بِٹ کوئین اور ڈیجیٹل کرنسی (فرضی کرنسی) کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ کیا ایسی کرنسی میں آن لائن کام کرنا درست ہے؟
جواب: دین کی شریعت کی بنیاد قرآن مجید میں بیان ہوئی ہے اور اس کا پریکٹیکل عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ہے اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھایا بھی ہے۔ جو معاملات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھیں تو پھر وہ یہ کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل یعنی سنت کے ملتے جلتے معاملات پر ریسرچ کرتے ہیں جسے اجتہاد کہا جاتا ہے۔
قدیم زمانے میں کرنسی کی حیثیت سونا اور چاندی کے سکے ہی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں بھی کرنسی کی یہی شکل موجود تھی۔ یہ سلسلہ بہت عرصے تک جاری رہا۔ جب ممالک میں کاغذ کے کرنسی نوٹس کا سلسلہ شروع ہوا تو اس وقت بھی فقہاء میں یہی سوال پیدا ہوا تھا کہ اس کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ اس زمانے میں فقہاء میں اجتہاد کا اختلاف تھا لیکن جب پوری دنیا میں کرنسی نوٹس استعمال ہونے لگے تو فقہاء کا اختلاف بھی ختم ہو گیا اور وہ متفق ہو گئے۔
بٹ کوئن اور ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں یہ کنفرم ہے کہ قرآن و سنت میں اس کے بارے میں کوئی حکم نہیں ہے کیونکہ اس زمانے میں کرنسی حیثیت صرف سونا چاندی کے سکے ہی موجود تھے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے بیان کر دیا ہے کہ فراڈ اور ہیرا پھیری حرام ہے۔ سنت نبوی کے زمانے میں فراڈ اور ہیرا پھیری کی جو شکلیں موجود تھیں تو اسے قانونی طور پر حرام کر کے روک دیا تھا اور یہ شریعت کا حصہ تھا۔
اب آپ خود یہ ریسرچ کر سکتے ہیں کہ بٹ کوئن اور ڈیجیٹل کرنسی میں فراڈ اور ہیرا پھیری ہے یا نہیں؟ میرے علم کی حد تک یہ ہے بِٹ کوئن اور ڈیجیٹل کرنسی میں فراڈ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔ جو آدمی بھی یہ ٹرانزیکشن اس طریقے سے کر رہا ہے تو اس کی نیت پر انحصار ہے کہ اگر اس کی نیت درست ہے تو فراڈ نہیں کرے گا لیکن اگر اس کی نیت خراب ہو تو پھر کر سکتا ہے۔
جب تک فقہاء کا حکومت میں کنٹرول تھا، اس وقت تو وہ ایسی ٹرانزیکشنز کو غیر قانونی کر دیتے تھے تاکہ کوئی انسان جس کی نیت خراب ہو تو وہ کر ہی نہ سکے۔ موجودہ زمانے میں ظاہر ہے کہ فقہاء کی حکومت میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس لیے اب اجتہاد ہمیں خود کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے یہی مشورہ دوں گا کہ آپ بٹ کوئن اور ڈیجیٹل کرنسی میں کام نہ ہی کریں تاکہ کوئی آپ پر فراڈ نہ کر سکے۔ اس کے ساتھ حکومت پر بھی مشورہ دیتا ہوں کہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے اسے روک لیں تاکہ جس کی نیت خراب ہو تو وہ کامیاب نہ ہو۔ اگر روک نہ سکیں تو کم از کم فراڈ کرنےو الوں پر سخت قانون سازی کر دیں تاکہ پولیس انہیں گرفتار کر سکے اور عدالت میں جلدی سے فیصلہ ہو سکے۔
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com