قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُوْلَئِكَ هُمْ الْمُتَّقُونَ۔
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہروں کو مشرق یا مغرب کی طرف کر لو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ، آخرت کے دن، فرشتوں، کتاب، اور نبیوں کو مانے، اور اللہ کی محبت میں اپنا مال رشتے داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سوال کرنے والوں، اور غلاموں کو آزاد کروانے کے لئے خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوۃ دے۔ نیک تو وہ لوگ ہیں جو جب وعدہ کرتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں اور تنگی و مصیبت میں اور جنگ کے موقع پر صبر کرتے ہیں۔ یہی یہ راستباز لوگ اور یہی متقی ہیں۔ (البقرۃ 2: 177)
اہل کتاب کے ہاں قبلے کا فرق ایک معرکۃ الآرا بحث تھی۔ ایک گروہ بیت المقدس کے مشرقی حصے کو قبلہ مانتا اور دوسرا مغربی حصے کو۔ اللہ تعالی نے یہ بیان کر دیا کہ اس قسم کی بحثیں اللہ کے نزدیک لا یعنی ہیں۔ یہ بات ایک مثال کے طور پر بیان ہوئی۔ اس قسم کی جتنی بھی بحثیں ہمارے مذہبی حلقوں میں پائی جاتی ہیں ان سب کی یہی حیثیت ہے۔
اللہ تعالی کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے والے ہی آسمانی بادشاہت (یعنی جنت) میں داخل ہوں گے۔ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام |
اصل نیکی یہ لا یعنی بحثیں، فقہی و کلامی اختلافات اور کسی مخصوص گروہ سے وابستگی نہیں بلکہ ایمان و اخلاقیات ہیں۔ قرآن مجید نے ایمان کا جو تصور پیش کیا ہے، اس کے مطابق اللہ تعالی، آخرت، فرشتوں، آسمانی کتابوں اور رسولوں پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اسی ایمان کی وضاحت احادیث میں کی گئی ہے۔
ایمان کے بعد اہم ترین چیز اخلاقیات ہیں۔ ضرورت مندوں پر اللہ تعالی کی رضا کے لئے خرچ کرنا عظیم نیکی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے دور میں غلامی کی لعنت دنیا میں موجود تھی، اسے تدریجاً ختم کرنے کے لئے غلاموں کو آزاد کرنے پر زور دیا گیا۔ نماز کا قیام اہم ترین نیکی ہے اور انسان کے اعلی اخلاق کا حصہ ہے کیونکہ یہ رب کریم کا شکر ہے جو بندے کو اس کی نعمتوں کے جواب میں ادا کرنا چاہیے۔
علوم الحدیث کی صورت میں قدیم دور کے مسلمانوں نے ایسے فنون ایجاد کیے جن کی مثال اس سے پہلے اور بعد کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ جرمن ماہر اسپرنگر نے اس کارنامے پر مسلمانوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یہ علوم کیا ہیں؟ تفصیل کے لئے علوم الحدیث: ایک تعارف کا مطالعہ فرمائیے۔ |
وعدے کو پورا کرنا اور مصیبت میں ثابت قدمی اختیار کرنا نیکی کا اہم ترین پہلو ہے۔ نیکی کے یہ وہ پہلو ہیں جو ہمارے معاشرے میں بالعموم ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم لوگ عام طور پر وعدہ کر کے وقت پر نہیں پہنچتے۔ کاروباری معاملات میں وعدہ خلافی اور وقت پر دوسرے کا حق نہ دینا عام ہے۔ مصیبت کے موقع پر ہم لوگ چیخ و پکار اور توڑ پھوڑ میں مشغول ہو جاتے ہیں اور اللہ تعالی کے حکم کے خلاف بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس آیت کی روشنی میں اپنی شخصیت کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم لوگ ان نیکیوں پر کس حد تک قائم ہیں۔ آئیے اس آیت میں دی گئی نیکیوں کی فہرست کا جائزہ لیں اور اپنی شخصیت کا محاسبہ کریں۔
۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی پر ایمان
۔۔۔۔۔۔ آخرت پر ایمان
۔۔۔۔۔۔ فرشتوں، آسمانی کتابوں اور رسولوں پر ایمان
۔۔۔۔۔۔ اللہ کی راہ میں حاجت مندوں پر خرچ کرنا
۔۔۔۔۔۔ نماز قائم کرنا
۔۔۔۔۔۔ زکوۃ دینا
۔۔۔۔۔۔ وعدہ پورا کرنا
۔۔۔۔۔۔ مصیبت میں ثابت قدم رہنا اور صبر کرنا
(مصنف: محمد مبشر نذیر)
اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ mubashirnazir100@gmail.com |
غور فرمائیے
۔۔۔۔۔ نیکی کی کیا تعریف اس آیت میں بیان کی گئی ہے؟
۔۔۔۔۔ لوگ نیکی کی قرآنی تعریف کو چھوڑ کر بعض دیگر اعمال کو اہمیت کیوں دے لیتے ہیں؟