حالات سے مایوسی کو کیسے ختم کیا جائے؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

موجودہ دور میں اتنا برائی ہے، جدہر دیکھیے، ظلم، اور لوٹ کھسوٹ اور کرپشن نظر آتی ہے۔ ایسے حالات میں ذہن کو مثبت  کیسے رکھا جائے اور مایوسی سے کیسے بچا جائے؟ ذہن میں طرح طرح کے سوالات پیدا ہوتے ہیں، ان کا کیا کیا جائے؟

ایک بھائی

بحرین

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے ہمارے ذمے صرف کوشش لگائی ہے۔ اگر ہم کوشش کر رہے ہیں تو اس میں کامیاب نہیں ہو پا رہے تو اللہ تعالی سے دعا کیجیے اور کوشش جاری رکھیے۔ انشاء اللہ وہ کرم فرمائیں گے۔ مایوسی کے موضوع پر ایک کتاب لکھی تھی، اس کا مطالعہ کر لیجیے تو انشاء اللہ آپ فائدہ محسوس کریں گے۔

دنیا کے حالات سے مایوسی دراصل ایک غلط فہمی کی بنیاد پر پیدا ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں لوگ سمجھتے ہیں کہ پہلے زمانے کے لوگ بہت اچھے تھے اور حالات اب خراب ہوئے ہیں۔  یہ ایک بڑی غلط فہمی ہے۔ ہر دور میں اچھے اور برے لوگ رہے ہیں اور بعض ادوار تو ایسے گزرے ہیں جن میں برائی کا بہت زیادہ غلبہ رہا ہے۔ بعض ادوار میں نیکی غالب رہی ہے۔ خیر اور شر کی کشمکش کا یہ سلسلہ اس وقت سے چلا آ رہا ہے جب سے اللہ تعالی نے یہ دنیا بنائی ہے۔ ہم اگر کسی بھی دور کے مصلحین کی کتابیں پڑھیے تو وہ اپنے زمانے کے بارے میں یہی رائے رکھتے تھے جو آج ہم اپنے زمانے کے بارے میں رکھتے ہیں۔  مثلاً امام غزالی، ابن تیمیہ، ابن جوزی، شیخ احمد سرہندی، شاہ ولی اللہ  جیسے مصلحین  کی کتب پڑھیے تو وہ اپنے اپنے دور کے بارے میں یہی کچھ کہتے نظر آتے ہیں جو آج ہم اپنے دور کے بارے میں کہتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس دنیا میں ہمیشہ سے خیر اور شر موجود رہے ہیں۔ جب ہم مصلحانہ نظر سے اپنے زمانے کو دیکھتے ہیں تو بڑی خرابیاں نظر آتی ہیں۔ حالانکہ یہ ہمارا فریب نظر ہوتا ہے کیونکہ اسی زمانے میں پائی جانے والی خوبیوں کو ہم نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں۔

مجھے تو موجودہ دور میں بڑی خوبیاں نظر آتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔ آج کل، پچھلے تیس چالیس برس کی نسبت لوگ دین کی جانب زیادہ مائل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔ بے شمار لوگ تزکیہ نفس کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ میری ویب سائٹ پر سب سے زیادہ رش تعمیر شخصیت پروگرام میں رہتا ہے اور روزانہ ڈیڑھ دو سو ہٹس صرف اسی سیکشن پر ہوتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں میں دین کے صحیح علم کو حاصل کرنے کا رجحان بہت طاقتور ہوتا جا رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔ بہت سے لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھتے ہیں۔

اس سب کے ساتھ جنہوں نے برائی کے راستے پر چلنا ہے، وہ اس پر پوری قوت سے دوڑے چلے جا رہے ہیں اور جنہوں نے اپنی زندگی کے لیے نیکی کا انتخاب کیا ہے، وہ اس پر رواں دواں ہیں۔ یہ سلسلہ ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ ایسا  تو صرف جنت میں ہی ممکن ہو گا کہ وہاں برائی کو ختم کر کے صرف اور صرف نیکی کی بنیاد پر نظام حیات ترتیب دیا جائے گا۔ ہمارا امتحان اس میں صرف یہ ہے کہ ہم نیکی پر قائم رہیں اور دوسروں تک اس نیکی کو پھیلانے کی کوشش کرتے رہیں۔ اللہ تعالی ہمیں یقیناً کامیابی عطا فرمائیں گے۔

ذہن میں سوالات کا ابھرنا ایک اچھی بات ہے۔ ان سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ تنقیدی انداز میں جوابات تلاش کرنے چاہییں کہ انسان درست بات تک اسی طرح پہنچتا ہے۔ آپ کے ذہن میں جو سوالات اور تجربات ہوں، بلاتکلف لکھیے۔ کوشش کیجیے کہ ہر سوال کو reply کی بجائے الگ میل میں لکھیے تاکہ مجھے جواب دینے میں آسانی ہو۔

دعاؤں کی درخواست ہے۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

حالات سے مایوسی کو کیسے ختم کیا جائے؟
Scroll to top