اللہ تعالی کا تصور کیا ہے اور تقدیر کیا ہے؟

 سوال: میرا سوال یہ ہےکہ ہمارے ذہنوں میں اﷲ کے متعلق مختلف تصور بن جاتے ہیں یا امیج سے بن جاتے ہیں بعض دفعہ غوروفکر کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ اس طرح ذہن میں کوئی تصور نہیں آنا چاہیئے۔ کیا ایسا سوچنا غلط تو نہیں؟

جواب:  تصور نہ آئے تو پھر امتحان  نہیں ہو سکتا۔ فرض کر لیجیے کہ اگر ہمارے ذہن میں منفی آئیڈیاز ہی نہ آئیں تو پھر امتحان نہ ہوا۔ پھر تو ہم ربورٹ قسم کی مخلوق ہو جائیں گے اور وہاں امتحان نہیں ہو گا۔ مثلاً فرشتے بھی تو محض ربورٹ ہوتے ہیں، اس لیے وہ گناہ بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کے لیے جنت و جہنم کا سلسلہ ہی نہیں ہے لیکن یہ انسان ہے جس نے اس امتحان کو قبول کر لیا تھا۔ اسے آپ سورۃ الاحزاب کے آخر میں پڑھ سکتے ہیں کہ صرف انسان ہی نے اس امتحان کو قبول کر لیا تھا جبکہ باقی تمام مخلوقات نے اس امتحان سے معذرت کر دی تھی۔ 

 سوال: میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب ا ﷲ کا ذکر آئے تو ذہن میں کوئی امیج یا شبیہ آئے تو یہ بھی شرک ہے اب ہم تھوڑے سے علم رکھنے والوں، غوروفکر کرنے والوں کا یہ حال ہے تو جو ان پڑھ ناخواندہ، دیہاتی لوگ ہیں وہ تو اپنے ذہنوں میں کوئی رب کا امیج تراش لیتے ہونگے کیا پتہ کسی انسانی پیکر میں، تو  کیایہ شرک نہیں ہے؟ کیا، آپ مجھے یہ بھی بتائیں کہ اپنے ذہنوں میں جو تصور بن جاتے ہیں ان کو مستقل کیسے نکالیں اور جب اﷲ یعنی ساری کائنات کے خالق کا تصورکرنا ہوں تو ذہن میں کیسا تصور لانا چاہیئے، اﷲ تعالیٰ نے اپنے متعلق قرآن میں فرمایا ہے کہ وہ ایک نور ہے اب ذہنوں میں اس نور کا تصور کس طرح کریں کہ باقی تصورات نکل جائیں؟

 جواب:آپ نے بالکل صحیح تجزیہ ارشاد فرمایا ہے۔ انسان جب اللہ تعالی کا تصور پیدا کرتا ہے تو تب ہی شرک کا انتخاب کر لیتے ہیں اور پھر وہ امتحان میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سمجھا دیا تھا کہ اللہ تعالی کو آپ اس زندگی میں نہیں دیکھ سکتے ہیں، اس لیے اللہ تعالی کی ذات پر تصور نہ کیا کریں۔  صرف اور صرف بس اللہ تعالی کے عمل پر ہی غور کرنا چاہیے۔ 

انسانوں نے تصور کی وجہ سے شرک اختیار کیا تھا۔ اس کی مثالیں تاریخ اور دور جدید میں ہیں۔  قرآن مجید میں اسی وجہ سے ان کی مثالوں کی غلطیاں بتا دی  گئی ہیں۔ جیسے آپ یہ دیکھ لیجیے۔ 

۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی کا تصور یہ سوچا کہ انسان کی شکل میں آ جاتا ہے۔ اس میں اوتار کا تصور ہندو حضرات میں آیا  اور پھر انہوں نے مختلف انسان جیسے رام، سیتا وغیرہ کی پوجا کی۔ 

۔۔۔۔۔۔ عیسائیوں اور یہودیوں نے یہ غلطی کی کہ اللہ تعالی کے تصور کو اوتار کا تصور سمجھ لیا۔ پھر اللہ تعالی کی اولاد مان کر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی پوجا کرنے لگے۔

۔۔۔۔۔۔ مسلمانوں کے ہاں بھی یہی غلطی پیدا ہوئی اور انہوں نے نیک بزرگوں کو ولی اللہ اور امام قرار دے کر ان کی پوجا کرنے لگے۔ اس کی شکل تو شکر ہے کہ سجدہ نہیں کیا لیکن ان بزرگوں کی قبر اور مزارات پر انہی بزرگوں کی قبر پر انہی سے دعائیں مانگنے لگے۔ پھر انہی مزارات میں بڑی رقم جمع کر کے سونے کے مینار وغیرہ بنانے لگے۔ 

۔۔۔۔۔۔ ملحدین نے یہی غلطی کی کہ اللہ تعالی کا انکار کر کے  اللہ تعالی ہی کی مخلوق یونیورس کی پوجا کرنے لگے۔ انہوں نے یہی سمجھا کہ ستارے، سیارے سب قانون سے چلتے ہیں۔ اب سائنسی قانون کس نے بنایا، تو انہوں نے خود ہی آٹو میٹک سمجھ لیا تو یہاں پر بھی شرک کی شکل آ گئی ہے۔ 

سوال:  سر آج کل کچھ دوستوں میں بحث چل رہی ہے تقدیر کے بارے میں کیا ایسا کوئی مواد ہے آپ کے پاس آرٹیکل کتاب ماڈیول جس سے تقدیرکے مسلہ پہ روشنی ڈالی جا سکے؟

جواب:  تقدیر کا آسان معنی یہ ہے کہ اللہ تعالی کی پلاننگ۔ اللہ تعالی جب بھی جیسے بھی پلان کرنا چاہے تو وہ کر دیتا ہے اور جس ٹائم پر فرمائے تو ہر مخلوق اس پر عمل کرتی ہے۔ مثلاً ہمارے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو یہ اللہ تعالی کے پلان کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اس انسان کو جو صلاحیتیں ہوتی ہیں، وہ بھی تقدیر ہی ہوتی ہے جو اللہ تعالی کا پلان ہوتا ہے۔ 

اس تقدیر میں ہمارا نیکی یا برائی کا معاملہ نہیں ہوتا ہے۔ انسان جب خود فیصلہ کر کے نیکی یا برائی کرتا ہے تو اس کے تعلق سے ہماری آخرت میں رزلٹ آئے گا۔ 

سوال: قرآن کی ایک آیت ہے جس کا مفہوم ہے کہ؛ جس نے جتنی کوشش کی یا سعی کی اس کے لئے وہی کچھ ہے۔ اس سے کیا مراد ہے؟ دوسری طرف بخاری شریف کی ایک حدیث سنائی جاتی ہے کہ اللہ نے سارا کچھ طے کر رکھا ھے کہ کون جنتی ہے کون دوزخی ہے،کاٰئنات کے قائم ہونے سے 50 ہزار سال پہلے تقدیر لکھی گئی، تو ایسے میں اس انسان کا کیا قصور؟ اس کی وضاحت فرمادیجئے؟

جواب:  اس آیت میں ہمارے مقصد اور پلان کے ساتھ نیکی یا برائی کرنی ہو تو اس کا رزلٹ ہمیں آخرت میں ملنا ہے۔ ہم نے نیکی کے لیے جو کوشش کی، اس میں اجر ہمارے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ سعی یا عمل کریں تو زیادہ اجر مل جاتا ہے۔ 

اس حدیث میں اللہ تعالی کے علم کا تعلق ہے۔ اللہ تعالی کو معلوم ہے کہ مستقبل میں کیا ہو گا اور کون انسان کیا کرے گا۔ یہاں تقدیر کا تعلق نہیں ہے۔ اللہ تعالی جانتا ہے کہ کونسا انسان کیا نیکی کرے گا۔ اس میں اللہ تعالی کنٹرول نہیں کرتا ہے کہ وہ انسان نیکی کرے او روہ انسان برائی کرے۔ ہر انسان خود فیصلہ کر کے نیکی یا برائی کر لیتا ہے۔ اللہ تعالی کو پہلے علم ہے تو اس سے ہمارے کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ ہمارا قصور خود گناہ کا فیصلہ کر کے برائی کرنے پر ہوتا ہے۔ 

تقدیر کے بارے میں یہ کنفیوژن لوگوں میں تقدیر کو سمجھنے میں غلطی ہے۔ تقدیر تو اللہ تعالی کا پلان ہے اور اس میں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ اللہ تعالی کا جتنے ستارے سیارے بنانے کا پلان ہو یا انسان پیدا کرنے کا پلان ہو تو ہماری نیکی یا برائی کا قصور نہیں ہے۔ انسان جس وقت خود اپنی مرضی سے نیکی یا برائی کا انتخاب کر کے عمل کرتا ہے تو پھر وہ جنت یا جہنم میں جا سکتا ہے کیونکہ ہر انسان کی اپنی خواہش ہوتی ہے۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
اللہ تعالی کا تصور کیا ہے اور تقدیر کیا ہے؟
Scroll to top