بنی اسرائیل کے مذہبی راہنماؤں کا کردار

سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کی بعثت کے وقت یروشلم کے مذہبی علماء مختلف فرقوں میں بٹے ہوئے تھے۔ معمولی مسائل پر ان کے ہاں مناظرے بازی عام تھی۔ مگر دوسری طرف، ان علماء کا کردار نہایت ہی بھیانک اور دوغلا تھا۔ ان میں سے ایک فرقے کا نام فریسی تھا جو نہایت ہی شدت پسند مذہبی راہنماؤں کا گروہ تھا۔

اسلام نے انسانوں کو برابر قرار دیا ہے۔ ان میں مختلف قسم کے امتیازات کیسے پیدا ہوئے؟ ان امتیازات کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟ ان سوالات کا جواب حاصل کرنے کے لئے اس تحریر کا مطالعہ کیجیے۔

    سیدنا مسیح علیہ الصلوۃ والسلام نے لوگوں کے سامنے ان علماء کی حقیقت بیان کی اور انہیں ایسوں سے ہوشیار رہنے کے لئے کہا۔ آپ کے چند ارشادات یہاں درج کئے جا رہے ہیں۔ ان میں سے بعض مقامات کی تشریح بریکٹس میں دی جا رہی ہے۔ ان کے آئینے میں ہم اپنے بہت سے علماء و مشائخ اور مذہبی رہنماؤں کا کردار دیکھ سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔ شریعت کے عالم اور فریسی موسی (علیہ الصلوۃ والسلام) کی گدی پر بیٹھے ہیں۔ لہذا جو کچھ یہ تمہیں سکھائیں اسے مانو اور اس پر عمل کرو۔ لیکن ان کے نمونے پر مت چلو کیونکہ وہ کہتے تو ہیں مگر کرتے نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔ وہ ایسے بھاری بوجھ جنہیں اٹھانا مشکل ہے، باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں اور خود انہیں انگلی بھی نہیں لگاتے۔ [یعنی اپنی فقہی موشگافیوں اور نکتہ رسی سے دین کو بہت مشکل بنا کر لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتے۔]

۔۔۔۔۔۔۔ وہ ضیافتوں میں صدر نشینی چاہتے ہیں اور عبادت خانوں میں اعلی درجے کی کرسیاں، اور چاہتے ہیں کہ بازاروں میں لوگ انہیں جھک جھک کر سلام کریں اور ‘ربی’ کہہ کر پکاریں۔ لیکن تم ربی نہ کہلاؤ کیونکہ تمہارا رب ایک ہی ہے اور تم سب بھائی بھائی ہو۔ [مساوات کی کیا شاندار تعلیم ہے۔]

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، کیونکہ تم نے آسمان کی بادشاہی [یعنی جنت] کو لوگوں کے داخلے کے لئے بند کر رکھا ہے، کیونکہ نہ تو خود اس میں داخل ہوتے ہو اور نہ ہی ان کو داخل ہونے دیتے ہو جو اس میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، تم بیواؤں کے گھروں پر قبضہ کر لیتے ہو اور دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں کرتے ہو۔ تمہیں زیادہ سزا ملے گی۔ [زمینوں پر قبضہ کرنے کی روایت ہمارے مذہبی طبقے میں بھی عام ہوتی جا رہی ہے۔]

ان (اہل کتاب) نے اپنے علماء اور صوفیاء کو اللہ کا شریک بنا لیا تھا۔ جس چیز کو وہ حلال کہتے، یہ اسے ہی حلال سمجھتے اور جس چیز کو وہ حرام قرار دیتے، یہ اسی کو حرام سمجھنے لگ جاتے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم (ترمذی)

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، کیونکہ تم کسی کو اپنا مرید بنانے کے لئے تو تری اور خشکی کا سفر کر لیتے ہو اور جب بنا لیتے ہو تو اسے اپنے سے دوگنا جہنمی بنا دیتے ہو۔ [یعنی اپنے سے دوگنا بے عمل بنا دیتے ہو۔]

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، کیونکہ تم پودینہ، سونف اور زیرہ کا دسواں حصہ [یعنی زرعی پیداوار پر عشر] تو خدا کے نام پر تو دیتے ہو لیکن شریعت کی زیادہ وزنی باتوں یعنی انصاف، رحم دلی اور ایمان کو فراموش کر بیٹھے ہو۔ تمہیں لازم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، کیونکہ تم پیالے اور پلیٹ کو باہر سے تو صاف کر لیتے ہو مگر ان کے اندر لوٹ اور عدم انصاف [کا مال] بھرا ہوا ہے۔ اے اندھے فریسی! [تمہیں چاہیے تھا کہ] پیالے اور پلیٹ کو اندر سے پہلے صاف کرتے تاکہ وہ باہر سے بھی صاف ہو جاتی۔

۔۔۔۔۔۔۔ اے اندھے رہنماؤ! تم مچھر تو چھانتے ہو اور اونٹ نگل جاتے ہو۔ [یعنی معمولی باتوں پر تو مین میخ نکالتے ہو لیکن دین کے بڑے بڑے احکامات کو فراموش کئے بیٹھے ہو۔]

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، کیونکہ  تم پیالے اور رکابی کو باہر سے تو صاف کر لیتے مگر ان میں لوٹ اور ناراستی [یعنی رزق حرام] بھری پڑی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔ اے شریعت کے عالمو اور فریسیو! اے ریاکارو! تم پر افسوس، کیونکہ تم نبیوں کے مقبرے تو بناتے ہو اور راستبازوں کی قبریں آراستہ کرتے ہو ۔۔۔۔ میں تمہارے پاس نبیوں، داناؤں اور شریعت کے عالموں کو بھیج رہا ہوں۔ تم ان میں سے بعض کو قتل کر ڈالو گے، بعض کو صلیب پر لٹکا دو گے اور بعض کو اپنے عبادت خانوں میں کوڑوں سے مارو گے۔ [ان کی مردہ پرستی کا احوال زیر بحث ہے کہ زندہ نیک لوگوں سے ایسا سلوک اور مرنے کے بعد ان کے عالیشان مقبرے!!!]

(مصنف: محمد مبشر نذیر، انجیل متی باب 23 سے اقتباسات)

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔۔ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میں اپنے کردار کا جائزہ لیجیے۔ کسی کا نام لئے بغیر بیان کیجیے کہ ان میں سے کون سی خامیاں ہمارے اپنے مذہبی اور سیاسی راہنماؤں میں پائی جاتی ہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔ ان اخلاقی برائیوں سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ بیان کیجیے۔

اپنے جوابات بذریعہ ای میل اردو یا انگریزی میں ارسال فرمائیے تاکہ انہیں اس ویب پیج پر شائع کیا جا سکے۔

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

بنی اسرائیل کے مذہبی راہنماؤں کا کردار
Scroll to top