کوئی فرد جو اپنے نبی پر بھی ایمان لایا اور اس کے بعد محمد پر بھی ایمان لایا۔ (دوسرا) ایسا غلام کو اللہ اور اپنے آقا دونوں کا حق ادا کرتا ہے۔ اور (تیسرا) وہ شخص جس کی کوئی لونڈی ہو جس سے وہ ازدواجی تعلقات قائم کرنا چاہے تو اسے بہترین اخلاق اور علم کی تعلیم دے، اس کے بعد اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے۔ اس کے لئے بھی دوگنا اجر ہے۔

عَنْ قَتَادَةَ فِي رَجُل وَطِئَ مُكَاتَبَتَهُ قَالَ إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَعَلَيْهِ الْعُقْرُ وَالْحَدُّ , وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَعَلَيْهِ الْحَدُّ وَلَيْسَ عَلَيْهِ الْعُقْرُ. (مصنف ابن ابی شيبة، كتاب الحدود، حديث 28619)

قتادہ ایسے شخص کے بارے میں بیان کرتے ہیں جس نے اپنی مکاتبہ لونڈی سے ازدواجی تعلق قائم کیا تھا، وہ کہتے ہیں، اگر اس نے ایسا جبراً کیا ہے تو اسے (بدکاری کی) شرعی حد کے علاوہ سزا بھی دی جائے گی۔ اگر اس نے ایسا اس کی رضامندی سے کیا ہے تو پھر اسے صرف شرعی حد لگائی جائے گی اور اضافی سزا نہ دی جائے گی۔

عن ابن عباس أنه قال: قال رسول اللّه صلى اللّه عليه وسلم: لا مساعاة في الإِسلام، من ساعى في الجاهلية فقد لحق بعصبته، ومن ادَّعى ولداً من غير رشدةٍ فلا يرث ولا يورث. (ابو داؤد، کتاب الطلاق، حديث 2264)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، اسلام میں کوئی قحبہ گری نہیں ہے۔ جس نے جاہلیت میں قحبہ گری کی ہو، اسے اپنی ماں کے رشتے داروں سے ملحق کیا جائے گا۔ جس نے کسی بچے کو غلط طور پر خود سے ملحق کیا، نہ تو وہ بچہ اس کا وارث ہو گا اور نہ ہی وہ شخص اس بچے کا وارث۔

حدثني طارق بن عبد الرحمن القرشي قال: جاء رافع بن رفاعة إلى مجلس الأنصار فقال: لقد نهانا نبي اللّه صلى اللّه عليه وسلم اليوم فذكر أشياء، ونهى عن كسب الأمة إلا ما عملت بيدها، وقال هكذا بأصابعه نحو الخبز والغزل والنفش . (ابو داؤد، کتاب الاجارة، حديث 3426)

سیدنا رافع بن رفاعۃ رضی اللہ عنہ نے انصار کی مجلس میں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ہمیں ان چیزوں سے منع فرمایا تھا۔ انہوں نے اس میں لونڈی کی کمائی کا ذکر بھی کیا سوائے اس کے کہ وہ اپنے ہاتھ سے کام کرے۔ انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ جیسے روٹی پکانا، سوت کاتنا یا روئی دھنکنا۔

عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لا تبيعوا القينات ولا تشتروهن ولا تعلموهن ولاخير في تجارة فيهن وثمنهن حرام في مثل هذا أنزلت هذه الآية { ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله } إلى آخر الآية قال وفي الباب عن عمر بن الخطاب قال أبو عيسى حديث أبي أمامة إنما نعرفه مثل هذا من هذا الوجه وقد تكلم بعض أهل العلم في علي بن يزيد وضعفه وهو شامي۔ قال الشيخ الألباني : حسن۔ (ترمذی، کتاب البيوع، حديث 1282)

سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، رقص و موسیقی کی ماہر لونڈیوں کو نہ تو فروخت کرو اور نہ ہی خریدو۔ انہیں اس کی تعلیم مت دو۔ ان کی تجارت میں کوئی خیر نہیں ہے۔ ان کی قیمت حرام ہے۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو فضول باتیں خریدتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے وہ اللہ کی راہ سے بھٹکا دیں۔

حدثنا قتيبة بن سعيد وأبو كامل الجحدري (واللفظ لقتيبة). قالا: حدثنا أبو عوانة عن سماك، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس؛  أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لماعز بن مالك (أحق ما بلغني عنك؟) قال: وما بلغك عني؟ قال (أنك وقعت بجارية آل فلان) قال: نعم. قال: فشهد أربع شهادات. ثم أمر به فرجم. (مسلم، كتاب الحدود، حديث 4427، نسائی سنن الکبری، کتاب الرجم، حديث 7134)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ماعز بن مالک سے پوچھا، کیا جو خبر مجھ تک پہنچی ہے وہ سچ ہے؟ انہوں نے کہا، آپ تک کیا بات پہنچی ہے؟ آپ نے فرمایا، تم نے فلاں کی لونڈی کی آبرو ریزی کی ہے؟ انہوں نے چار مرتبہ قسم کھا کر اقرار کر لیا۔ آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔

وقال أبو الزناد، عن محمد بن حمزة بن عمرو الأسلمي، عن أبيه:  أن عمر رضي الله عنه بعثه مصدقا، فوقع رجل على جارية امرأته، فأخذ حمزة من الرجل كفيلا حتى قدم على عمر، وكان عمر قد جلده مائة جلدة، فصدقهم وعذره بالجهالة. (بخاری، كتاب الکفالة، حديث 2290)

سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے زکوۃ کی وصولی کے لئے بھیجا۔ (جہاں وہ زکوۃ وصول کر رہے تھے وہاں کے) ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے ازدواجی تعلقات قائم کر لئے تھے۔ حمزہ نے اس شخص کی دوسرے شخص سے ضمانت لی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ انہوں نے اس شخص کو سو کوڑے کی سزا سنائی۔ اس شخص نے جو جرم کیا تھا، اسے قبول کر لیا تھا لیکن یہ بھی بتایا تھا کہ دین کا یہ حکم اس کے علم میں نہ تھا۔ اس وجہ سے حضرت عمر نے اس عذر کو قبول کر لیا تھا۔

قَال رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم ((أَيُّمَا رَجلٍ وَلَدَتْ أمَتُهُ مِنُ، فَهِيَ مُعْتَقَةٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ)). (ابن ماجة، كتاب العتق، حديث 2515، مشکوۃ، کتاب العتق، حديث 3394)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، جس شخص کے ہاں بھی کسی لونڈی سے بچہ پیدا ہو جائے، تو وہ اس کے فوت ہوتے ہی آزاد ہو جائے گی۔

أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ : أَيُّمَا وَلِيدَةٍ وَلَدَتْ مِنْ سَيِّدِهَا، فَإِنَّهُ لاَ يَبِيعُهَا، وَلاَ يَهَبُهَا، وَلاَ يُوَرِّثُهَا, وَهُوَ يَسْتَمْتِعُ بِهَا، فَإِذَا مَاتَ فَهِيَ حُرَّةٌ. (موطا مالک، کتاب العتق، حديث 2248)

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمایا: جس لونڈی کے بھی اپنے آقا سے بچہ پیدا ہو، تو اس کی خدمات کو نہ تو بیچا جائے گا، نہ ہی کسی کو تحفتاً منتقل کیا جائے گا، نہ ہی وراثت میں منتقل کیا جائے گا۔ وہ مالک ہی اس سے فائدہ اٹھائے گا اور اس کے مرنے کے بعد وہ آزاد ہو گی۔

اب آپ کا سوال یہ ہو گا کہ چند سیکنڈ میں غلامی کو ختم کیوں نہیں کیا؟ اس کی وجہ یہی تھی کہ بہت سے بوڑھے، بیمار اور جو خوبصورت  مرد و خواتین  تھے، انہیں آزادی کی ضرورت نہیں تھی۔ انہیں آزاد کیا جاتا تو پھر وہ یا تو بھیک ہی مانگتے یا کوئی جرم کرتے۔ اس لیے قرآن مجید میں ان لوگوں کو دینے کا حکم دیا کہ وہ آزادی کو خرید کر آزاد بنیں۔ اب جن میں محنت اور ہنر تھا، وہ  آزادی آقا سے خرید لیتے۔ پھر  وہ غلام محنت کرتا اور کچھ ماہ میں انسٹالمنٹ میں رقم دے کر آزاد بن جاتا۔ کم رقم ہوتی تو حکومت اور امیر لوگ جلد ہی رقم ادا کر دیتے تاکہ وہ آزاد ہو جائیں۔ 

 سوال: کنیز اور لونڈی میں کیا فرق ہے؟

جواب: کنیز اور لونڈی میں کوئی فرق نہیں تھا بلکہ دونوں ہی غلام خواتین تھیں۔ یہ الگ بات ہے کہ کسی نے اپنی کتاب میں آزاد ملازم خاتون کو بھی کنیز کہہ  دیا ہو۔ 

 سوال: گھروں میں کام والی عورتیں بعض اوقات دو دو چار سال کا ایڈوانس لے لیتی ہیں، ایسی لڑکی  کا کیا حکم ہے؟

جواب: یہ لڑکی آزاد خاتون ہے۔ وہ اگر ایڈوانس میں کئی سال کی رقم لے لے تو پھر معاہدے کے مطابق اسے اتنے عرصے کے لیے سروس کرنی ہے۔ اگر انہیں کوئی مجبوری ہوئی اور جاب چھوڑنی پڑی تو پھر باقی رقم واپس کر دیں۔ اس کا فیصلہ اس لڑکی پر ہے کہ وہ سال پورے تک کام کرے جس میں  ملازمت کا معاہدہ ہوتا ہے۔ 

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
کنیز اور لونڈی میں کیافرق ہے اور نکاح ضروری ہے؟
Scroll to top