فلسطین اور کشمیر میں جہاد کیسے کیا جائے؟

سوال: کیا مسلمانوں کا پہلا قبلہ بیت المقدس تھا؟ محمد وکیل

جواب: جی نہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام نے مسجد الحرم مکہ مکرمہ ہی کو بنایا تھا جو 2000 قبل مسیح کا زمانہ تھا۔ اس میں آپ خود بیت المقدس یروشلم میں مسجد اقصی کی  بلڈنگ کو دیکھ لیجیے کہ حضرت داؤد علیہ الصلوۃ والسلام نے 1000 قبل مسیح میں جب یہ مسجد بنائی تھی تو اس کا قبلہ بھی مکہ مکرمہ ہی تھا۔  بنی اسرائیل اسی قبلہ میں نماز پڑھتے رہے ہیں اور یہی اس زمانے میں دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن گئے تھے۔ 

اس کے بعد جب بنی اسرائیل میں گمراہیاں پھیلیں اور انہوں نے حضرت یحیی علیہ الصلوۃ والسلام کو شہید کر دیا اور حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کو شہید کرنے کی کوشش کی تو  اللہ تعالی نے بنی اسرائیل پر سزا دی۔ انہیں مغلوبیت کی سزا تھی جو آج تک موجود ہے۔ اس کے کچھ ہی عرصے میں 70 بعد مسیح میں بنی اسرائیل کے لوگوں کی اکثریت کو رومی فوج نے قتل عام کیا۔ جو بنی اسرائیل بچ گئے تو وہ بھاگ کر صحرا میں چھپ گئے۔ بعد میں انہی کے تین قبیلے مدینہ منورہ میں رہنے لگے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کا سلسلہ شروع ہوا۔ قرآن مجید میں انہی بنی اسرائیل سے ڈسکشن ہے جو مدینہ منورہ اور قریب خیبر میں رہتے تھے۔ 

انہوں نے اپنی یادداشت کے لیے بیت المقدس کو قبلہ بنا لیا تھا جو ان کی گمراہی تھی۔ اللہ تعالی نے ان کی دعوت کو پہنچانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا امتحان کیا کہ وہ قبلہ ہی پر تعصب ہے یا وہ اللہ تعالی کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ اس لیے انہیں کچھ ماہ کے لیے مسجد اقصی کو قبلہ بنایا۔ اس امتحان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کامیاب رہے کہ اسی طرف کچھ ماہ کے لیے اس قبلہ پر نماز پڑھتے رہے۔ بنی اسرائیل کے لوگوں میں جو اچھے لوگ تھے، وہ ایمان لائے جیسے سب سے بڑے عالم عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ایمان لائے۔ پھر سورۃ البقرۃ، سورۃ  النساء اور سورۃ المائدہ میں انہی بنی اسرائیل یہودیوں سے اللہ تعالی کی ڈسکشن موجود ہے۔  اسے آپ سورۃ البقرۃ میں پڑھ چکے ہوں گے۔ 

پھر اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کا امتحان کیا کہ اللہ تعالی اصل قبلہ  مکہ مکرمہ ہی پر کر لیں تو ان کا تعصب ختم ہوتا ہے یا نہیں۔ بنی اسرائیل کے نیک لوگ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اسی پر عمل کیا لیکن ان کے تعصب شدہ لوگوں نے انکار کر دیا۔ چنانچہ ان پر  وہی مغلوبیت کی سزا ہوئی۔ پہلے ان کے دو قبیلوں کو جلاوطن کر کے مدینہ منورہ سے نکال دیا۔ پھر وہ خیبر میں رہے اور مدینہ منورہ پر حملے کی پلاننگ کرنے لگے۔ تو ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایکشن کیا اور انہیں مغلوب کر دیا۔ پھر بنی اسرائیل نے درخواست کی کہ آپ ہمیں رہنے کی اجازت دیں، کھیت پر جو پیداوار ہو گی تو آپ فیصلہ فرمایا کریں۔

اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاہدہ کیا کہ اس کا 50% پیداوار انہی کو ملے گی اور 50% مسلمانوں کو ملے گی۔ اس معاہدے میں یہ طے تھا کہ وہ اس وقت تک خیبر میں رہ سکتے ہیں جب تک مسلمانوں کی حکومت کو مناسب لگے۔ چنانچہ اسی بنیاد پر جب رومن حکومت کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جنگیں ہو رہی تھیں، اس وقت خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا کہ بنی اسرائیل کو خیبر سے نکال کر فلسطین میں اچھی زمین دے دی۔ اب انہی کی اولاد آج تک فلسطین، اردن اور لبنان میں رہ رہے ہیں۔  خود یہودی علماء نے اپنی تاریخ پر لکھا ہے کہ مسلمانوں کی حکومتوں میں ہی ہماری تاریخ میں سکون کا ٹائم گزرا ہے۔ 

سوال: کیا موجودہ اسرائیل فلسطین جنگ کو ہولی وار کہہ سکتے ہیں؟

جواب: یہ صرف سیاسی معاملہ ہے جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسرائیل کی تعصب حکومت اپنے یہودیوں کو ہولی وار کہہ کر اپنی فوج کو تیار کرتے ہیں تاکہ وہ فلسطین مسلمانوں سے جنگ کریں۔ اسی طرح مسلمان جنگجو پارٹیوں نے اپنے ساتھیوں کو تیار کرنے کے لیے ہولی وار کہہ دیتے ہیں۔ اصل میں یہ سب امریکہ نے جعلی جنگ پیدا کی ہوئی ہے۔ اس طرح امریکہ کو فائدہ مل رہا ہے کہ وہ سعودی عرب، اردن، مصر، لبنان سب کو اسلحہ بیچ رہے ہیں۔ اسی طرح وہ دوسری طرف اسرائیل بھی امریکہ سے اسلحہ خرید رہا ہے۔ سارا فائدہ امریکہ کو مل رہا ہے۔ 

سوال: کیا اس وقت مسلم قوم پے جہاد فرص ہے؟

جواب: جہاد کا حکم مسلمان حکومتوں پر ہے۔ تمام مسلمان حکومتوں پر یہ ضروری ہے کہ وہ جہاد کر کے عوام کو بچائیں تاکہ ان کی خدمت کریں۔ لیکن مسلمان حکومتیں بس اتنا ہی کرتے ہیں کہ امریکہ سے اسلحہ خریدتے ہیں اور فلسطین عام غریب لوگوں کی خدمت نہیں کرتے ہیں۔ کہنے کو بڑا جہاد کہتے ہیں لیکن اصل میں یہ صرف ڈرامہ ہی کرتے ہیں۔ اسی طرح اسرائیل حکومت بھی مسلمان عسکری تحریکوں پر حملہ نہیں کرتے بلکہ عام لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر امریکہ سے اسلحہ خریدتے رہتے ہیں۔ 

سوال: بحیثیت پاکستان ہم پے جہاد فرض ہے؟

جواب: جہاد کا حکم حکومت پر ہے۔ پاکستان حکومت اور تمام مسلمان حکومتوں پر یہی ذمہ داری ہے کہ وہ جہاد کریں اور عوام کو سکون اور عمل کروائیں لیکن وہ نہیں کر رہے ہیں۔ نہ صرف فلسطین بلکہ عراق، افغانستان، سوڈان، پاکستان اور انڈیا میں دہشت گرد عمل کرتے ہیں اور پھر عام لوگوں کو شہید کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے یہ تمام حکمران ہی گناہ کر رہے ہیں۔  اب آپ دیکھ لیجیے کہ عسکری تحریکوں نے جہاد کا اعلان کیا ہے تو یہ سلسلہ 1750 بعد مسیح سے لے کر آج تک جاری ہے لیکن انہیں کبھی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ وہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے رہتے ہیں جس کا فائدہ امریکہ ہی کو حاصل ہوتا ہے۔

آپ عسکری تحریکوں کے علماء کی کتابوں کو میں نے اکٹھا کر دیا ہے، پھر آپ خود تجزیہ کر کے فیصلہ کر سکتے ہیں۔ یہ تقابلی مطالعہ کی کتابیں ہیں جس میں مسلمانوں کے فرقوں اور تحریکوں کے نقطہ ہائے نظر موجود ہیں۔ 

سوال: بحیثیت ایک فرد ہم پے جہاد فرض ہے؟

جواب: فرد پر جہاد اس وقت فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی حکومت کو جہاد کے لیے ساتھی بن جائیں۔ جب بھی سچ مچ جہاد کا اعلان حکومت کرے گی تو پھر ہم پر ذمہ داری ہو گی کہ ہم بھی فوج کے سپاہی بن جائیں تاکہ جس جگہ ہمیں جہاد پر استعمال کریں تو ہم کریں گے انشاء اللہ۔  اس میں یہ ضروری ہے کہ ہم یہ چیک کر لیں کہ حکومتیں سچ مچ جہاد کر رہے ہیں یا محض ڈرامہ کر رہے ہیں؟ 

جہاد کی ذمہ داری کو آپ خود پڑھ لیجیے کہ سورۃ الانفال 8 میں جہاد کے طریقہ کار کے احکامات موجود ہیں۔ 

سوال: کسی مفتی صاحب نے فتوا دیا کہ کشمیر کے مسلمان ہندوؤں کو اپنی زمین فروخت نا کریں، وہاں کشمیر میں ایک فیملی رہتی ہے جس میں نوجوان لڑکی اور انکے ماں باپ رہتے ہیں۔ اور انکے آس پاس ہندوؤں کے گھر ہیں اور ہندو انکو دھمکی دے رہے ہیں کہ ہمیں گھر بیچ دو ورنہ تمھاری بیٹی کو اغوا کر لیں گے۔ ماں کہتی ہے کہ زمین بیچ دیں لیکن باپ کہتا ہے کہ مفتی صاحب کا فتوا ہے کہ زمین نہیں بیچنی۔ اب اس صورتحال میں وہ کیا کریں؟

جواب: کشمیری بھائیوں بہنوں کی صورتحال وہی ہے جو اس وقت فلسطین بھائی بہنوں کی ہے۔ ان پر ظلم ان کے غیر مسلم حکومتیں یہ حرکتیں کر رہے ہیں جو ظلم ہے۔ اس کے لیے مسلمان حکومتوں کو ان کی مدد کرنی ذمہ داری ہے لیکن وہ عمل نہیں کر رہے ہیں۔  اس سے پہلے کشمیر میں کئی گروپس نے دہشت گردی کرتے رہے ۔ یہ سلسلہ 1990-2023 تک جاری ہے لیکن آپ ناکامی دیکھ سکتے ہیں۔ 

مفتی صاحب نے جو فتوی ان مسلمان فیملی کو مشورہ دیا ہے۔ اس میں مفتی صاحب کو چاہیے کہ اس فیملی کی سکیورٹی کا بھی حل پیدا کر دیں تاکہ وہ اپنی زمین میں امن اور سکون سے رہیں۔ اگر مفتی صاحب ایسا نہیں کر سکتے تو انہیں یہ فتوی نہیں دینا چاہیے بلکہ اس فیملی کو چاہیے کہ وہ زمین بیچ کر کشمیر سے نکل کر انڈیا میں کسی سکون شہر میں گھر خرید کر دکان وغیرہ لگا کر رہنا شروع کر دیں جہاں دہشت گردی نہیں ہے۔ انڈیا میں  مسلمانوں کا امن زیادہ تک حیدر آباد، راجستان  اور یو پی شہروں میں ہے۔  اسی طرح ساؤتھ انڈیا میں  جیسے کیریلا میں امن موجود ہے لیکن نارتھ انڈیا میں گجرات ، کشمیر کی دہشت گردی موجود ہے، وہاں سے نکل جانا چاہیے۔  اس میں پاکستانی حکومت پر ذمہ داری ہے کہ ان بھائی بہنوں کو پاکستان میں امن و سکون کی جگہ دیں کہ یہ جہاد ہے۔ 

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
فلسطین اور کشمیر میں جہاد کیسے کیا جائے؟
Scroll to top