کعبہ میں پیدائش کی کہانی کیا درست ہے؟

سوال: بچپن میں کہیں پڑھا تھا کہ جب کعبہ پہ پہلی نظر پڑے تو اس وقت جو بھی دعا مانگی جائے قبول ہوتی۔ میرا اس پہ اعتقاد بیٹھ گیا اور میں اپنے جاننے والوں کو جو حج و عمرہ پہ جاتے کہتا کہ پہلی نظر اپنی مغفرت کی دعا مانگنا (خود ابھی تک حاضری سے محروم ہوں)۔ اس روایت کی کیا حقیقت ہے؟ کیا یہ درست ہے؟ شہزاد افسر ملک

جواب: اس میں کچھ روایات ہیں جن کی بنیاد پر لوگوں نے سمجھا ہے۔ اس کے لیے ان روایات کو چیک کرنے کی ضرورت ہے۔  اب آپ دیکھیے کہ یہ میں نے کچھ یہ ڈھونڈی ہیں تو اس طرح رزلٹ آیا ہے۔ 

https://thefatwa.com/urdu/questionID/5155/%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%B9%D8%A8%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%D9%BE%DB%81%D9%84%DB%8C-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D9%82%D8%AA-%D8%AF%D8%B9%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D9%82%D8%A8%D9%88%D9%84%DB%8C%D8%AA-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%B1%D9%88%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%D8%AA-%DB%81%DB%92/#gsc.tab=0

تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيُسْتَجَابُ الدُّعَاءُ فِي أَرْبَعَةِ مَوَاطِنَ: عِنْدَ الْتِقَاءِ الصُّفُوفِ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَعِنْدَ نُزُولِ الْغَيْثِ، وَعِنْدَ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ، وَعِنْدَ رُؤْيَةِ الْكَعْبَةِ۔

آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور چار مقامات میں دعا قبول ہوتی ہے: جب صفیں اللہ کی راہ میں (جنگ کے لیے) مل کر کھڑی ہوں، بارش برستے وقت، نماز قائم ہوتے وقت اور دیدارِ کعبہ کے وقت۔

طبراني، المعجم الكبير، 8: 169، رقم: 7713، الموصل: مكتبة الزهرا

بيهقي، السنن الكبرى، كتاب صلاة الاستسقاء، باب طلب الإجابة عند نزول الغيث، 3: 360، رقم:6252

https://hadith.islam-db.com/single-book/477/%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%B9%D8%AC%D9%85-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%A8%D9%8A%D8%B1-%D9%84%D9%84%D8%B7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D9%86%D9%8A/285027/7611

اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ روایت  ضعیف ہے کیونکہ  ایک راوی قابل اعتماد نہیں ہے۔ 

https://hadith.islam-db.com/narrators/5654/%D8%B9%D9%81%D9%8A%D8%B1-%D8%A8%D9%86-%D9%85%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D9%86

اب اس کے متن کو آپ لاجیکل طریقے سے سوچ لیجیے۔ بات کسی حد تک لاجیکل لگتی ہے کہ اللہ تعالی کسی وقت بھی دعا قبول کر سکتا ہے۔ اس ٹائم پر ذرا انسان اللہ تعالی کے ساتھ فوکس کر لیتا ہے تو امید ہے کہ کافی چانس ہے کہ اللہ تعالی اس دعا کو قبول فرما لے۔ اب حدیث ضعیف ہے لیکن لاجیکل ہی خود سوچ لیں کہ کافی چانس بن سکتا ہے۔ 

سوال: دوسرا جو کچھ حضرات نے مشہور کر رکھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت کعبہ میں ہوئی تھی۔ یہ تاریخی لحاظ سے درست ہے؟ طبیعت اس لیے نہیں مانتی کہ بیت اللہ ہر دور میں مقدس جگہ رہی تو ایسی مقدس ترین جگہ پہ بچہ جنم دینے کی کیسے اجازت ہوگی؟ اس روایت کی کیا حقیقت ہے؟ شہزاد افسر ملک

جواب: اب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیدائش کے بارے میں روایت کو چیک کر لیجیے۔ مجھے یہ ملی ہے۔ 

https://forum.mohaddis.com/threads/%D9%85%D9%88%D9%84%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D8%B9%D8%A8%DB%81-%DA%A9%D9%88%D9%86%D8%9F.18386/

وقد تواترت الاخبار ان فاطمه بن اسد ولدت امیر المؤمنین علی بن طالب کرم الله وجه فی جوف الکعبه
یعنی یہ تواتر سے ثابت ہے کہ فاطمہ بنت اسد نے حضرت علیؓ کو کعبہ کے اندر جناـ مستدرك حاكم: 483/3

اب عربی میں اسے ڈھوندنے کی کوشش کی ہے تو مشکل یہ ملی ہیں لیکن کعبہ کی بات نہیں ہے۔ 

https://hadith.islam-db.com/single-book/82/%D8%A7%D9%84%D8%B7%D8%A8%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%A8%D8%B1%D9%89-%D9%84%D8%A7%D8%A8%D9%86-%D8%B3%D8%B9%D8%AF/44583/10333

https://hadith.islam-db.com/single-book/461/%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%8A%D8%B9%D8%A9-%D9%84%D9%84%D8%A2%D8%AC%D8%B1%D9%8A/279205/1670

https://hadith.islam-db.com/single-book/681/%D8%AF%D9%84%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A8%D9%88%D8%A9-%D9%84%D9%84%D8%A8%D9%8A%D9%87%D9%82%D9%8A/335161/3281

https://hadith.islam-db.com/single-book/673/%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%86%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%83%D8%A8%D8%B1%D9%89-%D9%84%D9%84%D8%A8%D9%8A%D9%87%D9%82%D9%8A/332455/12426

ان روایات میں بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ولادت کا ذکر ہے لیکن کعبہ کی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ اب اس تاریخی روایت  پر لاجیکل سوچ لیجیے۔ ایک خاتون پریگننٹ سے کچھ گھنٹہ پہلے حرم شریف میں آ سکتی ہیں اور اگر طاقت ہو تو عمرہ بھی کر سکتی ہیں۔ اس زمانے میں خاتون کی صحت اچھی تھی تو اگر مشکل بھی ہو تو خاتون طواف پر کسی اونٹ یا گھوڑے میں کر سکتی ہیں۔ اب ایسا کرتے ہوئے پریگننٹ ہونے لگے تو اس زمانے میں دایہ خاتون کو پلایا جاتا تھا۔ اب اس کی ضرورت ہی کیا تھی؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا گھر بھی حرم شریف کے پاس ہی تھا جو آج کل آپ کچھ منٹ کے لیے پہنچ سکتے ہیں۔ پریگننٹ کی حالت میں فوراً گھر تک پہنچ سکتی تھیں   اور دایہ خاتون بھی آ سکتی تھیں۔  پیدل مشکل بھی ہو تو خاتون کو کسی بھی  بیڈ میں لوگ لیجا سکتے ہیں۔  لوکیشن اس طرح دیکھ لیجیے اور یہ صرف 5-10 منٹ میں ہی ہو سکتا ہے۔  

image.png

اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ محض غلو اور ایکسٹریم ازم کی کہانی ہی محسوس ہوتی ہے۔ اس میں بالفرض اگر وہیں حرم شریف کے سامنے ہی یا کعبہ کے اندر بچہ پیدا ہو بھی جائے تو اس بچے کو کیا فائدہ ہے؟  اس میں یہی معلوم ہو سکتا ہے کہ خاتون میں صحت اور طاقت بڑی اچھی تھی لیکن اس خاتون یا بچے کے لیے عقیدت تب بھی ثابت نہیں ہوتی ہے۔ لگتا یہی ہے کہ غلو کے لیے لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے کسی نے کہانی گھڑی ہو گی۔  بہت سے ان پڑھ لوگوں میں توہم پرستی تو موجود تھی، اس لیے جنہوں نے کہانیاں ایجاد کر دیں، وہ متاثر ہو گئے اور عقیدت زیادہ کرنے لگے۔ 

حالانکہ مکہ مکرمہ پورے شہر میں ہی حرم شریف کی باؤنڈری ہے اور اہل مکہ کے تمام صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اسی حرم شریف میں پیدا ہوئے۔ لیکن ان کی پرفارمنس دینی خدمت پر عقیدت بنتی ہے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہی ہے کہ انہوں نے دینی خدمت کیا کرتے رہے۔  ان کی پیدائش سے ان پر محبت  پیدا نہیں ہوسکتی ہے بلکہ ان کے ایمان اور نیک عمل پر محبت پیدا ہوتی ہے۔ 

ایک یہ کہانی بھی پڑھی ہے۔

مستدرک ،ج۳،ص483 پر اس حدیث کو باسندو متواتر لکھا ہے۔

وَقَد تَوَاتِرَتِ الاَخبٰارُ اَنَّ فَاطِمَۃَ بِنتِ اَسَد (ع) وَلَدَت اَمِیرَ المُومِنِینَ عَلِی ابنُ اَبِی طَالِبٍ کَرَّمَ اللّٰہُ وَجہَہُ فِی جَوفِ الکَعبَۃ۔

امیر المومنین علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ ،فاطمہ ابنت اسد کے بطن مبارک سے خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔

اسے آپ لاجیکل اپنی فیملی  یا کسی ڈاکٹر سے ہی پوچھ لیں کہ خاتون کی صحت بہت عمدہ ہو تو پھر پریگننٹ میں کتنا ٹائم لگتا ہے؟ اگر یہ سلسلہ کعبہ ہی میں شروع ہو جائے تو کتنے ٹائم میں ڈیلوری ہو سکتی ہے اور اس پراسس میں کن دایہ  کی ضرورت ہو گی جو مدد کر سکیں؟ پھر قدیم زمانے میں صحت اور اچھی ہو تو اس میں کتنی آسانی ہو گی؟ پھر آپ  لاجیکل سوچیں۔ 

اب میں کوشش کر رہا ہوں کہ حاکم صاحب نے جو کہانی لکھی ہے، اس میں راوی کون ہیں جنہوں نے یہ روایت ایجاد کی ہے۔ کہنے کو تو لوگ تواتر کہہ دیتے ہیں لیکن تواتر کا مطلب یہ ہے کہ عین پیدائش کے ٹائم سینکڑوں لوگوں نے واقعہ دیکھا اور انہوں نے اگلی جنریشن کو بتایا اور پھر ہر پیریڈ میں ہزاروں لوگوں کو بیان کرنا چاہیے۔ تب جا کر حاکم صاحب کے زمانے میں ہزاروں لوگ بیان کرتے تو پھر سینکڑوں کتابوں  میں آ جاتا۔  تو پھر صرف حاکم صاحب ہی کو معلوم ہوا اور باقی تمام محدثین کو معلوم ہی نہیں ہوا؟ 

چلیے یہ تو لاجیکل ڈسکشن ہے۔ اب اس میں مجھے دلچسپی ہے کہ راوی کون صاحب تھے جنہوں نے کہانی ایجاد کی؟ اس سے یہ فائدہ ہے کہ پھر اس راوی کے بارے میں دیکھ سکیں۔ میں نے حاکم  نیشاپوری صاحب کی کتاب ڈھونڈی ہے۔ اس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کتاب ہے جو اس لنک پر موجود ہے۔ 

https://ia800304.us.archive.org/3/items/waq66017/03_66019.pdf

اب اس میں صفحہ 116 میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ساری روایات ہیں۔ پلیز آپ جوف کعبہ کے الفاظ کو اس میں ڈھونڈ کر مجھے بتا دیجیے۔ پھر ان کے راویوں کی  ببلیو گرافی کو چیک کر لیں گے۔ اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ اس راوی سے ہم جان چھڑا لیں جس نے کہانی ایجاد کی ہے۔

میں نے بھی جب ڈھونڈ لیا  تھا تو وہی رزلٹ سامنے آیا جو آپ نے بیان فرمایا ہے۔ حاکم صاحب ہی نہیں بلکہ دیگر کتابوں میں بھی تاریخی روایات کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔  سیاسی ایجنڈا  کے لیے عقیدت اور شخصیت پرستی کو ایک سیاسی ٹول کے طور پر استعمال پہلے بھی کیا گیا اور اب بھی کر رہے ہیں۔ میں نے حاکم صاحب کے راویوں کو ڈھونڈا تو یہ شکل سامنے آئی ہے۔ 

  حاکم نیشاپوری صاحب کی زندگی 321-405 ہجری میں ہے۔ اب تواتر اگر فرمائیں تو پھر ہر ٹائم یعنی 1-405 ہجری میں ہزاروں  افراد بیان کر رہے ہوں تو تب جا کر تواتر بن سکتا ہے۔  ایک لنک میں راویوں کے نام مل گئے ہیں لیکن محدثین نے ضعیف ہی فرمایا ہے۔ 

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/kaba-ky-andar-peda-hony-waly-ashkhas-144412100536/25-06-2023

"أخبرنا أبو بكر محمد بن أحمد بن بالويه، ثنا إبراهيم بن إسحاق الحربي، ثنا مصعب بن عبد الله، فذكر نسب حكيم بن حزام وزاد فيه، «وأمه فاختة بنت زهير بن أسد بن عبد العزى، وكانت ولدت حكيما في الكعبة وهي حامل، فضربها المخاض، وهي في جوف الكعبة، فولدت فيها فحملت في نطع، وغسل ما كان تحتها من الثياب عند حوض زمزم، ولم يولد قبله، ولا بعده في الكعبة أحد» قال الحاكم: «وهم مصعب في الحرف الأخير، فقد تواترت الأخبار أن فاطمة بنت أسد ولدت أمير المؤمنين علي بن أبي طالب كرم الله وجهه في جوف الكعبة»".

(ذكر مناقب حكيم بن حزام القرشي رضي الله عنه، ج:3، ص:550، ط:دارالکتب العلمیۃ)

اب راویوں کو دیکھا تو پہلے راوی ابوبکر محمد بن احمد   کے بارے میں معلوم نہیں ہوا کہ وہ کون صاحب تھے اور کیا وہ قابل اعتماد تھے یا نہیں۔ ابراہیم اور مصعب صاحبان کا معلوم ہوا کہ قابل اعتماد تھے۔ فاختہ صاحبہ کا کچھ معلوم نہیں ہوا۔ اس سے یہی معلوم ہوا کہ پھر یہ ابوبکر محمد صاحب ہی کوئی  مجہول ہیں یعنی ان کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کون صاحب تھے اور کیسے آدمی تھے۔

اس سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ انہوں نے یہ کہانی ایجاد کی ہو گی۔ اگر ان سے پہلے کئی صدیوں  میں کسی نے ایجاد کی ہوتی تو دیگر کتابوں میں کچھ مل جاتا لیکن سب کچھ غائب ہے۔ اس سے سبق یہی ملا ہے کہ عقیدت پسندی والی کہانیوں پر اچھی طرح جانچ پڑتال کر کے ہی غور کرنا چاہیے۔ پھر کہنے کو کسی نے تواتر کہہ دیا ہے تو اسے بھی ریچک کر لیا کریں کہ احادیث کی کن کن کتابوں میں موجود ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ سچ مچ تواتر ہے یا محض کہانی ہی ہے۔

کنکلوین یہی ہے کہ حضرت علی اور حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہما کے ایمان، اعلی نیک عمل اور دینی خدمت کی بنیاد پر ہی ہمیں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنی چاہیے لیکن معجزانہ کہانیوں کی بنیاد پر محبت لاجیکل نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کے صرف اور صرف دینی خدمت کی بنیاد پر محبت کرتے رہنا چاہیے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
کعبہ میں پیدائش کی کہانی کیا درست ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to top